Thursday, December 25, 2014

خالی پیٹ

کھمبا نوچنے والے سیانے کہتے ہیں خالی پیٹ شیطان کا گھر ہوتا ہے اگر حکومت ملک میں کھانا فری کردے تو دہشت گردی ختم ہو جائے گی کیونکہ جب پیٹ خالی ہی نہیں ہوگا تو شیطان طالبان کو بہکانے میں کامیاب نہیں ہوگا، اگر آپ کو کہیں بھی کوئی خالی پیٹ انسان نظر آئے تو فوری پولیس سے رابطہ کریں ، شکریہ

خوش رہیں میاں

ہر حال میں خوش رہنے والے کو زندہ دل کہتے ہیں ،ہر حال میں خاموش رہنے والے کو شوہر کہتے ہیں اور صرف شادی ہال میں خوش رہنے والی کو "بیگم" کہتے ہیں، جو کسی حال میں خوش نہ ہو اسے کچھ نہیں کہتے اس کو اسکے حال پر چھوڑ دیں یہ ہی بہتر ہے :D
.
زریابیاں
زریاب شیخ

ہر لفظ کا اثر ہے جناب

بعض لفظ بولنے میں تو اچھے ہوتے ہیں سننے میں اس سے بھی اچھے ہوتے ہیں، جیسے" آئی لو یو" بعض لفظ بولنے میں بھلے اچے ہوں سن کر بندہ ہی سُن ہو جاتا ہے جیسے" بھائی، انکل" اور بعض لفظ کوشش کرنے کے باوجود منہ سے نہیں نکلتے جیسے "باجی، بہن جی"اور بعض لفظوں پر تو منہ پر تھپڑ بھی پڑ جاتا ہے جیسے " آنٹی" ،،،، ہا ہا ہا ہا ہا :D
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

Monday, December 22, 2014

سپرائیٹ پیو اور جیو

میں پہلے جب کسی کے گھر جاتا تھا تو مجھے اتنی ویلیو نہیں ملتی تھی لیکن پھر میں نے ایک دن سپرائیٹ پی اور دماغ اس طرح چلنے لگا جس طرح خواتین کی زبان چلتی ہے اور اب میں پورے خاندان کی جان ہوں میرے بغیر کوئی کھانے کا فنکشن نہیں ہوتا ، یہ سب میرے جادوئی الفاظ کا استعمال تھا جو میں بھرپور کھانا کھانے کہ بعد اپنے رشتہ داروں سے بولتا ہوں " ارے اس تکلف کی کیا ضرورت تھی" ..... 
.
زریابیاں
زریاب شیخ

طاقت اور ہمت


جب انسان کے اندر ہمت ہو طاقت ہو حوصلہ ہو ، والدین کی دعائیں ہوں تو پھر کوئی اسے چُھٹی کے دن شدید سردی میں گرم گرم کمبل سے اٹھانے کی کوشش نہیں کرتا ،، 
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

مردوں کیلئے جنت


اگر کوئی مرد جنت میں جانا چاہتا ہے اور اعلیٰ مقام حاصل کرنا چاہتا ہے تو ایک مفید وظیفہ اپنی زوجہ کے سامنے اس وقت پڑھے جب وہ شدید غصے میں شدید گرمی میں کچن کے اندر روٹی پکا رہی ہو ، وہ وظیفہ یہ ہے "بیگم !مرد کو چار شادیوں کی اجازت ہے" اگر زندہ بچ گیا تو غازی اور اگر نہ بچا تو جنتی ۔۔۔( وظیفے کو کنواروں کی پہنچ سے دور رکھئے ) 
.
زریابیاں
زریاب شیخ

پھر میری شادی ہوگئی


کچھ سال پہلے کی بات ہے میں بہت ہنستا تھا ، گھر میں خوب ادھم مچاتا تھا، دوستوں کے پاس جاتا تھا، خوب گھوما کرتا تھا ، اماں ، ابا کی ڈانٹ کی پروا ہی نہیں ہوتی تھی، زندگی کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوتا تھا ، لوگ مجھے دیکھ کر رشک کرتے تھے ، لیکن پھر ایک دن پتہ نہیں کس کی نظر لگ گئی اور ہوا یوں کہ میری شادی ہوگئی ، ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ، بیگم سے معذرت کے ساتھ 
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

لیڈی فنگر ہے بھئی


شادی سے پہلے میں نے سن رکھا تھا کہ سبزیوں میں بھنڈی ،،، یعنی کہ Lady finger عورتوں کو بہت ہی پسند ہے اسی لئے یہ کہاوت مشہور ہے کہ بیوی شوہر کو انگلیوں پر نچاتی ہے، الحمداللہ شادی کے بعد سے آج تک گھر میں بھنڈی نہیں لایا اور زندگی بہت سکون میں ہے ،،، ہا ہا ہا ہا 
.
زریابیاں
زریاب شیخ

پرانے کپڑے


پرانے کپڑوں کی جیب سے اچانک 1000 کا نوٹ ملنے کی اتنی خوشی نہیں ہوتی جتنی شدید سردی میں دوست کے گھر جاکر اچانک تلی ہوئی مچھلی سامنے آنے پر ہوتی ہے ، برائے مہربانی میرے گھر میں مچھلی کھانا منع ہے، ڈاکٹر نے منع کیا ہوا ہے ،، شکریہ 
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

خون کے آنسو


خون کے آنسو کب نکلتے ہیں جب سر میں شدید درد ہو اور آپ کا بستر سے اٹھ کر کچن تک جانے کا دل نہ کرے لیکن آپ ہمت کرکے جائیں اور بہترین سی چائے بنائیں اور خوشبو سونگھتے ہوئے کپ میز پر رکھ کر تھوڑا سکون لیں اور جیسے ہی کپ پکڑنے لگیں تو ایک عدد مکھی اُڑتی ہوئی سیدھا اس میں جا گرے 
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

بھائی اور بدعت


ایک پیارے اور بھولے بھالے لڑکے نے مجھ سے پوچھا کہ حضرت یہ بتائیں بدعت کسے کہتے ہیں ، ہم نے جواب دیا کہ بدعت دین میں کسی نئی ایجاد کو کہتے ہیں جیسے اسلام میں منہ بھولے بھائی کا کوئی تصور نہیں اب کوئی لڑکی کسی لڑکے کو بھائی کہے تو یہ بدعت ہے اور یہ گناہ ہے 
Larka Shocked,, Hazrat Rocked..
.
زریابیاں
زریاب شیخ

سوئی اور اوئی


سوئی دیکھنے میں معمولی سی ہوتی ہے لیکن اگر کوئی لمبا ہو یا چھوٹا، پتلا ہو یا موٹا، بچہ ہو یا بوڑھا غلطی سے سوئی پر بیٹھ جائے تو سب کے منہ سے ایک ہی آواز نکلتی ہے "اوئی".... جس کو سوئی چُبھتی ہے اس کا درد پاس بیٹھے لوگوں کہ ہنسنے سے ہی دور ہوجاتا ہے، ایسے لمحے زندگی میں کم ہی آتے ہیں لیکن یاد رہ جاتے ہیں
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

اچھا اور سادہ لباس


اچھے اور سادہ لوگوں میں بہت فرق ہوتا ہے سادہ لوگ وہ ہوتے ہیں جو دال میں پتھر آئے تو منہ سے نکال کر پھینک دیتے ہیں لیکن اُف تک نہیں کرتے اور اچھے لوگ وہ ہوتے ہیں جو دال میں پتھر آئے تو اُس کو بھی کھا جاتے ہیں اور ساتھ میں تعریف بھی کرتے ہیں کہ واہ کیا دال تھی 
.
زریابیاں
زریاب شیخ

جھوٹ بولو جتنا مرضی مگر


جھوٹ بولنا بہت بڑا گناہ ہے لیکن شوہروں کو یہ آزادی ہے کہ وہ کھُل کر جھوٹ بولیں صرف اپنے بیوی سے جب ان کی تعریف کریں، کھانے میں نمک کم ہو، چاہے زوجہ تھوڑی موٹی ہو، چاہے میک اپ کرکے وہ بھوت بن جائے، ایک شوہر کو اُس کی ایسی تعریف کرنی چاہیئے کہ اس کا وزن مزید 20 کلو بڑھ جائے یہ ہی اصل محبت ہے یہ ہی اصل چاہت ہے جب شوہر پیار سے جھوٹ بولے اور آگے سے جواب آئے " چل جھوٹے".... 
.
زریابیاں
زریاب شیخ
ڈیٹ انگلش کا لفظ ہے جس کو سنتے ہی میرا دل خوش ہو جاتا ہے ایک عجیب سا احساس پیدا ہوتا ہے کیونکہ یہ کھانے  کی چیز ہے اور اُردو میں اس کو "کھجور" کہتے ہیں لیکن جو آپ کے ذہن میں اس کا مطلب آیا تھا قسم سے سب سے پہلے میرے ذہن میں بھی وہ ہی مطلب آیا تھا اور پھر میں نے سامنے پلیٹ میں پڑی کھجور مسکراتے ہوئے کھالی ۔
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

اف یہ آنسو


دنیا کا بڑے سے بڑا بہادر اور نڈر مرد بھی اپنی بیوی کے آنسو کے آگے ڈھیر ہوجاتا ہے، چاہے ہلاکو خان ہو یا سُپرمین ہو جو طاقت اللہ نے صنف نازک کہ آنسوؤں میں رکھی ہے وہ کسی چیز میں نہیں رکھی 
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

معاف کردیا کرو پلیز

تو سب کو پتہ ہے کہ اگر غلطی سے کسی لڑکی کے چہرے پر کسی لڑکے کی پہلی نظر پڑ جائے تو وہ معاف ہے لیکن اگر غلطی سے کسی شوہر کی اپنی بیوی کی موجودگی میں کسی لڑکی پر نظر پڑ جائے تو وہ مرتے دم تک معاف نہیں کرتی، کیا یہ کھلا تضاد نہیں:D
.
زریابیاں
زریاب شیخ

گیس کیوں نہیں ہے بھئی


حیرانی کی بات ہے پریشانی کی بات ہے ،،، شرم سے ڈوب مرنے کی بات ہے،سوچنے کی بات ہے، ارے یہ پاکستان ہے ، میرا ملک پاکستان،، جس ملک کے لوگ ہر وقت کھاتے رہتے ہیں اور ڈکار بھی نہیں مارتے ، جس ملک میں ہر دوسرے بندے کو گیس ہے مگر افسوس میرے سوہنے پاکستان میں گیس نہیں، ہائے او میرے ربا 
.
زریابیاں
زریاب شیخ

دھوکہ ہے بھئی دھوکہ ہے


دھوکہ دینا بہت بڑا گناہ ہے، اس سے بندے کا دل ٹوٹ جاتا ہے اور ایک بار دل توٹ جائے تو ایلفی سے جوڑنے کے باوجود دراڑ ختم نہیں ہوتی،اس سے بڑھ کر اور دھوکہ کیا ہوگا کہ دوست کہے قورمہ پکا ہے اور جب کھانا سامنے آتا ہے تو کریلے نکلتے ہیں شدید بھوک جب دم توڑ جائے تو اس وقت دل چھلنی چھلنی ہو جاتا ہے...
.
زریابیاں
زریاب شیخ

بہترین لباس کون سا

میں شادی بیاہ میں خوبصورت لباس پہنتا تھا، کسی دعوت میں جاتا تو خوبصورت لباس زیب تن کرتا تھا تاکہ لڑکیاں مجھ سے ایمپریس ہوں ، پھر میں نے قرآن کی ایک آیت پڑھی اب میں جب کائنات کے مالک کے سامنے حاضری دیتا ہوں تو سب سے  بہترین لباس پہنتا ہوں، شاندار خوشبو لگاتا ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے، جس نے ہمیں پیدا کیا سب سے زیادہ  ہم پر حق اُسی کا ہے، مجھے بے حد خوشی ہوتی ہے جب میں یہ نیت کرتا ہوں کہ اے اللہ میں تیرے لئے خوبصورت بن رہا ہوں میرے دل کو اسی طرح خوبصورت بنا دے، آمین

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{یٰبَنِیْ ٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ} (سورۃ الاعراف:31)۔
''اے آدم کی اولاد! ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو''۔
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

Wednesday, December 10, 2014

اندھیرا اور اجالا

اندھیرا ایک مسلمان کی زندگی ہر بہت گہرے اثرات مرتب کرتا ہے، اللہ کو بھی اندھیرا پسند ہے اور شیطان کو بھی اندھیرا پسند ہے، سیاہ رات میں جب کوئی مسلمان  اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے ، اپنی نیند اور بستر کو چھوڑتا ہے تو اللہ کو اس بندے کی عبادت پر بہت خوشی ہوتی ہے اور وہ اندھیرا اُس انسان کی زندگی میں روشنی بن جاتا ہے دوسری طرف شطان کو وہ شخص پسند ہے جس کے دل میں اندھیرا ہوتا ہے اور وہ رات کی تاریکی میں شیطانی کام کرتا ہے تو اللہ اُس کے ارد گرد اور دل میں مزید اندھیرا کر دیتا ہے، اس دنیا میں سینکڑوں لوگ اس وقت اندھیرے میں ہیں جو یہ بھول گئے ہیں کہ انہوں نے مرنا ہے وہ بھول گئے ہیں کہ جو ظلم وہ کرتے ہیں ان سب کا حساب ہونا ہے ، ایسے لوگوں کے دلوں پر اللہ مہر لگادیتا ہے اور پھر یہ لوگ ہمیشہ کیلئے اندھروں کی وادی میں گم ہو جاتے ہیں، جس نے دل کو روشن کرلیا وہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ کامیاب ہوگا
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

Wednesday, November 26, 2014

شادی کرلے بھائی ورنہ پچھتائے گا ساری لائف..... زریاب شیخ


کسی بھولے بادشاہ کا کہنا ہے کہ زندگی چار دن کی ہے اور پھر بندہ شادی شدہ ہوجاتا ہے، اس کے بعد کیا ہوتا ہے یہ آپ کو ایک شادی شدہ شخص کی شکل دیکھ کر ہی پتہ چل جائے گا، کنوارے ہونے سے پہلے اور شادی ہونے کہ بعد ایک مَرد کی زندگی میں ایک اہم تبدیلی یہ آتی ہے کہ وہ بیڈ کی ایک سائیڈ سے ہی اتر سکتا ہے، شادی سے پہلے ماں کہتی تھی بیٹا کہاں جا رہا ہے پھر آواز آتی ہے سنیئے کہاں جا رہے ہیں ، اُس وقت جو حال ہوتا ہے غالب بس بتا نہیں سکتا، شادی سے پہلے اکثر مرد تو کم ہی منہ دھوتے ہیں لیکن بعد میں ماؤتھ فریشنر کا استعمال کرنے لگ جاتے ہیں، ایس ایم ایس دیکھ کر گال سرخ بھی ہوجاتے ہیں، گھر جلدی جانے کو دل کرتا ہے، بےقراری ، بےچینی بڑھ جاتی ہے ، سب کچھ بہت کمال لگتا ہے جیسے جیسے وقت گزرتا ہے یہ بے قراری ، یہ بے چینی، یہ گالوں کا لال ہونا کم ہو جاتا ہے اور وہ باپ بن جاتا ہے ، شادی شدہ زندگی بہت خوبصورت زندگی ہے، جو لوگ اپنا مستقبل  بنانے کے چکر میں اپنا مستقبل ہی خراب کر دیتے ہیں اور شادی کی خواہش ہی چھوڑ دیتے ہیں وہ بہت بدنصیب ہوتے ہیں اور اس سے بڑھ کر وہ لوگ جو خود بھلے چالیس سے اوپر ہوں وہ چھوٹی عمر کی لڑکی سے شادی کی ضد میں رہتے ہیں جو کہ تیس سے چالیس کی لڑکیوں کے ساتھ ناانصافی ہے ، شادی صرف مزے اور لطف کا نام نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہم سب مردوں پر عائد ہوتی ہے ، معاشرے میں بہتری لانے کیلئے ایک مرد کا کردار بڑا اہم ہے۔
۔
پرنس کی کتاب"مجھے تو 18سال کی چاہیئے" سے اقتباس

Friday, November 14, 2014

پرنس زریاب شیخ اور سائنس ٹوڈے ......

طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق ایک ماں کے آنسو جس طرح بیٹے کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں اسی طرح ایک خوبصورت، حسین، قاتل نین نقش والی لڑکی کے ہونٹوں سے نکلا لفظ "بھائی" دل کو چھلنی چھلنی کر دیتا ہے ۔۔
۔
اگر آگے بڑھنا ہے تو پرنس کی ا، ب، پ پر ہی یقین کرنا ہے 

شیخ گوئی

خربوزہ چھری پر گِرے یا چُھری خربوزے پر گِرے مزہ تو کھانے والے کو ہی آتا ہے
۔

زریابیاں

پاکستان میں مَردوں کی ایک زنانہ قسم ایسی ہے جن کی اپنی بہنیں تو ہوتی نہیں اور فیس بک پر دوسروں کی بہنوں کی تصویریں لگا کر کہتے ہیں "میں کیسی لگ رہی ہوں" مجھ سے دوستی کرو گے" جلد جلدی ایڈ کرو " ایسے لوگوں کی وجہ سے ہے پاکستان میں لڑکیوں کی شادیاں نہیں ہو پا رہیں ، لڑکے سوچتے ہیں گھونگھٹ اٹھایا تو حمیدہ کی جگہ کہیں حمید ہی نا نکل آئے
۔

زریابیاں

دنیا کا سب سے خوش نصیب انسان وہ ہے جو ہر لڑکی کو اپنی بہن کی طرح سمجھتا ہے اور بہن کہتا ہے لیکن لڑکیاں اسے بھائی بنانے سے صاف انکار کر دیتی ہیں جیسے گلو بٹ ہی کی مثال لے لیجیئے 

Tuesday, November 11, 2014

جان تو جان ہوتی ہے کس نے کہا وبال جان ہوتی ہے........... زریاب شیخ


جان ایک بہت ہی خوبصورت لفظ ہے ، جس طرح کھانے میں نمک کے بغیر سارا کھانا بے کار ہے اسی طرح لفظ جان کے بغیر محبت بھی بے معنی سی ہو جاتی ہے ، جان کی اصل میں دو قسمیں تھیں لیکن بعد میں اس میں ملاوٹ کرکے کئی قسمیں بنا دی گئیں، ایک تو صرف جان ہے اور دوسری وبال جان ہے ، جان کا لفظ محبت میں مزید زور دینے کیلئے بہت آزمودہ ہے ، اس کے ساتھ  سابقہ اور لاحقہ کا استعمال نہ ہو تو یہ ایک انتہائی خطرناک لفظ بن جاتا ہے ، وہ چاہے کسی مرد کو کہیں یا عورت کو ایک دم سے اُس کی جان نکل جاتی ہے ، آج کل سب سے زیادہ یہ ہی لفظ استعمال ہو رہا ہے، شریف لوگ اس کا استعمال اچھے طریقے سے کرتے ہیں جیسے بھائی جان، امی جان، ابو جان وغیرہ وغیرہ ، اس کے بعد اگر الفاظ لگائے جائیں تو جان تمنا، جان بہاراں، جان من ، جان جگر بن جاتا ہے، جان اگر بہت اچھی ہو تو اس پر جان بھی قربان کرنے کا دل کرتا ہے اور اگر جان ہی وبال جان بن جائے تو جان نکالنے کا دل کرتا ہے، کسی نے سچ کہا ہے کہ جان ہے تو جہان ہے، بعض اوقات جان جان زیادہ کرنے سے اپنی جان کو بھی خطرہ ہو جاتا ہے، پاکستان میں ایک المیہ یہ ہے کہ نوجوان شادی سے پہلے جس کو جان جان کہتے ہیں شادی کہ بعد اسی کو وبال جان کہنا شروع کردیتے ہیں ، یہ تو سب مانتے ہیں کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں اس لئے آج کا نوجوان اگر اللہ کا شکر ادا کرے اور اپنی ہونے والی جان کو جان سے زیادہ پیار کرے تو وہ جان ہمیشہ جان سے زیادہ عزیز رہے گی کبھی وبال جان نہیں بنے گی۔
۔
پرنس کی کتاب"وبال جان" سے اقتباس

Saturday, November 8, 2014

محبتاں سچیاں

اگر کسی لڑکے سے فیس بک پر باتیں کرتے کرتے پتہ چلے کہ وہ لڑکا نہیں اصل میں لڑکی ہے تو اس پر ایسی ہی خوشی ہوتی ہے جیسے اچانک خربوزہ میٹھا نکلنے پر ہوتی ہے
.

پرنس زریاب شیخ اور سائنس ٹوڈے ......

طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق ایک ماں کے آنسو جس طرح بیٹے کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں اسی طرح ایک خوبصورت، حسین، قاتل نین نقش والی لڑکی کے ہونٹوں سے نکلا لفظ "بھائی" دل کو چھلنی چھلنی کر دیتا ہے ۔۔
۔
اگر آگے بڑھنا ہے تو پرنس کی ا، ب، پ پر ہی یقین کرنا ہے

شیخ گوئی

خربوزہ چھری پر گِرے یا چُھری خربوزے پر گِرے مزہ تو کھانے والے کو ہی آتا ہے

Wednesday, November 5, 2014

یہ میرا دل چانپ کا دیوانہ........................ زریاب شیخ

گیس بہت قیمتی نعمت ہے لیکن شرط یہ ہے کہ زمین سے نکل رہی ہو جس گیس کی میں بات کرنے لگا ہوں وہ اگر نہ نکلے تو بندہ پہلے غصیلہ ہوتا ہے پھر گیسیلہ ہوجاتا ہے ، پرانے وقتوں میں گیس کے بارے میں کسی کو معلوم ہی نہیں تھا کیونکہ لوگ دوسروں کو کھلاتے تھے اور خود کم کھاتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں نے زیادہ کھانا شروع کردیا اور دل تنگ ہوتا چلا گیا اس طرح ایک رات گیس کا وجود عمل میں آیا ، گیس تین قسم کے لوگوں کو بہت زیادہ ہوتی ہے ، ایک وہ جو کھانا اس طرح کھاتے ہیں جیسے پہلے بار کھانے کو ملا ہے، دوسری قسم وہ ہے جو کھانا اس طرح کھاتے ہیں کہ شاید زندگی کا آخری کھانا کھا رہے ہیں اور تیسری قسم ایسی ہے جو صرف اسلیئے پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں کہ کہیں دوسرے اس سے زیادہ نہ کھا لیں اور انجام تینوں کا ایک ہی ہوتا ہے ، ایسے لوگوں کے دوست کم ہی ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پاس زیادہ دیر بیٹھا نہیں جاسکتا ، اگر ایک مسلمان پیٹ بھرنے کیلئے کھانا کھانے کی بجائے صرف زندہ رہنے کیلئے کھائے اور دل بڑا رکھ کر دوسروں کو بھی کھانے میں شریک کرلے یا ہمسایوں میں بانٹ دے تو اس سے ایک تو اللہ خوش ہوگا دوسرا گیس بننے کی کبھی نوبت نہیں آئے گی،اللہ تعالیٰ ہم سب کو فراخ دل بنائے اور پیٹ کو کنواں بننے سے بچائے، یہ تحریر لکھتے لکھتے مصنف کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور ساتھ پڑی پلیٹ کو حسرت بھری نظروں سے دیکھتے رہے جس میں کچھ دیر پہلے ہی انہون نے تین درجن سے زائد چانپیں کھا کر ہڈیاں رکھیں تھیں اور پیٹ تھا کہ بھرنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔
۔
پرنس کی کتاب"ٹکا ٹک اور لذیذ چانپیں" سے اقتباس

Friday, October 31, 2014

میں کتاب ہوں کسی اور کی مجھے پڑھتا کوئی اور ہے۔۔۔۔۔۔ زریاب شیخ


فیس بک ایک کھلی کتاب کی مانند ہے، بدقسمتی سے کتاب کھلی ہے لیکن یہاں پر لوگ بھی کچھ زیادہ ہی کھُل جاتے ہیں، بعض لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے اس لئے ایسے لوگوں کے دل کے اندر کا شیطان  فیس بک کے سامنے پوری طرح بیدار ہوجاتا ہے ، فیس بک اصل میں آپ کا اپنا چہرہ ہے ، اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ دنیا کے سامنے خود کو کیسے پیش کرتے ہیں، دھوکے باز انسان فیس بک پر بھی دھوکہ ہی دے گا اور ایک اچھا انسان اچھا ہی رہے گا، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ آپ کے سامنے تو بہت اچھے ہیں لیکن فیس بک پر ان کی حرکتیں بہت بھیانک ہوتی ہیں، مثال کے طور پر ایک دوست نے مجھے لڑکی بن کر فرینڈ ریکویسٹ بھیجی اور میری معصومیت کی دھجیاں اڑانے کی کوشش کی، یہ تو اللہ کو شکر ہے کہ میں لٹنے سے بچ گیا، فیس بک اور حقیقی زندگی میں کافی فرق ہے،یہاں پر آپ کے دوست تو ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں دوست کوئی نہیں ہوتا ، آپ کا سب کے ساتھ ایک الیکڑانک تعلق ہے، کوئی مرگیا تو بس ایک پوسٹ لگا کر اس کو فارغ کردیا جبکہ حقیقی دوست کو اپنے ساتھی کے بچھڑنے کا غم بھی ہوتا ہے اور وہ اسے ہمیشہ یاد بھی رکھتا ہے، فیس بک پر لوگ یا تو کچھ بھی نہیں چھپاتے یا سب کچھ چھپاتے ہیں جو کچھ نہیں چھپاتے وہ اکثر دھوکے بازوں کے ہتھے چھڑھ جاتے ہیں اور جو سب کچھ چھپاتے ہیں وہ کسی کہ بھی نہیں ہوپاتے، کسی کو محبت ملتی ہے کسی کو پیار تو کسی کو دھوکہ اور کسی کو کچھ بھی نہیں ملتا، یہ بک ایک کھلونا ہے جس سے لوگ کھیل کر دل بہلاتے ہیں ، وقت پاس کرتے ہیں ، ایک وقت تھا جب لوگ ایک دوسرے کے قریب ہوتے تھے اور وقت گزرنے کا پتہ ہی نہین چلتا تھا اور اب ایسا وقت ہے کہ ایک دوسرے کے قریب تو ہیں اور فیس بک پر وقت گزر جاتا ہے، کوئی ڈپریشن ختم کرنے آتا ہے تو کوئی وقت گزارنے آتا ہے کوئی اپنا جیون ساتھی ڈھونڈنے آتا ہے تو کوئی اپنے جیون ساتھی سے دور ہونے کی وجہ سے آتا ہے، وقت گزرتا رہے گا لوگ بدلتے رہیں گے اور زندگی کا سفر یوں ہی کٹتا رہے گا ، اس سے پہلے کہ آپ گزر جائیں برائے مہربانی کچھ تو اچھا کر جائیں۔۔۔
۔
پرنس کی کتاب"شرمیلی کتاب" سے اقتباس

تم ڈال ہو چاہے ڈوول ہو... بے بی تم انمول ہو..... زریاب شیخ


بال اور فٹ بال کا آپس میں اتنا ہی گہرا تعلق ہے جتنا چولی کا دامن کے ساتھ ہوتا ہے ، شادی سے پہلے نوجوان بال کی طرح ہوتا ہے ، اچھلتا کودتا ہے، کبھی ادھر جا تو کبھی اُدھر جا ، اور شادی کہ بعد یہ بال سے فٹ بال بن جاتا ہے، کچھ عرصہ میں اس کے ہاں فُٹ فُٹ جتنے بَال ہو جاتے ہیں جن کے دنیا میں آنے کے بعد نہ وہ رات کو ایسے ویسے خواب دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو ایزی لوڈ کروا سکتا ہے ، ظاہر ہے سارا خرچہ نِکے نِکے بَال پر جو خرچ ہو جاتا ہے، کہتے ہیں شادی سے پہلے جو لڑکی باربی اور بے بی ڈال ہوتی ہے وہ پینا ڈال بن جاتی ہے لیکن میری تحقیق کے مطابق ایسا نہیں ہوتا ہاں وہ باربی ڈوول اور بے بی ڈوول ضرور بن جاتی ہے لیکن شوہر کیلئے دل میں محبت کبھی کم نہیں ہوتی، شوہر رات کو چھینک بھی مارے تو ساری رات یہ ڈوول اس کی صحت کیلئے دعائیں کرتی ہے لیکن اگر بچہ رات کو رو پڑے یا بیگم ہی کو غلطی سے چھینک آجائے تو فٹ بال کو ٖغصہ چڑھ جاتا ہے اور دو چار سنا کر سو جاتا ہے ، باربی ڈال ہے یا ڈوول ہے لیکن بیوی کے روپ میں بہت انمول ہے، بَال سے فٹ بَال بننے کیلئے مرد کو کچھ نہیں کھونا پڑتا لیکن ڈال سے ڈوول ہونے کیلئے لڑکی کو اپنا گھر، اپنے ماں باپ، اپنا سمجھ کچھ چھوڑنا پڑتا ہے جو پہلے بال کے ساتھ کھیلتی تھی پھر فٹ بال کے ساتھ کھیلتی ہے لیکن اس کیلئے یہ فٹ بال ہی اس کی زندگی ہے، اس لئے میری فٹ بال حضرات سے اپیل ہے کہ وہ اپنی پینا ڈال کو پیتل کی نہ سمجھیں سونے کی ہی سمجھیں ، یہ ڈال صرف خوش نصیبوں کو ہی ملتی ہے اللہ سب کنواروں کو جلدی فُٹبال بنائے ۔۔۔۔ آمین
۔
پرنس کی کتاب"بے بی ڈاواں ڈوول" سے اقتباس

Wednesday, October 29, 2014

مرچیں کھائیں مگر مرچیں نہ لگائیں ، بڑی مہربانی....... زریاب شیخ

کھانے میں مرچیں نہ ہوں تو کھانے کا لطف ہی نہیں آتا اور اگر باتوں میں مرچیں ہوں تو سننے والے کا بلڈپریشر ہائی ہوجاتا ہے ، اکثر لوگ بات ایسی کرتے ہیں کہ سنتے ہی مرچیں لگ جاتی ہیں، جس طرح کھانے میں مرچوں کو بیلنس رکھنا ایک فن ہے اسی طرح لفاظی میں مرچوں کا استعمال اگر متوازن طریقے سے کیا جائے تو بات بھی چٹ پٹی ہوجاتی ہے اور سننے والے کو مرچیں لگنے کی بجائے لطف آتا ہے ، بعض لوگوں میں یہ بیماری ہوتی ہے کہ وہ بات ہی ایسی کرتے ہیں کہ مرچیں لگ جاتی ہیں اور پھر وہ تماشہ دیکھتے ہیں اور لوگ آپس میں گتھم گتھا ہو جاتے ہیں، ہمیں ایسی باتوں سے گریز کرنا چاہیئے جس سے دوسروں کو مرچیں لگیں بلکہ میٹھے لفطوں کا استعمال کریں تاکہ لوگ آپ سے دور ہونے کے بجائے قریب ہوں ، یہ نصیحت خواتین کیلئے نہیں ہے کیوں کہ وہ میٹھے بول بولیں تو مرد حضرات کے نہ صرف لٹو ہونے بلکہ زیادہ ہی قریب ہونے کا خدشہ ہے، سائنس کہتی ہے کہ بعض اوقات مرچیں کچھ کہے بغیر بھی لگ جاتی ہیں جیسے اگر بہو بہت اچھی ہے اور شوہر اس کا بڑا خیال رکھتا ہے تو ساس کو مرچیں لگ جائیں گی، اگر شوہر اپنی بیوی کی بجائے اپنے موبائل کو زیادہ دیکھے تو بیوی کو مرچیں لگ جائیں گی، بعض اوقات کچھ نہ کہا جائے تو مرچیں لگ جاتی ہیں جیسے اگر بیوی کھانا اچھا پکائے، اچھے کپڑے پہنے اور شوہر تعریف نہ کرے تو بیوی کو کافی زیادہ مرچیں لگتی ہیں، شوہروں سے گزارش ہے کہ اپنی اکلوتی بیویوں کا خیال رکھیں کیوں کہ آج کل شادی ہو جانا بڑی غنیمت ہے، جس طرح مرچوں کی زیادتی صحت کیلئے نقصان دے ہے اسی طرح زبان سے نکلے لفظوں میں مرچیں رشتوں میں دراڑ ڈال دیتی ہیں۔
۔
پرنس کی کتاب" ٹھنڈی مرچیں" سے اقتباس

بھائی مت کہو صرف جان کہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زریاب شیخ

دل جسم کا بہت نازک حصہ ہے یہ کانچ کی چوڑی اور دھاگے سے بھی زیادہ نازک ہوتا ہے، سائنس کہتی ہے کہ دل ٹوٹنا صرف محاورہ ہی نہیں ہے واقعی ہی میں دل ٹوٹ سکتا ہے ، ایک سروے کے مطابق ہر روز ہزاروں لڑکوں کا دل اس وقت ٹوٹ جاتا ہے جب کوئی لڑکی ان کو بھائی کہتی ہے، لڑکیوں کی اکثریت چونکہ خود کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں اس لئے فوراً اس لڑکے کو بھائی بنا لیتی ہے جس کے فری ہونے کا خطرہ ہواور باز اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس کو پسند کرتی ہے اس سے بھی خوبصورت لڑکا زندگی میں آجاتا ہے اور اپنے محبوب کو خوش رکھنے کیلئے مجبورا ً اس کو پھر خوبصورت لڑکے کو بھائی بنانا پڑتا ہے ، حیرت کی بات یہ ہے کہ ہر لڑکی کو الطاف بھائی اور منا بھائی کے علاوہ سارے بھائی پسند ہوتے ہیں، یہ ہی وجہ ہے کہ لڑکیوں کی اکثریت ابھی تک کنواری ہے، پاکستان میں اتنے محبوب نہیں جتنے بھائی ہیں، اسلام میں منہ بولے بھائی کا کو تصور نہیں، دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر لڑکے جو پہلے بھائی بنے وہ بعد میں شوہر بن گئے اس سے فرق تو نہیں پڑتا لیکن بھائی کے تقدس بھرے رشتے کی بدنامی ہوتی ہے ، مصنف کو بھی کوئی لڑکی آئندہ سے بھائی جان مت کہے ، خالی جان کہہ لے تو زیادہ ٹھیک ہے ، اس سے مصنف کی گرتی صحت پر مثبت اثرات پڑ سکتے ہیں۔
۔
پرنس کی کتاب"مجازی بھائی" سے اقتباس

Tuesday, October 28, 2014

میرے بچوں کی ماں تجھے سلام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زریاب شیخ

پودے کو جس طرح جینے کیلئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے اس طرح انسان کو جینے کیلئے پیار کی ضرورت ہوتی ہے، پیار کی کئی قسمیں ہوتی ہیں ان میں سب سے اچھا ماں کا پیار ہوتا ہے جو آپ کے بچوں کی ماں آپ سے کرتی ہے ، اس ماں کی قدر کرنی چاہیئے، بعض لوگوں کے پاس جب یہ ماں آجاتی ہے تو وہ کنواروں کو بڑے غرور سے دیکھتے ہیں ان کے اس رویے کی وجہ سے اکثر کنوارے راتوں کو پھوٹ پھوٹ کر روتے ہیں اور اللہ سے شکوہ کرتے ہیں کہ ان کے دوست کو تو سولی پر چڑھا دیا ابھی تک ہماری قسمت میں کوئی لڑکی ہی نہیں آئی، آپ حیران ہونگے کہ بچوں کی ماں کی قسمت بھی عجیب ہے شادی کی پہلے رات منہ دکھائی ملتی ہے ، شوہر خوشی سے اس کا چہرہ دیکھتا رہتا ہے اور بعد میں وہ بے چاری بہت کوشش کرتی ہے لیکن پھر شوہر کے پاس اس کی طرف دیکھنے کا وقت ہی نہیں ہوتا، شروع شروع میں مصنف نے بھی ایسا ہی کیا تھا لیکن جوتے کھانے کے بعد اب سیدھا ہو چکا ہے، یہ زندگی بہت قیمتی ہے اور ہمارے رشتے بھی بہت قیمتی ہیں اس لئے ہمیں اپنے رشتوں کو مضبوط کرنا چاہیئے ایسا نہیں کرنا چاہیئے کہ اپنے بچوں کی ماں کو چھوڑ کر کسی کے بچوں کی ماں کی طرف توجہ دیں اس لئے مری شادی شدہ افراد سے گزارش ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ماں کی قدر کریں اور غیر شادی شدہ افراد سے اپیل ہے کہ وہ امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے چاہے وہ موٹی ہو یا پتلی ۔۔۔ شکریہ 
۔
پرنس کی کتاب"اوئی ماں" سے اقتباس

Friday, October 24, 2014

دل نیک ہو ،نیت صاف تو ہو انصاف ،کہے ... زریاب شیخ

دنیا میں سب سے زیادہ نیک لوگ پاکستان میں پائے جاتے ہیں ہر گلی محلے میں نیک لوگ موجود ہیں اور ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، ان لوگوں کے پاس کوئی اسلامی ڈگری نہیں ہوتی ، ان میں کم علم بھی ہیں اور بڑی تعداد پڑھے لکھے جاہلوں کی بھی شامل ہے ،ایسے لوگوں کی منطق ہی نرالی ہوتی ہے، اگر کوئی لڑکی کسی لڑکے سے ہنس کر بات کر رہی ہوگی تو اس پر فتوے لگ جائیں گے، لڑکی تو ایسی ہے ،اس کو شرم نہیں آتی، ایسی لڑکیوں کو تو مار دینا چاہیئے وغیرہ وغیرہ، اگر لڑکیوں نے جین پہن لی ہے تو بس پھر خیر نہیں، گویا کسی حال میں بھی ان کے اندر کا نیک انسان ان کو چین نہیں لینے دیتا، اگر آپ کی داڑھی ہے اور آپ غلطی سے حسِ مزاح رکھتے ہیں تو کوئی داڑھی کا واسطہ دے گا تو کوئی شریعت پر لیکچر دے گا، غرض ایک باریش آدمی یہ ہی سمجھے گا کہ شاید وہ دنیا کا سب سے بُرا آدمی ہے،اگر فیس بک پر کسی لڑکی سے ہنس کر بات کرلی جائے تو گویا قیامت ہی آگئی ، خود کلین شیو ہوکر پاکستان سے افریقہ تک کی لڑکیوں کو لائن ماریں گے لیکن اگر کسی باریش انسان نے لائن ماردی تو ایسے اُس پر جھپٹیں گے جیسے شادی کے موقع پر لوگ بوٹیوں پر حملہ کرتے ہیں، کسی کو برا بھلا کہنے کا اختیار صرف ان ہی نیک لوگوں کہ پاس ہوتا ہے اگر باریش انسان نے کوئی اچھی بات کہہ دی تو بھی اگر ان ک دماغ کے مطابق نہیں تو طرح طرح کے الزامات لگ جائیں گے اور اگر کوئی غلط بات کہہ دی تو اس کو دوزخ تک پہنچا کر ہی آئیں گے بلکہ بعض کا بس چلے تو دھکہ ہی دے کر آجائیں، یہ لوگ زندگی میں کچھ نہیں کر سکتے لیکن ان کو تنقید کرنے کا بہت ہی شوق ہوتا ہے یہ لوگ جب تک تنقید نہ کرلیں کسی کی اچھی طرح بے عزتی نہ کردیں ان کی روٹی ہضم نہیں ہوتی اور کوئی ان کو برا کہہ دے تو یہ اپنے آپ کو فرشتہ صفت انسان ثابت کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیں گے لیکن کبھی اپنی غلطی نہیں مانیں گے کیونکہ ان کا " کاں ہمیشہ چِِِٹِا" رہتا ہے ۔
۔
پرنس کی کتاب"نیک شیطان" سے اقتباس

Tuesday, October 21, 2014

کاش کے وہ وقت پھر لوٹ آئے......... زریاب شیخ

اے نازنین ، مہ جبیں، دل نشیں، تم کو پتہ ہےوہ پہلی رات، وہ ہماری حسیں ملاقات، چھت پر اپنی سہیلیوں کے ساتھ تمھاری وہ ہنسی ، میرے دل میں جو آج بھی ہے بسی، وہ تمھاری زلفوں کا ہوا میں لہرانا، اف کیا ادائیں تھی تمھاری  جانِ جاناں، کیسے بھول سکتا ہوں وہ پہلی نظر جو مجھ پر پڑی، ، دل کی دھڑکن میری رک سی گئی، تمھارا ایک دم سے نظریں جھکانا اور میرا ہلکا سا مسکرانا، انار کی طرح گال تمھاراے ہو گئے تھے لال اور میرا برا ہو رہا تھا حال، کیسے بھولوں گا میں وہ دن جب پہلے بار تمھارا ہاتھ پکڑا تھا اور یہ وعدہ کیا تھا کہ مرتے دم تک یہ ہاتھ نہ چھوڑوں گا کبھی نہ تجھ سے منہ موڑوں گا ، تمھارا میری گود میں سر رکھ کر مجھ کو تکتے رہنا، مجھے ہر وقت جان جان کہنا ، وہ وقت میں کیسے بھول سکتا ہوں جب تم گھونگھٹ میں میرے سامنے بیٹھی تھی، وہ تمھارا شرمانا اور میرا مسکرانا، وہ تمھاری قاتل ادائیں کیسے بھول سکتا ہوں، مجھے وہ دن بھی یاد ہے جب تمھاری آنکھیں بھیگ رہی تھیں ، تمھارا ہاتھ میرے ہاتھ میں تھا وہ تمھارا مجھے آخری بار جی بھر کر دیکھنا کیسے بھول سکتا ہوں ، ، آج تم میرے پاس نہیں بس یادیں ہیں ، انہی یادوں میں ڈوبا میں ہر روز بستر پر اکیلا سو جاتا ہوں ، کیسے بھول پاوں میں تمھیں جاناں، تم سے محبت کی ہے ، محبت کی ہے ، تم نے مجھے دھوکہ دیا، تم تو کہتی تھی ساتھ جی ایں گے ساتھ مریں گے، کہا گیا تمھارا وہ وعدہ بولو کہاں گیا ، مجھے یوں اکیلا چھوڑ کر تم کہاں چلی گئی، اک بار آؤ نہ لوٹ آؤ نہ ، بن تیرے اے جاناں اب دل لگتا نہیں ، کہاں جاؤں ، اس دل کو کیسے سمجھاؤں ، کاش کہ وہ وقت پھر لوٹ آئے، کاش کے تجھ کو پھر دیکھوں ، تجھ سے پھر پیار ہو جائے ، کاش کہ وہ دن لوٹ آئے۔

۔
پرنس کی کتاب"میرا 25واں عشق" سے اقتباس

Monday, October 20, 2014

یہ آنکھیں دیکھ کر ہم پہلی والی بھول جاتے ہیں.... زریاب شیخ

آنکھیں اللہ کی بہت بڑی نعمت ہیں، اس سے اچھا بُرا سب کچھ دیکھ سکتے ہیں اور جو لوگ بہت شریف ہوتے ہیں وہ POGO بھی شوق سے دیکھتے ہیں ، بعض لوگ اپنی آنکھوں سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کی اسی خوبی پر حساس ادارے ان کو دوسروں پر نظر رکھنے کیلئے بھرتی کرلیتے ہیں ، سائنس سے یہ ثابت ہے کہ عورت کی نظر مرد کی نظر سے تیز ہوتی ہے اگر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کوئی جھوٹ بولے تو وہ فوراً پکڑ لیتی ہے ، اسی لئے آج کی نوجوان نسل کسی بھی لڑکی سے اظہار محبت کرتے ہوئے کالے شیشے لگا لیتی ہے،آنکھوں سے اچھی چیزیں دیکھیں تو اس کا اچھا اثر پڑتا ہے اور اگر بری چیزیں دیکھیں تو دل اور دماغ کے ساتھ ساتھ شکل بھی جلے ہوئے پکوڑے جیسی ہو جاتی ہے،اسلام میں مرد کو نظریں جھکانے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ کوئی لڑکا جب کسی حسین لڑکی کو دیکھتا ہے تو اس کے دماغ کے تار فیوز ہوجاتے ہیں اور اگر غلطی سے فردوس عاشق اعوان پر نظر پڑ جائے تو دماغ خراب بھی ہو سکتا ہے، لڑکیاں اس معاملے میں بہت خوش نصیب ہیں وہ کسی مرد کی طرف دیکھیں یا نہ دیکھیں دونوں صورتوں میں نقصان بےچارے مرد کا ہی ہوتا ہے، خواتین آنکھوں سے نہ صرف اظہار محبت کرتی ہیں بلکہ اچھے اچھوں کو بلیک میل بھی کرلیتی ہیں، میرے ایک دوست سے پچھلے دنوں ملاقات ہوئی تو کہنے لگے کہ جب سے شادی ہوئی ہے نقصان ہی ہو رہا ہے تیری بھابھی خوش ہو تو آنسو نکلتے ہیں ناراض ہو تو آنسو نکلتے ہیں دونوں صورتوں میں میری جیب کٹ جاتی ہے،خواتین کو آنکھوں کا دوسرا فائدہ ونڈو شاپنگ ہے، کچھ لینا ہو یا نہیں ونڈو شاپنگ تو کرنی ہی کرنی ہے اور شوہر بے چارا کوہلو کے بیل کی طرح ساتھ ساتھ چلتا رہتا ہے،سیانے کہتے ہیں کبھی بھی اپنی بیوی کے سامنے کسی دوسری عورت کی طرف مت دیکھو وہ نظروں سے چلنے والے تیر آسانی سے دیکھ لیتی ہے ، یہ ان کی آنکھوں کا ہی قصور ہے کہ مجازی خدا کی قمیص پرباریک سے باریک زنانہ بال بھی نظر آجاتا ہے اور اس کے بعد مرد فٹبال بن جاتا ہے، اکثر خواتین جب لڑتی ہیں تو یہ جملہ ضرور بولتی ہیں کہ "میرا بس چلتا تو اس کی آنکھیں ہی نوچ لیتی"۔ آنکھ نہ صرف دیکھنے کے کام آتی ہے بلکہ مارنے کے کام بھی آتی ہے میرے دوست کئی خواتین سے گال اپنے لال کروا چکے ہیں، بیچارے کی آنکھ خود بہ خود بار بار بند ہوتی ہے اور لڑکیاں اس کا کچھ اور مطلب لے لیتی ہیں لیکن اللہ بڑا مہربان ہے اسی آنکھ مارنے کے باعث آج وہ ایک پیاری سی جورو کے غلام ہیں۔
۔
پرنس کی کتاب" پپو آنکھیں" سے اقتباس

Sunday, October 19, 2014

میک اپ سے ان کے کھا ہی گیا دل میرا فریب..... زریاب شیخ

میک اپ کسی زمانہ میں صرف عورتوں کیلئے بہت ضروری ہوتا تھا لیکن اب پھول جیسے نازک مردوں کیلئے بھی ضروری ہوتا جارہا ہے، کئی بار ایسا ہوا ہے کہ لڑکا میک اپ کروانے جاتا ہے اور جب باہر نکلتا ہے تو دوست اس کو سیٹیاں مار مار کر چھیڑتے ہیں ، پہلے وقتوں میں میک اپ کرنے کے باوجود عورتوں کی شکل پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا تھا لیکن جیسے جیسے ترقی ہوتی گئی میک اپ کا سامان بھی جدید آگیا ، ہمارے ایک مرحوم دوست کی شادی ہوئی ، پہلی رات کو جب گھونگھٹ اٹھایا تو اپنی قسمت پر کتنی دیر تک ناز کرتے رہے اور جب صبح نئی نویلی دلہن منہ دھو کر سامنے آئی تو اللہ کو پیارے ہوگئے ، جیسے جیسے سائنس ترقی کرتی جا رہی ہے میک اپ کا فن بھی جدید ہو رہا ہے ، میرے ابا جی کے بقول وہ چھوٹے سے تھے جب ٹی وی ڈراموں کی اداکارائیں جوان ہوا کرتی تھیں اور آج ان کے پوتے چھوٹے چھوٹے ہیں اور وہ اداکارائیں آج بھی جوان ہی ہیں، ان کی جوانی کے پیچھے کیا راز ہے وہ آج تک راز ہی ہے ، مرد کی عمر ڈھلنے لگے تو اس کو اتنا مسٗلہ نہیں ہوتا لیکن عورت کے چہرے پر جھریاں پڑنے لگیں تو اس کی راتوں کی نیند حرام ہو جاتی ہے کیونکہ اس کو ڈر ہوتا ہے کہ کہیں اس کا شوہر کسی دوسری لڑکی کی طرف مائل نہ ہوجائے اور اس ڈر کو ختم کرنے کیلئے وہ طرح طرح کی کریمیں اور میک اپ کا استعمال کرتی ہے، آج کل ایسا بھی ہورہا ہے کہ لڑکی دیکھنے میں 26  کی  لگتی ہےاور شادی کے بعد پتہ چلتا ہے کہ 36 کی ہے،  پرانے دور میں مہندی ، کاجل سے ہی عورت انتہائی حسین ہوجایا کرتی تھی لیکن اب اسے طرح طرح کا بناؤ سنگھار کرنا پڑتا ہے، آج وہ اپنی سیرت پر کم توجہ دیتی ہے کیونکہ مرد بھی عورت کا ظاہر دیکھ کر لٹو ہو جاتے ہیں اور سیرت دیکھنے کی کوشش نہیں کرتے، شاید یہ ہی وجہ ہے کہ لڑکیاں اپنے چہرے حسین بنانے پر مجبور ہیں۔

پرنس کی کتاب" انے واہ میک اپ " سے اقتباس

Friday, October 17, 2014

غصے سے اُٹھ چلے ہو جو دامن کو جھاڑ کر.... زریاب شیخ


غصہ بہت بری بلا ہے یہ کسی وقت بھی آسکتا ہے کبھی کبھی تو خوشی کے موقع پر بھی آجاتا ہے جیسے انسان رات کہ آخری پہر فیس بک پر کسی لڑکی سے دل لگی کر رہا ہو اور اچانک لائٹ چلی جائے تو غصے سے خون کھول اٹھتا ہے کیونکہ بےچاری کا نمبر بھی اس کے پاس نہیں ہوتا، اکثر لوگوں کو ایک دم سے غصہ آجائے گا اس کی مثال بھی آج کے نوجوان کی ہے کہ اچانک بات بات کرتے کرتے کوئی لڑکی اسے بھائی کہہ تو اس کے دل و دماغ پر بجلی گر جاتی ہے یہ تو سب کو معلوم ہے کہ منہ بھولا بھائی کے رشتے کا کوئی وجود نہیں لیکن پھر بھی لڑکیاں دل کی تسلی کیلئے کہہ دیتی ہیں کہ کہیں میرے پیچھے ہی نہ پر جائے، ایک دوست نے کمال کام کیا کہ ایک آی ڈی سے وہ لڑکی ک بھائی بن گئے اور دوسرے سے اسی پر لائن مارتے رہے ، بھائی بن کر وہ اس کی خواہشات پوچھتے رہے اور عاشق بن کر اسی کو سرپرائز دیتے رہے آج وہ میاں بیوی ہیں لیکن بہن بھائی کا فیس بک پر رشتہ ابھی تک نہیں ٹوٹا، کہتے ہیں غصے میں انسان اپنے ہوش و حواس کھو دیتا ہے اور سب سے زیادہ طلاقیں فیس بک پر ٖغصے میں ہی ہوتی ہیں ایک لڑکی غصے میں اپنے محبوب سے دور ہوتی ہے ساتھ ہی دوسرا شکاری اس کی پریشانی کو ہتھیار بناکر اس کی دلجوئی میں لگ جاتا ہے اور ایک وقت آتا ہے محبوب بدل جاتا ہے ، غصے سے انسان نہ صرف اپنے رشتے کھو دیتا ہے بلکہ اپنا بزنس اپنی زندگی سب کچھ تباہ کردیتا ہے ، دل نفرت کرنے کیلئے نہیں صرف محبت کرنے کیلئے بنا ہے اور غصہ دل کیلئے بہت نقصان دہ ہے ،غصہ انسان کو اللہ سے اپنے دوستوں سے اور خون کے رشتوں سے دور کر دیتا ہے ۔

پرنس کی کتاب"Angry Bird" سے اقتباس

Tuesday, October 14, 2014

کھلونا جان کر تم تو میرا دل توڑ جاتے ہو.... زریاب شیخ

بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو والدین کیلئے کسی کھلونے سے کم نہیں ہوتا ، ماں کو بچے کے ساتھ وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلتا، کب دن اور کب رات ہوتی ہے اک لمحہ لگتا ہے، بچہ جب بڑا ہونے لگتا ہے تو اسے کھیلنے کیلئے والدین کھلونا لا کر دیتے ہیں اور وہ ان سے کھیل کر بہت خوش ہوتا ہے جیسے جیسے بڑا ہوتا جاتا ہے کھلونا بھی تبدیل ہوتا جاتا ہے ،بچہ کھیلتے کھیلتے جوان ہو جاتا ہے لیکن کھیلنے کا شوق اس کا کم نہیں ہوتا ، بچے جب چھوٹے ہوتے ہیں تو والدین ان سے کھیلتے ہیں لیکن اکثر بچے جب بڑے ہو جاتے ہیں تو والدین کو بھول جاتے ہیں، جو بچہ والدین کی آنکھ کا تارا ہوتا ہے وہ عید کا چاند بن کر رہ جاتا ہے، ہر دور میں نوجوان کچھ نہ کچھ کھیلتے ہی رہتے ہیں ، جس طرح آج کے دور میں نوجوان سب سے زیادہ موبائل سے کھیلتے ہیں، دن ہو یا رات جو ہاتھ کسی زمانے میں لکھنے کیلئے استعمال ہوتا تھا اب ایس ایم ایس کرنے اور سوشل میڈیا کیلئے استعمال ہوتا ہے جب سے انٹرنیٹ تک رسائی عام ہوئی ہے لوگوں نے کھلونوں کی بجائے دلوں سے کھیلنا شروع کردیا ہے، کھلونا ٹوٹ جائے تو اتنا فرق نہیں پڑتا لیکن دل ٹوٹ جائے تو کھیلنے والے کو بھلے فرق نہ پڑے لیکن جس کا دل ٹوٹتا ہے اس کو بہت فرق پڑتا ہے،آج کے بچے ہوں یا نوجوان ہوں ان کے پاس اپنے ماں باپ سے کھیلنے کا بالکل وقت نہیں ، جو ماں ساری ساری رات اپنے نچے کو گود میں اٹھائے رکھتی تھی آج اس ماں کے ہاتھ اپنے بچے کے ہاتھ پکڑنے کیلئے ترس جاتے ہیں لیکن وہ موبائل یا سوشل میڈیا پر کسی اور کے ہاتھ تھامنے کیلئے زور لگا رہا ہوتا ہے، ہمیں تب احساس ہوتا ہے جب والدین ہمارے ساتھ نہیں ہوتے، آج کے نوجوانوں کو اپنی اس ماں کو جس کو وہ رات بھی جانو جانو کہتے رہتے ہیں کہ علاوہ اصلی ماں کا بھی خیال کر لینا چاہیئے کیونکہ جو مزہ ماں کی گود میں سر رکھ کر سونے میں آتا ہے وہ محبوبہ کی گود میں سر رکھ کر سونے میں نہیں 
آتا۔ 
۔
پرنس کی کتاب "سوشل دل" سے اقتباس

Sunday, October 12, 2014

میرے محبوب کو جاکر میرا سلام کہنا ............ زریاب شیخ


سلام کرنا ایک انتہائی اچھی عادت ہے اور اس سے محبت بڑھتی ہے، کالج کے زمانے میں جب استاد کی یہ بات سنی تو اس پر سختی سے عمل کا ارادہ کرلیا لیکن حیرانی اس بات پر ہوئی کہ جب بھی میں نے کسی لڑکی کو سلام کیا  وہ "Shut  up" کہہ کر نکل جاتی تھی ، یہ بات  جب میں نے اپنی ہمسائی کو بتائی تو ہنستے ہوئے بولی پگلے مرد کو مرد کے ساتھ سلام دعا رکھنی چاہیے ، لڑکیوں کو دیکھ کر نظریں جھکانا حیا کی علامت ہے ، اس کی یہ بات دل کو ایسی لگی کہ اپنی سے بڑی عمر کی خاتون کو دیکھتے ہی نظریں جھکا لیتا تھا اور آج تک ایک اچھے انسان کی طرح ایسا ہی کر رہا ہوں ، ایک وقت تھا لوگ اپنے بچوں کو بھی سلام کرنا سکھاتے تھے بچہ کسے کی طرف جا کر  گھر والوں سے ہاتھ پہلے ملاتا تھا اور کھانے پینے کی چیزوں پر ہاتھ بعد میں صاف کرتا تھا  لیکن اب حالات بالکل ہی بدل گئے ہیں اب بچہ کسی کے گھر جاتا ہے تو سلام کرنے کا سوچتا بھی نہیں بلکہ اس کی نظریں کچن میں لگی ہوتی ہیں کہ کب کچھ کھانے کو ملے،پرانے وقتوں میں لوگ قبرستان کے پاس سے گزرتے ہوئے بھی اس نیت سے مردوں کو سلام کر لیتے تھے کہ ایک دن انہوں نے بھی لوٹ کر یہاں ہی آنا ہے لیکن اب تو لوگ قرستان کے پاس سے بھی ایسے گزر جاتے ہیں جیسے موت کو بالکل خوف ہی نہیں ، انہی سوچوں میں گم گھر کے قریب باغ میں اداس بیٹھا تھا کہ ایک لڑکی مجھے سلام کرکے ساتھ والے بینچ پر بیٹھ گئی اور میری آنکھوں سے خوشی کے آنسو نکل رہے تھے ۔
۔
پرنس کی کتاب"سلام عشق" سے اقتباس

دانے دانے پر لکھا ہے کھانے والے کا نام.... زریاب شیخ

پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگوں کی اکثریت کو کھانے کا شوق ہے اور جو باقی بچتے ہیں ان کو پکانے کا شوق ہے، کچھ لوگ دوسروں کا دماغ کھاتے ہیں اور کچھ لوگ دوسروں کو پکاتے ہیں ،بعض ٹھوکر کھاتے ہیں اور بعض تو زندگی بھر ٹھوکریں کھاتے ہی رہتے ہیں، اکثر زندہ رہنے کیلئے کھاتے ہیں اور اکثر صرف اس لئے کھاتے ہیں کہ کہیں وہ اپنا آخری کھانا تو نہیں کھا رہے ہیں، کھانا انسان کے مزاج کو تبدیل کرتا ہے، اگر کوئی بہت چکنائی والی چیزیں کھاتا ہے تو وہ بڑا چکنا ہو جاتا ہے ان کو ہم آج کے دور میں ممی ڈیڈی نسل بھی کہتے ہیں ، کچھ لوگ صرف دال روٹی کھاتے ہیں ایسے لوگ جب کسی کی شادی میں جاتے ہیں تو گوشت پر خودکش حملہ کردیتے ہیں، بعض ایسے بھی ہیں جو گوشت بھی کھاتے ہیں ، دال روٹی بھی کھاتے ہیں، سبزی بھی کھاتے ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اوپر کی کمائی خوب آرہی ہے، کچھ تو کھاتے کم اور پکاتے زیادہ ہیں ایسے لوگ خود تو کھاتے نہیں دوسروں کو بھی کھاتا نہیں دیکھ سکتے ہیں اور پاکستان میں ایسی لوگوں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے، زندگی میں خوش رہنے کا صرف ایک اصول ہے کہ خود بھی کھاو اور دوسروں کو بھی کھلاو اس سے نہ صرف اللہ خوش ہوتا ہے بلکہ رزق بھی بڑھتا ہے ، اسی نیک اور دینی سوچ کہ ساتھ میں ہمیشہ اپنے دوستوں کی طرف سے کھانے کی دعوت قبول کرتا ہوں کیونکہ میں ایک غریب انسان ہوں۔
۔
نوٹ:- یہ آرٹیکل مصنف نے آئی فون 6 سے لکھا ہے جو وہ کچھ دیر پہلے ہی خرید کر لائے ہیں
۔
پرنس کی کتاب"شرماتا جا کھاتا جا" سے اقتباس

Saturday, October 11, 2014

ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں دور جا بسیں...... زریاب شیخ


خوشی اور غم زندگی کا حصہ ہیں ، ایک ہی کالج میں ایک لڑکا رو رہا ہوتا ہے کہ اس کی گرل فرینڈ اس کے دوست کے ساتھ سیٹ ہو گئی ہے اور دوسری طرف اس کا دوست خوشی منا رہا ہوتا ہے ، بعض اوقات نا انصافی بھی غم کا باعث بنتی ہے اگر آپ کی امیر دوست ایک اچھے سے ہوٹل میں کھانا کھلانے لے جائے اور آخر میں کہہ دے کہ بل آپ دیں گے تو شدت غم سے انسان مرنے کے قریب ہو جاتا ہے، کہتے ہیں ہر کامیاب مرد کے پیچھے کئی عورتوں کا ہاتھ ہوتا ہے اسی طرح ہر مرد کے غم کے پیچھے بھی کئی عورتوں کا ہاتھ ہوتا ہے، آج کل کی نوجوان نسل ہر وقت غم میں مبتلا نظر آتی ہے ، ایک لڑکے سے پوچھا کہ کیوں رو رہے ہو تو بولا کہ پرنس میں نے بچپن سے ایک لڑکی کو چاہا اس کے خواب دیکھے اور جب اس کو دل کی بات کہنے لگا تو بولی تم تو میرے بھائیوں کی طرح ہو اور یہ کہہ کر وہ  پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا ، اس کو غمزدہ دیکھ کر میں نے اس کو دو چار لڑکیوں کہ نمبر دیئے تب کہیں جا کر اس کے آنسو رکے، وہ وقت دور نہیں جب بچہ پیدا ہوتے ہی ماں کی بجائے گرل فرینڈ ، گرل فرینڈ پکارے گا، اس مہنگائی کہ دور میں جب شادی کرنا بہت ہی مشکل ہوتا جارہا ہے ، گرل فرینڈز کی تعداد بوائے فرینڈز کی تعداد سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے ، ایک لڑکے کی کئی کئی گرل فرینڈز ہیں اور ایسا اس لئے ہے کہ اس کہ اپنے گھر میں ایک بہن شادی کیلئے بیٹھی ہے اور کوئی رشتہ نہیں وہ اپنی شادی تو کرنے سے رہا  ، اگر ہم گرل فرینڈز بنانے کی بجائے صحیح رشتہ بنانے کی کوشش کریں تو شاید کتنے ہی گھروں میں موجود لڑکیوں کے ہاتھ پیلے ہو جائیں، مصنف نے خود کئی لڑکیوں کے ہاتھ  پکڑے ،اکثریت میں خون کی کمی کی وجہ سے ان کے ہاتھ پیلے ہو چکے تھے اور یہ خون اس وجہ سے کم ہوگیا تھا کہ ان کو گھر میں بوجھ سمجھا جاتا تھا، کتنی عجیب بات ہے کہ سینکڑوں لوگوں کی حسرت ہوتی ہے کہ ان کے ہاں بیٹی ہو اور پھر ان کی حسرت ہوتی ہے کہ بیٹی کا گھر جلدی بس جائے ، اس بیٹی کی حسرت ہوتی ہے کہ وہ ماں باپ پر بوجھ نہ بنے اور یہ حسرت لے کر آنکھوں میں آنسو لئے روز کتنی ہی لڑکیاں اس دنیا سے چلی جاتی ہیں ، یہ بوائے فرینڈز ، گرل فرینڈز کے رشتوں نے نکاح کے ایک اچھے رشتے تو بے معنی کرکے رکھ دیا ہے ، مصنف اس کے بعد پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اور اپنی گرل فرینڈ کی گود میں سر رکھ کر گہری نیند سو گیا :D

.
پرنس کی کتاب"میری فرینڈ تیری فرینڈ" سے اقتباس 

Friday, October 10, 2014

زندگی کا سفر ۔۔ HE سے SHE ہونے تک ۔۔۔۔۔۔ زریاب شیخ


اللہ نے کسی کو مرد بنایا تو کسی کو عورت بنایا اور کسی کو بیک وقت دونوں خوبیاں عطا کیں لیکن چونکہ انسان نا شکرا ہے تو بعض لڑکیوں کو لڑکی ہونا اور بعض لڑکوں کو لڑکا ہونا پسند نہیں آیا اور انہوں نے اپنی جنس تبدیل کرلی، بعض تو خوش نصیب ہوتے ہیں کہ رات کو نسرین بن کر سوتے ہیں اور صبح ناصر بن کر اٹھتے ہیں لیکن سوچنے کی بات ہے کہ نسرین اگر شادی شدہ ہو تو اس کے شوہر پر کیا بیتے گی، جنس کی تبدیلی کے اس عمل کو اب انٹرنیٹ نے آسان کردیا ہے جس لڑکے کہ اندر زنانہ خوبیاں ہوتی ہیں وہ لڑکی کہ نام سے سوشل میڈیا پر آ جاتا ہے اور جس لڑکی میں مردانہ خوبیاں ہوتی ہیں وہ مرد بن کر اپنے جوہر دکھاتی ہے، اب یہ شکایت عام ہے کہ کسی لڑکے نے اپنی محبوبہ کو " آئی لو یو " کہا اور اس محبوبہ کی بڑی بڑی مونچھیں نکلیں، اللہ نے ہر کسی کو جو بنایا اس پر صبر ، شکر کرنے کی بجائے ایسے لوگ خود کو جنسی طور پر بدلنے کی کوشش کرتے ہیں، اس طرح کہ عمل سے لوگوں کا ایک دوسرے پر اعتبار اٹھ جاتا ہے اور اس کا نقصان عام آدمی اور عورت کو ہوتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض لڑکوں کی آواز سن کر پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ لڑکے ہیں ، ایسی ہی ایک غلط فہمی کا شکار مصنف خود بھی ہوا تھا جب اس کو ایک حسین اور انتہائی گرما دینے والی آواز سے ایک لڑکی نے اپنی طرف مائل کیا اور جب وہ اس سے ملنے گیا تو سامنے اس کا بھینگا دوست منہ چڑا رہا تھا اور اپنے دامن پر یہ داغ لئے مصنف آج بھی یہ ہی سوچتا ہے کہ کاش اس کا دوست لڑکی ہوتا تو کمال ہوتا ۔۔۔۔ آہ کاش۔۔۔۔۔

۔
پرنس کی کتاب"مردانہ گرل فرینڈ" سے اقتباس

Thursday, October 9, 2014

ایک دن پرنس زریاب شیخ کے ساتھ ۔۔۔۔ :)

میں ایک نام نہاد پرنس ہوں جس کی کوئی جاگیر نہیں لیکن میرا دل بہت بڑا ہے اور میں اپنے آپ پر دل کھول کر خرچ کرتا ہوں کیونکہ میرا ماننا ہے کہ پیسا بچا کر رکھنا کنجوسی کی علامت ہے ، میری شکل دیکھ کر لوگ کہتے ہیں کہ کوئی مولوی ہے ، غلطی سے کسی سینما میں چلا جاؤں تو وہاں اپنی بیٹی کے ساتھ عمران ہاشمی کی فلم دیکھنے والا اس کا پیارا باپ بھی مجھے دیکھ کر منہ بنا لیتا ہے اور دل میں کہتا ہے کہ بڑا بےحیا انسان ہے، بچپن سے سنتا آیا ہوں کہ داڑھی رکھنے والے کو کوئی لڑکی نہیں دیتا لیکن یہ میں ہی جانتا ہوں کہ کتنا بڑا جھوٹ ہے بقول ایک لبرل شخص کہ باریش انسان کو تو کوئی لڑکی منہ بھی نہیں لگاتی لیکن خدا جھوٹ نہ بلوائے اس نے بالکل غلط کہا ہے، جب سے میں بالغ النظر ہوا ہوں میری کوشش ہوتی ہے کہ میرا ظاہر اور باطن دونوں صاف رہیں ، میرے ایک عدد منہ سے خوشبو آئے، لوگوں کو میری آنکھوں میں حیا نظر آئے قسم سے بہت ہی پیاری ہمسائی ہے ، اس کا میں بہت خیال رکھتا ہوں کیوںکہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمسائی کا خیال رکھنا چاییے بس شرط یہ ہے کہ وہ عمر میں آپ سے تھوڑی چھوٹی ہو ، میرے بال لمبے ہیں جس کا فائدہ بہت ہے بیگم کو کبھی شک نہیں ہوتا اگر میری قمیص پر لمبا بال نظر آجائے، سکول میں تو سبق یاد نہ کرنے پر استاد کان کھینچتے تھے ، کوئی کلاس فیلو لڑکی اچھی لگی تو دوست ٹانگیں کھینچتے تھے ، شادی ہوئی تو بیگم بال کھینچتی ہے ، گویا کھینچا تانی کا عمل ابھی تک رکا نہیں ہے، میں بچپن سے ہی بہت صاف ستھرا ہوں اس لئے ہر چیز دھو کر کھاتا ہوں اور شادی کے بعد میں  کپڑے اور برتن بھی دھو لیتا ہوں ، کبھی کبھی میری ایک عدد بیگم بھی مجھے دھو لیتی ہے، میں بہت حساس ہوں اگر کوئی لڑکی تکلیف میں ہو تو میری آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں، کھانے کا شوقین ہوں ، تھپڑ، جوتے ، لاتوں کے ساتھ ساتھ اللہ کے فضل سے ہر حلال چیز کھا لیتا ہوں، اپنا خیال رکھیئے گا آپ کا اپنا پرنس بناسپتی گھی ، ہر لڑکی کی پسند ۔۔۔۔۔۔ :P
۔
۔
پرنس کی کتاب "اپنے منہ میاں مٹھو" سے اقتباس

Wednesday, September 24, 2014

میں تیرے پیار میں پاگل ................ زریاب شیخ

کسی اندھے نے کہا تھا کہ محبت اندھی ہوتی ہے لیکن آفرین ہے، ہمارے نوجوان اندھی محبت کیلئے بھی آنکھوں کا استعمال کرتے ہیں ، جہاں کہیں کوئی خوبصورت لڑکی نظر آ جائے اپنی آنکھوں کا اندھا دھند فائدہ اٹھاتے ہیں، کچھ لوگ تو محبت میں اتنے اندھے ہو جاتے ہیں کہ کھانا پینا بھول جاتے ہیں اور اگر غلطی سے محبوبہ سے ہی شادی ہو جائے تو ماں باپ تک کو بھول جاتے ہیں، یہ محبت کیا ہے آج تک کسی کو نہیں پتہ چلا ، جس کو ملتی ہے وہ  خوشی سے پاگل ہو جاتا ہے اور جس کو نہین ملتی وہ غم میں پاگل ہو جاتا ہے یعنی ہر دو صورتوں میں عاشق کو پاگل ہی ہونا پڑتا ہے،حیران کن بات یہ ہے کہ آج کے دور میں اچھے بھلے انسان  تیزی سے محبت میں مبتلا ہورہے ہیں پہلے وقتوں میں صرف ان لوگوں کو ہی محبت ہوتی تھی جن کو کوئی کام نہیں ہوتا تھا لیکن اب محبت نوجوانوں کی زندگی کا سب سے بڑا کام بن گیا ہے ، ایک دور تھا لڑکیوں کو اتنی تکلیف نہیں اٹھانی پڑتی تھی کیوں کہ لڑکا جب محبت میں اندھا ہوتا تھا تو تھوڑی بہت کمائی بھی کرتا تھا لیکن آج کے اس مہنگائی کے دور میں لڑکا صرف ایس ایم ایس کرنے اور فون پر جانو جانو کرنے کے سوا کچھ نہیں کرتا اور بے چاری لڑکی کو شادی کے بعد خود کو اور محبت میں اندھے محبوب کوبھی پالنا پڑتا ہے،پہلے ایک دور تھا اندھا عاشق اپنی محبوبہ کو ہاتھ لگانا معیوب سجھتا تھا لیکن اب ہاتھ نہ لگانا برا سمجھتا ہے اسی وجہ سے آج کل کی لڑکیوں سے ہاتھ ہو جاتا ہے۔

پرنس کی کتاب"میرا نام محبت" سے اقتباس

Monday, September 22, 2014

ایسا بھی ہوتا ہے ایسے کاموں میں

اوئے زاہد چیک کر ، اف استاد جی کمال کردیا آپ نے ، یہ تو وہ ہی لڑکی ہے نہ جس سے فیس بک پر کچھ مہینے پہلے آپ کی دوستی ہوئی، ابے ہاں نا بس تیرے بھائی کی میٹھی باتوں نے اس کا پتھر دل نرم کردیا، ارے استاد جی آپ کی قسمت بڑی اچھی ہے ہر مہینے کوئی نئی لڑکی آپ کی باتوں میں آجاتی ہے ، ابے زبان کا کمال ہے بس اور کچھ نہیں ، تو بھی کچھ سیکھ لے مجھ سے، ورنہ بڈھا ہو جائے گا، کیا بتاؤں استاد جی ایک لڑکی سے آج کل بات چیت ہو رہی بس دعا کرو کہ سیٹ ہوجائے، واہ واہ تو تو چھپا رستم نکلا ، اچھا دکھا تو سہی وہ نازک کلی کون ہے ، ارے استاد جی بس کوئی خاص نہیں، یہ لو دیکھ لو، بے غیرت ، بے شرم ٹھر جا تجھے چھوڑوں گا نہیں ، ارے ارے استاد کیا ہوگیا ایک دم سے ۔ اف کیوں مار رہے ہو مجھے ، گھٹیا انسان تو میری ہی بہن پر نظریں لگا رہا ہے ، دفعہ ہوجا یہاں سے ، استاد تو کون سا نیک ہے جن لڑکیوں کے دل سے تو کھیلتا ہے وہ بھی تو کسی کی بہن ہی ہوتی ہیں ، جا رہا ہوں میں ، آئندہ تو میرا استاد نہیں ، چل چل نکل یہاں سے ، شکل نہیں دکھا اب مجھے....... ارے نادیہ کیوں مسکرا رہی ہو ،،،، بس نہ پوچھ ،، ایک الو کو پھنسایا ہے میں نے ، کل بلایا ہے ایک سنسان جگہ ملنے ،، وہاں پر اس کا بھی وہ ہی حشر ہوگا جو پہلے والوں کا کیا تھا ،،،، ہا ہا ہا ہا ہا

Saturday, September 20, 2014

شادی کرلو اس سے پہلے کہ ماموں بن جاؤ..... زریاب شیخ

اللہ نے آنکھیں دیکھنے کیلئے دی ہیں اور پاکستانی نوجوان اس نعمت کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں ،آنکھیں نہ ہوں تو انسان کسی قابل نہیں رہتا اور آنکھیں ہو کر بھی بعض انسان  کسی کےقابل نہیں رہتے،آنکھوں میں کمال یہ ہے کہ بند کرتے ہی انسان خوابوں کی دنیا میں چلا جاتا ہے ،جہاں کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی ،  امی ابو کا ڈر بھی نہیں ہوتا ، مشاہدے میں آیا ہے کہ دنیا میں جو لوگ صنف نازک کو دیکھ کر نظریں جھکا لیتے ہیں ، آنکھ بند کرتے ہی بہت خوش نظر آتے ہیں ، کیونکہ جب کوئی نازک کلی ان کے خوابوں کی دنیا میں آجاتی ہے تو نظریں جھکانا ہی بھول جاتے ہیں،سائنس کہتی ہے کہ اچھے لوگوں کو اچھے خواب آتے ہیں اور جو میرے جیسے ہوتے ہیں وہ اپنے خواب کسی کو بتا بھی نہیں پاتے، ایک تحقیق کے مطابق عاشق اگرچہ دنیا میں محبوبہ کے بچوں کا ماموں بن جاتا ہے خوابوں کی دنیا میں وہ اپنی محبوبہ کا عاشق ہی رہتا ہے اور اس کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ دیکھ کر روتا رہتا ہے، پاکستان میں نوجوان سے عاشق بننے اور پھر ماموں بننے میں کچھ زیادہ وقت نہیں لگتا ، بعض اوقات تو لڑکی ہی لڑکے کو ماموں بنا دیتی ہے اور کسی دوسرے عاشق کے ساتھ سیٹنگ کر لیتی ہے اور بعض اوقات لڑکا اپنا مستقبل بنانے کی کوشش میں دلہا کی بجائے ماموں بن جاتا ہے ، اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں ٹیکنالوجی آنے کے بعد عشق کا وائرس اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے کہ ایک وقت آئے گا ہر گلی ، ہر محلے میں عاشق کم اور ماموں زیادہ ملیں گے، نئی تحقیق کے مطابق لڑکوں کا جلدی ماموں بن جانے کی ایک وجہ لڑکی کی تیزی سے  ڈھلتی عمر بھی ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ جس عمر میں لڑکا اپنے پیروں پر کھڑا ہوتا ہے ، لڑکی تین بچوں کی ماں بن چکی ہوتی ہے

دنیا میں آئے ہو تو کچھ ایسا کر جاؤ اے قدر دان
ہر گلی سے بچہ بولے، ماموں جان ، ماموں جان

پاکستان میں اکثر شیطان، لگتے ہیں نیک انےواہ
ملاوٹ کرتے ہیں خوب،بولتے ہیں جھوٹ انے واہ

لڑکا ہو یا لڑکی ہو، کرتے ہیں محبت انے واہ
رات ہو یا دن ہو، کر رہے ہیں میسج  انے واہ

باپ کماتا ہے محنت کرکے، اولاد اڑاتی ہے انے واہ
بیٹی ہو جاتی ہے بوڑھی،جہیز مانگتے ہیں انے واہ

کام والی جو بھی ملی ، کالی ہوتی ہے انے واہ
گھر نظر آتی ہے کم،چھٹیاں کرتی ہے انے واہ

بس جلدی  آرہا ہے انقلاب، شور مچا ہے انے واہ
عمران خان کو دیکھ کر ،ناچتے ہیں سب انے واہ

لوگ بن چکے ہیں مفتی یہاں تو سب ہی انے واہ
تو بھی کافر میں بھی کافر سب ہی کافر انے واہ

ملک بنا تھا دین کے نام پر، چل رہا ہے انے واہ
شعیہ ہو یا سنی ہو ، کوئی مار رہا ہے انے واہ

رونا دھونا چھوڑ زریاب، ہنستا رہ بس انے واہ
نفرتوں سے کچھ نہیں ملتا، کر محبت انےواہ

Wednesday, September 17, 2014

ہنستے ہنستے یوں ہی کوئی پھنس گیا تھا۔۔۔۔۔ زریاب شیخ

ہنسی دو طرح کی ہوتی ہے ایک وہ جسے دیکھ کر سب کہتے ہیں بڑی ہنسی آرہی ہے خیر ہے نا کہیں محبت تو نہیں ہو گئی اور دوسری ہنسی وہ ہوتی ہے جس کو دیکھ کر لوگ کہتے ہیں پاگل ہے بیچارہ اور سائیڈ پر ہوجاتے ہیں، ہنسی موقع محل دیکھ کر اور حکمت کے تحت آئے تو بہت اچھا ہوتا ہے ، اگر کوئی پیارا سا بچہ کسی پیاری سی لڑکی کو دیکھ کر مسکرائے تو وہ نہ ٖصرف اس پر مسکرائے گی بلکہ اس کے گال بھی انگوٹھے سے دبائے گی ، بچہ چونکہ بچہ ہوتا ہے اس لئے اس پر کوئی ہیجانی کیفیت طاری نہیں ہوتی لیکن اگر بچے کا باپ بھی اسی طرح لڑکی کو دیکھ کر مسکرائے تو یا تو لڑکی منہ بنا لے گی یا دو سنا دے گی ، باپ بے چارے پر جو کیفیت لڑکی کو دیکھ کر طاری ہوئی تھی وہ فوراً رفع ہو جائے گی، پاکستان میں ایک المیہ یہ بھی ہے کہ اگر لڑکی آپ کو دیکھ کر ہنس رہی ہو تو یقین ہی نہیں آتا کہ وہ واقعی آپ کو جاذب نظر سمجھ  رہی  ہے، سب سے پہلے بندہ اپنی شکل دیکھتا ہے کہ اس کا منہ تو منہ لگانے ک قابل ہی نہیں تو پھر یہ لڑکی کیوں اس کو ایسے  دیکھ رہی ہے اور اگر دل خوشی سے پھول جائے تو پتہ چلتا ہے کہ لڑکی کی شکل ہی ایسی ہے کہ سب ہی اس کی مسکراہٹ پر دھوکہ کھا جاتے ہیں، ہنسنا اچھی بات ہے لیکن بلاوجہ ہنسی آئے تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں ، آج کل پریشانی اور ڈپریشن کا دور ہے ، لوگ بلاوجہ ہنسنے لگتے ہیں اور ساتھ والا بندہ پریشان ہوجاتا ہے کہ یہ ہنس کیوں رہا ہے، کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے  کہ انسان ہنستے ہنستے اوپر چلا جاتا ہے ، میت بھی مسکرا رہی ہوتی ہے ، سب یہ ہی کہہ رہے ہوتے ہیں کہ بندہ تو اتنا نیک نہیں تھا لیکن بس اللہ کو جو منظور ، ہنستے ہنستے اوپر چلا گیا ، سب ہی موت پر رشک کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ان کی موت بھی ہنستے ہنستے آ جائے۔ بعض لوگوں بائی ڈیفالٹ ہی مسکراتے رہتے ہیں ، پیدا ہوتے ہی چہرے پر مسکراہٹ ہوتی ہے ، ان بے چاروں کو اپنی مسکراہٹ کی وجہ سے بہت باتیں سننی پڑتی ہیں لیکن ایسے لوگوں کی شادی والے دن مسکراہٹ دیکھنے والی ہوتی ہے، ان کی بیویاں ان کو جتنا بھی برا بھلا کہیں ان کے چہرے پر ناگواری کے اثرات ہونے کے باوجود مسکراہٹ پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ان کے بچے ماں سے مار کھا کر آتے ہیں اور باپ کو دیکھ کر ہنسنا شروع ہو جاتے ہیں ، ایسے لوگوں کے بچے اپنے ابا جان سے بہت محبت کرتے ہیں۔۔۔ ( جاری ہے)

پرنس کی کتاب"ہنسی تو پھنسی" سے اقتباس

Saturday, September 13, 2014

فنگر چپس سے پکوڑے تک کی زندگی ...............زریاب شیخ

اگر انسان کو ایک بار پیار ہو تو اسے بھولا پن کہتے ہیں اگر دوسری بار ہو تو اسے شرمیلا پن کہتے ہیں اور اگر بار بار ہو تو اس کو باہر کی دنیا میں فن اور پاکستان میں کمینہ پن کہتے ہیں ، ایک تحقیق کے مطابق پیار ایک بار ہی ہوتا ہے بعد میں جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ اس کے سائیڈ ایفیکٹس ہوتے ہیں، شوہر کو شادی کے وقت بیوی بالکل  فنگر چپس کی طرح سمارٹ اور خوبصورت لگتی ہے ، بچے ہونے کے بعد اسے پکوڑے جیسی لگنے لگتی ہے اور شوہر کو چونکہ  فنگر چپس سے محبت ہے تو  پکوڑے کو دیکھ دیکھ کر اس کا ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے اور وہ گھر کے پکوڑے چھوڑ کر باہر کی فنگر چپس پر للچائی نظروں سے دیکھتا ہے ، بیوی کی نظر میں شوہر کیچ اپ کی طرح ہوتا ہے جو اس کی زندگی میں زائقہ لاتا ہے ، جیسے جیسے زائقہ کم ہوتا جاتا ہے  تو بیوی  رفتہ رفتہ فنگر چپس سے پکوڑے جیسی ہوتی چلی جاتی ہے لیکن اس سارے عمل میں شوہر خود کو بری الذمہ کرکے بیوی پر اپنا خیال نہ رکھنے کا الزام لگا دیتا ہے، جس طرح کھانے بناتے وقت نمک مرچ ہر چیز کا خیال رکھا جاتا ہے اسی طرح شادی کے بعد شوہر کو یہ بھی ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ اپنی بیوی کو نہ صرف پیار بھری نظروں سے دیکھے بلکہ پیار سے بات بھی کرے اور پیارے لفظوں میں تعریف بھی کرے ، عورت کیلئے فنگر چپس سے پکوڑا بننا اور پکوڑے سے فنگر چپس بننا بہت آسان ہے وہ سب کچھ برادشت کر سکتی ہے لیکن اپنے شوہر کی محبت میں کمی اس سے برداشت نہیں ہوتی ، خوشگوار ازدواجی زندگی کا مزہ اس کھانے کی طرح ہے جو ہلکی آنچ میں پکا ہوا ہو جس میں بہت ذائقہ ہوتا ہے ، اسی طرح ہلکی پھلکی تعریف، پلکی پہلکی میٹھی میٹھی باتیں زندگی میں شرینی بھر دیتی ہیں ، یہ تو سائنس بھی مانتی ہے کہ گھر کے فنگر چپس باہر کے فنگر چپس سے بہترین ہوتے ہیں  اور صحت کیلئے بہت ہی اچھے ہوتے ہیں ۔۔

پرنس کی کتاب" I Love Pakora" سے اقتباس

Thursday, September 11, 2014

عورت بھی کبھی عورت ہوا کرتی تھی.................. زریاب شیخ


عورت بلاشبہ اللہ کی ایک بہترین تخلیق ہے لیکن ازل سے ہمیشہ تنقید کا نشانہ یا ظلم کا شکار ہی ہوتی چلی آئی ہے ، وجود میں آنے کے کچھ عرصے بعد ہی جنت سے نکلوانے کا الزام لگ گیا، جس نے بہکایا اس کی طرف کسی نے دیکھا بھی نہیں لیکن جو بہکاوے میں آگئی اسے صفائی کا موقع آج تک نہیں ملا، عورت کو زحمت سمجھا گیا ، بےوقوف کہا گیا ، گھر میں بوجھ قرار دیا گیا، معاشرے کے منفی رویے نے اس میں تبدیلیاں پیدا کرنا شروع کردیں اور اس میں  مرد کے شانہ بشانہ کام کرنے کا جنون بڑھتا چلا گیا ، اس نے خود کو عورت سمجھنا ہی چھوڑ دیا بلکہ وہ خود کو مرد ہی سمجھنے لگی، اللہ نے جس کو پھول کی طرح نازک بنایا جس کی آواز میں جادو بھرا ، اس کا لہجہ مردوں کی طرح سخت ہوگیا ، سوچ بھی بدل گئی اور وہ گھر سے نکل کر مرد کے مقابلے میں میدان میں آگئی اور ہر وہ کام کرنے لگی جس میں مردوں کی اجارہ داری تھی وہ یہ ثابت کرنا چاہتی تھی کہ وہ سب کچھ کر سکتی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ عورت بہت کچھ کر سکتی ہے لیکن اس کا ایک بہت بڑا نقصان یہ ہوا کہ وہ اپنا آپ کہیں کھو بیٹھی ، عورت کو جب یہ کہا جاتا ہے کہ تم تو ایک عورت ہو تو اس پر شدید نفرت کا اظہار کرتی ہے ، آج ایک عورت کو یہ سن کر اچھا لگتا ہے کہ تم تو بالکل مرد بن گئی ہو اس کیلئے یہ فخر کی بات ہے لیکن اس کے برعکس کسی مرد کو یہ کہا جائے کہ تم تو عورت بن گئے ہے تو وہ بہت ناگواری کا اظہار کرتا ہے ، عورت معاشرے کے منفی رویے کی وجہ سے اپنا اصل کھوتی جارہی ہے ، عورت ایک گھر کو بہترین انداز میں چلا سکتی ہے اسے اللہ نے گھر سنبھالنے کا ہنر دیا ہے اور کوئی مرد عورت کی طرح گھر نہیں سنبھال سکتا، لیکن خود کو مرد کے مقابلے میں کھڑا کرکے اس نے گھر کا نظام ہی تہس نہس کردیا ہے  آج کی عورت خود کو مرد سمجھنے کی بجائے عورت ہی سمجھے اور خود کو صرف عورت ہی ثابت کرنے کی کوشش کرے تو اس کی پھول جیسی شخصیت برقرار رہ سکتی ہے اگر آج عورت نے خود کو نہ سنبھالا تو وہ وقت دور نہیں جب مردوں کی مردوں کی جائے عورتوں سے جنگیں ہوا کریں گی جہاں نظام میں توازن خراب ہوجائے وہاں تباہی آتی ہے اور پاکستان بھی تباہی کی طرف جا رہا ہے ۔

پرنس کی کتاب'عورت بامقابلہ مرد" سے اقتباس

مرد تو مرد ہوتا ہے کیونکہ وہ مرد ہوتا ہے.......... زریاب شیخ


دنیا کا سب سے کمزور لڑکا وہ ہوتا ہے جو لڑکیوں کو ایزی لوڈ کروا کر دیتا ہے اور دنیا کی سب سے طاقتور لڑکی وہ ہوتی ہے جو کسی بھی مرد کو ایزی لوڈ کروانے پر آمادہ کرلیتی ہے، حالیہ ایک تحقیق کے مطابق دنیا کے 90 فیصد مرد شادی سے پہلے غیر عورتوں سے میٹھی زبان میں بات کرتے ہیں اور شادی کے بعد بھی غیر عورتوں سے ہی میٹھی زبان میں بات کرتے ہیں باقی 10 فیصد مرد نہ گھر میں منہ کھولتے ہیں نہ گھر سے باہر ان کی زبان چلتی ہے، منہ بند رکھنے والے افراد کی زندگی بہت کامیاب گزرتی ہے کیوں کہ ان کی بیگمات کی زبان کینچی کی طرح چلتی ہے اور یہ صرف سر ہلاتے رہتے  ہیں، باقی 90 فیصد مردوں میں سے 40 فیصد اپنی زبان کی وجہ سے نہ صرف اپنی بیوی کو خوش رکھتے ہیں بلکہ باہر والی کو بھی چاند پر پہنچا دیتے ہیں ، ان کی مکھن سے بھری چکنی چپڑی باتیں سن کر بیوی بھی ان کے آگے پیچھے پھرتی ہے اور باہر والی پیچھے پیچھے پھرتی ہے لیکن ایسے لوگوں کی اکثریت نہ گھر کے رہتی ہے  نہ گھاٹ کے رہتی ہے ، باقی 50 فیصد مرد شادی کے بعد کچھ عرصہ تو بہت اچھے رہتے ہیں لیکن پھر ان کو اپنی بیوی میں دلچسپی کم ہو جاتی ہے ، صبح سے لے کر شام تک ان کی بیویاں پیار کے دو بول کیلئے ترس جاتی ہیں، ایسے لوگ باہر والیوں کے سامنے ایسے بنتے ہیں جیسے ان کی بیویاں بہت ہی ظالم ہوتی ہیں اور گھر میں اس طرح کا رویہ اپناتے ہیں کہ جیسے بالکل ہی بے حس ہیں، ان مردوں کو اس بات کی پروا نہیں ہوتی کہ بیوی بھی انسان ہے اس کا بھی دل ہے اسے بھی میٹھے میٹھے الفاظ کی ضرورت ہے اسے بھی توجہ کی ضرورت ہے اور سونے پر سہاگہ یہ ہوتا ہے کہ جب  مرد کے رویہ سے تنگ آکر یہ اپنا خیال کرنا چھوڑ دیتی ہیں تو الٹا مرد یہ کہتے ہیں کہ تم تو اپنا خیال ہی نہیں رکھتی، خود پر توجہ ہی نہیں دیتی جو میں تمھاری طرف پیار سے دیکھوں ، ایسے مردون کی بیویاں جوانی میں ہی بوڑھی ہو جاتی ہیں۔

پرنس کی کتاب"جوانی کا بڑھاپا" سے اقتباس

مرد تو معصوم ہوتا ہے چاہے شریف ہو یا بدمعاش.... زریاب شیخ


میاں بیوی میں تعلق اس وقت خراب ہوتا ہے جب بیوی اپنے شوہر کی سچی محبت پر یقین کر لیتی ہے اور شوہر اپنی گرل فرینڈ کی سچی محبت پر یقین کر لیتا ہے، بیوی بےچاری یہ ہی سوچتی رہتی ہے کہ اس کا شوہر بس اسی سے ہی پیار کرتا ہے جبکہ شوہر ایک آلو کی طرح ہوتا ہے جو صرف بھنڈی یعنی اپنی بیوی کے علاوہ باقی سب کے ساتھ سیٹ رہتا ہے ، مشرقی بیویاں بہت بھولی ہوتی ہیں ، اتنی بھولی ہوتی ہیں کہ اگر شوہر کسی سے بہت پیار سے بات کر رہا ہو تو سمجھتی ہیں کہ شاید اپنی بہن سے باتیں کررہا ہے، اسی بھولے پن کی وجہ سے شوہر ادھر ادھر منہ ماری کرتے  ہیں، دوسری طرف شوہر جس لڑکی کے آگے پیچھے پھر رہا ہوتا ہے وہ اسے بھی ایسا ہی بےوقوف سمجھتی ہے جیسا وہ اپنی بیوی کو سمجھتا ہے، ایک مرد جو اپنی بیوی کو کھلونا سمجھتا ہے بالکل اسی طرح دوسری لڑکی کیلئے وہ ایک کھلونا ہوتا ہے، تعلق میں خرابی کے ذمہ داروں کی اکثریت مردوں کی ہوتی ہے لیکن  معاشرے میں ہمیشہ ہی لڑکی کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے، چاہے وہ بیوی ہو یا گرل فرینڈ ہو، لوگ کہتے ہیں بیوی ہی دھیان نہیں رکھتی ہوگی، بیوی ہی خیال نہیں رکھتی ہوگی، ضرور بیوی ہی کا کوئی چکر ہوگا جو شوہر ایسا نکلا، گرل فرینڈ کو یہ طعنہ ملتا ہے کہ شادی شدہ کا گھر خراب کردیا ، پیسہ دیکھ کر ہی پھنسی ہوگی اور معصوم مرد ہمیشہ ہی باعزت بری ہوجاتا ہے، اگر دنیا کا ہر مرد صرف اور صرف اپنی بیوی سے ہی محبت کرے اور کنوارہ صرف اور صرف صبر کرے تو یہ دنیا جنت بن جائے گی،

پرنس کی کتاب" معصوم شوہر" سے اقتباس

Tuesday, September 9, 2014

کیا آپ کو پتہ ہے آپ کہ اندر بھی کوئی ہے......... زریاب شیخ

برسوں پرانی کہاوت ہے کہ ہر مرد کہ اندر ایک عورت چھپی ہوتی ہے اور وہ جیسا چاہتا ہے ویسا ہی وہ عورت اپنا رنگ و روپ دھار لیتی ہے ، ایسے مرد کو بالکل ایسی ہی عورت اچھی لگتی ہے جو اس کے اندر موجود ہوتی ہے ، حالیہ ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہر عورت میں بھی ایک عورت چھپی ہوتی ہے اور جب ایک مرد اور ایک عورت کا آمنا سامنا ہوتا ہے تو دونوں کے اندر موجود عورتیں ایک دوسرے کا جائزہ لیتی ہیں اگر تو دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر خوش ہوں تو سمجھ لیں لڑکا اور لڑکی کا تعلق بہترین رہتا ہے اور اگر اندر کی عورتیں ایک دوسرے کو دیکھ کر منہ بنا لیں اور برا بھلا کہیں تو لڑکا اور لڑکی ہمیشہ لڑتے رہیں گے ، پاکستان میں ایسے لڑکے اور لڑکیاں بھی دیکھنے کو ملے ہیں جن کو مردوں اور عورتوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، ان کا کوئی دوست نہیں ہوتا ہے بس ان کا کام ایسے لڑکے اور لڑکیوں پر تنقید کرنا ہوتا ہے جن کے دل میں ایک دوسرے کیلئے کچھ کچھ ہوتا رہتا ہے ، حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ ایسے لڑکے اور لڑکیوں میں جو عورت ہوتی ہے اس کا نام "بی جمالو" ہے اور یہ ایک بار جس کے اندر گھس جائے تو پھر اس کا اللہ ہی حافظ ہے ، اس لئے ہر وہ لڑکا اور لڑکی جو اپنی زندگی کو شادی کے بعد خوشگوار بنانا چاہتے ہیں وہ ایسے لوگوں سے بچیں جن کے اندر " بی جمالو" موجود ہے ورنہ وہ مرتے دم تک کنوارے ہی رہیں گے اور اگر کسی کا واسطہ ایسے انسان سے پڑ جائے تو پھر کسی ایسے انسان کو تلاش کریں جس کے اندر "زبیدہ آپا" موجود ہو کیونکہ صرف وہ ہی اس کا علاج کرسکتی ہیں۔
پرنس کی کتاب"آنٹی زبیدہ" سے اقتباس

سنہری باتیں....................... زریاب شیخ


سائنس کی نئی تحقیق کے مطابق دنیا کے 90 فیصد مرد ٹھرکی ہیں جبکہ 10 فیصد کو حکیم کی ضرورت ہے

Monday, September 8, 2014

اقوال فضول.................... زریاب شیخ



اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کی عزت کریں اور آپ کو عزت کے ساتھ پکاریں تو اپنا نام عزت رکھ لیں تحقیق کے مطابق اگر  نام عزت رکھ کر ساتھ بٹ لگا دیں تو آپ کی عزت کو چار چاند لگ جائیں گے

Saturday, September 6, 2014

اے ابن آدم ابھی تو جانتا نہیں میں کون ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زریاب شیخ

وہ بڑا حیران تھا کہ اتنی عبادت کرنے کے باوجود جو مقام اسے ملنا چاہیئے تھا وہ ایک مٹی سے بنے انسان کو مل گیا ، اس کی آنکھیں غصہ سے سرخ ہو رہی تھیں نفرت اور انتقام اس میں بڑھتا جا رہا تھا اور اس نے پھر یہ نہیں سوچا کہ وہ جو کرنے جا رہا ہے اس کا انجام کیا ہوگا اور بولا میں اس مٹی کے بنے انسان کو سجدہ نہیں کروں گا اور یہ الفاظ ادا کرتے ہی ایک دم سے اس کے اندر سے ایمان نکل گیا جو علم اور حکمت اس نے سیکھی تھی وہ سب کی سب ختم ہوگئی اور اس کے اندر ایک اندھیرا سا ہوگیا ، پہلے جس نور نے اس کو اعلیٰ مقام دیا تھا اس کے تکبر نے وہ نور ختم کرکے اس کے اندر اندھیرا ہی اندھیرا کردیا تھا اس کی انا نے اس کو چین نہیں لینے دیا اور وہ اپنے رب کے سامنے کھڑا ہوگیا، اس ہستی کے سامنے جس نے اسے بنایا جس نے اسے اتنا کچھ سکھایا جس نے اس کو ہر تکلیف میں اکیلا نہیں چھوڑا اور آج وہ محض اپنے علم کےتکبر کی وجہ سے اس ہستی کے سامنے کھڑا ہوگیا ، اس نے کہا کہ میں اس مٹی کے انسان سے بہتر ہوں کیونکہ مجھے تو نے آگ سے بنایا ہے، جس پر اللہ نے جواب دیا کہ نکل جا یہاں سے تیرا کیا حق ہے کہ تو یہاں رہ کر اکڑے اور غرور کرے،نکل یہاں سے کہ تو ذلیل ہے، وہ تب بھی نہ گھبرایا کیوں کہ اس کے اندر آگ بھری تھی اور تیز ہو گئی تھی وہ غصے سے قسم کھا کر بولا کہ میں سیدھے راستے پر بیٹھ جاؤں گا اور تیرے بندوں کو چاروں طرف سے گھیر لوں گا۔ اُن پر سامنے سے بھی حملہ کروں گا، پیچھے سے بھی، دائیں اور بائیں سے بھی پر حملہ آور ہوں گا اور چاروں طرف سے گھیر کر ان کو اپنا ساتھی بناؤں گا، انہیں تیرے شکر گزار بندے نہ رہنے دوں گا، لیکن خدا تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہےوہ نہیں چاہتا کہ اس کے بندے شیطان کے ہاتھوں لٹیں ، بندے اُس چور سے بچنے کی ذرا سی بھی کوشش کریں تو وہ خوش ہوتا ہے ، ایک نیکی کے بدلے دس کا ثواب دیتا ہے اور بندہ خوابِ غفلت سے جس وقت بھی بیدار ہو جائے تو وہ خوش ہو جاتا ہے۔ حتّیٰ کہ مرتے وقت بھی اگر اُس کی آنکھ کھُل جائے تو خدا تعالیٰ کی رحمت و مغفرت اُسے اپنی آغوش میں لے لیتی ہے لیکن جو سوتے سوتے ہی ہمیشہ کے لئے سو جائیں تو سمجھ لیجئے کہ اُن کی قسمت ہی سو گئی، اللہ سے دعا ہے کہ علم دے تو تکبر اور حسد کبھی نہ دے کیوں کہ ایسے علم کا کوئی فائدہ نہیں جو آپ کی نجات کی بجائے آپ کیلئے وبال بن جائے۔
پرنس کی کتاب"میں ہوں شیطان" سے اقتباس

دیکھو باز آجاؤ ورنہ میں........... زریاب شیخ

ہونٹ جب ہونٹ سے ملتے ہیں تو آپ سوچ رہے ہوں گے منہ بند ہو جاتا ہے میں بھی یہ ہی سوچ رہا تھا جب دو انسانوں کی سوچ ملتی ہو تو کہتے ہیں ایسے لوگوں کے درمیان تعلق بہت اچھا ہوجاتا ہے اور یہ غلط تعلق آج کے دور میں محبت کہلاتی ہے اس کے بعد دل سے دل ملتے ہیں آج تک سمجھ نہیں آتی کہ سب کے دل ایک دوسرے سے مختلف ہیں تو پھر یہ ملتے کیسے ہیں ، اس کے بعد لڑکیوں کو اچھے اچھے خیالات آتے ہین اور لڑکوں کو گندے گندے خیالات سے پریشانی ہوتی ہے اور پھر اس کی ماں بے چاری پریشان ہو جاتی ہے کہ بیٹا تو بالکل باپ جیسا ہوتا جارہا ہے ، کچھ دن تو یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا ہے جب دماغ کے ساتھ ساتھ صحت بھی خراب ہونے لگتی ہے تو لڑکی اچانک اپنے ماں باپ سے کہہ دیتی ہے کہ مجھے کسی سے پیار ہو گیا ہے اور پھر وہ لڑکی گھر والوں کو عمران خان کی طرح لگنے لگتی ہے دوسری طرف لڑکے کے والدین اپنے بیٹے کو عمران ہاشمی سمجھ رہے ہوتے ہیں ، ایک طرف لڑکی دھرنا دیئے بیٹھی ہے تو دوسری طرف لڑکے کو اپنے ہونٹ سوکھنے کی فکر ہے، دونوں کیلئے وقت گزارنا بہت مشکل ہو جاتا ہے ، لڑکی رات بھر سیدھی لیٹی یہ ہی سوچتی رہتی ہے کہ کب وہ دن آئے گا جب میں اپنی جان کے سینے پر سر رکھ کر لیٹوں گی اور لڑکا بستر پر الٹا لیٹا یہ سوچتا رہتا ہے کہ بس جلدی سے شادی ہو اور یہ گندے گندے خیالات ختم ہوجائیں، اس سے پہلے کہ میں مزید لکھتا ایک مسحور کن ہنسی کی آواز نے میرا ہاتھ روک دیا ، میرے ہمسائے کی کام والی چھت پر کپڑے پھیلاتے ہوئے فون پر ہنس کر کسی سے بات کر رہی تھی اور میں اس کو ایسے دیکھ رہا تھا جیسے لوگ POGO دیکھتے ہیں ۔۔
پرنس کی کتاب"ٹوٹی فروٹی عشق" سے اقتباس

Thursday, September 4, 2014

تم نہ ملے تو مر جائیں گے .................. زریاب شیخ

انسان کو جلد باز کہا گیا ہے اور اس کی فطرت میں بہت بےچینی ہوتی ہے ، ہر کام جلدی کرنے کی کوشش کرتا ہے ، جیسے آج کا نوجوان جس لڑکی  سے دو چار دن ایس ایم ایس یا فیس بک پر باتیں کرلیتا ہے تو جلدی سے فیصلہ بھی کرلیتا ہے کہ کتنے بچے ہوں گے ، کیسی زندگی ہوگی اور جب وہ لڑکی کسی اور عاشق کے میدان میں آنے کے بعد اسے بھائی کہہ دیتی ہے تو سارا خواب چکنا چور ہو جاتا ہے، کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بھائی کہنا برداشت نہیں کر پاتے اور دھمکیوں پر اتر آتے ہیں ، اگر ہم ایسے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا بہت ہی بری نظر سے جائزہ لیں تو خودکشی اور دھمکی کی سوچ ان کے گھر کے ماحول اور پرورش کے دوران ان کے اندر پیدا ہوتی ہے ،  کچھ لوگ تو لڑکیوں کے بار بار ٹھکرائے جانے پر اس قدر نادم ہوتے ہیں کہ وہ خود کو she کر لیتے ہیں اور اپنا محبوب کسی مرد کو ہی بنا لیتے ہیں جو کہ آج کل بہت عام ہوگیا ہے ، ایک لڑکے یا لڑکی کو جب گھر میں پیار اور توجہ کم ملے گی تو اس کا دل اپنوں کی بجائے غیروں کی طرف مائل ہوجاتا ہے ان کا دل کرتا ہے کوئی انہیں بھی چاہنے والا ہو ، انہیں بھی پیار کرنے والا ہو لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ گھر سے ٹھکرائے جانے کے بعد باہر سے بھی دھوکہ ہو جاتا ہے اور یہ لوگ خود کو سنبھال نہیں پاتے، کوئی ان کی کیفیت کو سمجھ نہیں پاتا اور پھر یہ لوگ خود کو مارنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کا دنیا میں کوئی فائدہ نہیں ہے، ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس کو ٹوٹ کر چاہتے ہیں ان کے والدین ہی انکار کر دیتے ہیں اور وہ ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں ایسے موقعوں پر اکثر لوگ بالکل ہی خود کو تنہا کرلیتے ہیں اس کیفیت کے پیدا ہونے میں معاشرے کا بھی ہاتھ ہے جو ایسے لوگوں کو سپورٹ ہی نہیں کرتا الٹا اس کا مذاق اڑاتا ہے ، اسے طعنے دیتا ہے ، دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہیں جن کو ہار بالکل پسند نہیں جو حق نہ ملے تو چھین لیتے ہیں ، جو بہت ضدی ہوتے ہیں جن کو انکار پسند نہیں ہوتا ، ایسے لوگوں کو جب پیار میں دھوکہ ہوتا ہے یا انکار کردیا جاتا ہے تو یہ پھر اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ جس سے پیار کیا ہے اس کی بھی کوئی مجبوری ہے جو گھر والوں نے انکار کیا اور محبوب کی جان کے دشمن ہی بن جاتے ہیں، ایسے لوگوں کی اکثریت اپنے محبوب کو قتل کردیتی ہے ، محبت میں ناکامی اور قتل کا سلسلہ صدیوں سے ہوتا  آرہا ہے اور کب تک رہے گا کوئی نہیں جانتا ، یہ کہہ کر میں نے جیسے ہی کالج میں لیکچر ختم کیا تو دیکھا موبائل پر میسج آیا ہوا تھا کہ جان آج  کھانا باہر کھائیں گےاور ساتھ ہی بیگم کو میسج کردیا کہ میں گھر لیٹ آؤنگا ، آج کالج میں بہت کام ہے ۔

پرنس کی کتاب" Blind Flirt" سے اقتباس

بچہ تو بچہ ہوتا ہے جب تک بچہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زریاب شیخ

کچھ دن پہلے میری ملاقات ایک بنت نازک سے ہوئی ، آنکھوں میں لگا کاجل آنسو میں بہہ کر گلابی گالوں کو کالا کر رہا تھا ، دل میں اک ہوک سی اٹھی اور پاس جا کر بولے کہ اے پری زاد کیا بات ہے کیوں آنسو بہا کر پانی ضائع کر رہی ہو ، نشیلی آنکھین کیوں خراب کررہی ہو تو اس نے ایک ہچکی لی، ہم ایک دم ڈر گئے کہ کہیں یہ آخری ہچکی تو نہیں ، پھر جان میں جان آئی جب اس نے پیاری سی دلفریب آواز میں کہا کہ مجھے آپ سے پیار ہوگیا ہے لیکن آپ مجھے کوئی لفٹ ہی نہیں کراتے نہ ہی مجھے وقت دیتے ہیں بس اپنے کام میں لگے رہتے ہیں ، کچھ دیر اس کا حسین چہرہ تکتے رہنے کہ بعد میں بولا کہ ابھی تمھاری عمر ہی کیا ہے مل جائے گا کوئی اور جو تمھاری قدر کرے گا اور تمھارے آگے پیچھے پھرے گا جس کو تم اپنی انگلیوں پر نچا بھی سکو گی، اس نے آنکھیں پھاڑ کر میری طرف دیکھا اور بولی آپ میری دل جوئی کر رہے ہیں یا میرے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں ، سر کھجاتے ہوئے میں بولا کہ یہ عشق یہ پیار بہت بری بلا ہے ایک بار چمڑ گئی تو جان نہیں چھوڑتی میری مانو تو اس سے دور رہو اور جہاں امی ابو کہیں وہاں ہی شادی کرلینا ، آج کل کے لڑکے ریل کے انجن کی طرح ہوتے ہیں چلتے چلتے کسی بھی وقت خراب ہوسکتے ہیں ، لڑکوں کا حال چائنہ کے موبائل جیسا ہے دیکھتے ہی پیار آتا ہے لیکن کچھ دن بعد دل کرتا ہے دیوار سے مار کر توڑ دو ، وہ ایک دم ہنس پڑی کہنے لگی آپ کو بھی کبھی عشق ہوا ، ہم مسکرائے اور بولے کوئی ایک ہو تو بتاؤں ، ابھی تو تم پر پیار آریا ہے وہ ایک دم زور سے ہنسی اور بولی آپ تو میری جان ہیں اور یہ کہہ کر میں نے اپنی 7 سالہ کزن کا ہاتھ پکڑا اور اسے چاکلیٹ دلانے بازار کی طرف روانہ ہوگیا اور یہ سوچ رہا تھا کہ ٹی وی نے آج کل کے بچوں کو وقت سے پہلے بڑا کردیا ہے اب ایک چھوٹی بچی بھی اسی طرح شرماتی ہے جیسے 18 سال کی لڑکی ہو، دنیا جس تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے بچوں کا بچپنا بھی تیزی سے ختم ہورہا ہے ۔

پرنس کی کتاب"بچے اب نہین ہیں کچے" سے اقتباس

Tuesday, September 2, 2014

ارے لعنت بھیجو یار اپنا کام کرو ..................... زریاب شیخ

پاکستانیوں کی اکثریت میں ایک بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے کہ جب بھی غصے ہوتے ہیں تو لعنت بھیجنا شروع کر دیتے ہیں، لعنت کا لفظ اب روز مرہ کے طور پر استعمال ہونے لگا ہے،میرے فضول خیال میں اگر آج نیوٹن پاکستان میں پیدا ہوتا اور اس کے سر پر سیب گرتا تو وہ یقیناً یہ ہی کہتا کہ اف لعنت ہے اسے میرے سر پر ہی گرنا تھا اور آرام سے کھا کر چلتا بنتا ، افریقہ کے لعنتی سائنسدانوں کی ایک تحقیق کے مطابق جو شخص بہت زیادہ لعنت بھیجتا ہے تو اصل میں یہ لفظ اس کے گھر میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے اور اسے سن سن کر وہ اس کا عادی ہو جاتا ہے ، جیسے اگر گھر میں رات کو اچانک گھر کی بیل بجے تو ایک دم کمرے سے آواز آئے گی ، لعنت ہے اس ٹائم کون آگیا، اگر بار بار گھنٹی بجے تو کہا جاتا ہے، ارے کوئی لعنتی دروازہ کھولے، کہاں مرے ہوئے ہیں سب ، اگر کسی لڑکے کا لڑکی پر دل آگیا ہے اور وہ کسی اور کے ساتھ سیٹ ہے تو نوجوان کہتے ہیں لعنت ہے یار ، ہماری تو قسمت میں ہی کنوارہ رہنا لکھا ہے ، اگر کوئی لڑکا بار بار کسی لڑکی کو دیکھے گا تو وہ اپنی سہیلی سے کہتی ہے بڑا ہی لعنتی لڑکا ہے میرے پیچھے ہی پڑگیا ہے ، بیٹا امتحان میں فیل ہوگیا اور باپ نے ایک دم سے کہہ دہا کہ لعنت ہے اس دن پر جب تم پیدا ہوئے ، بیٹی نے اپنی مرضی کا لڑکا پسند کرلیا تو ماں بولتی ہے لعنت ہے تجھ پر ہم سب کا منہ کالا کروائے گی ، گویا ہمارے ملک میں ایس ایم ایس بھیجنے کے بعد دوسرا بڑا کام لعنت بھینجنا رہ گیا ہے ، حتیٰ کہ اب تو سیاستدان بھی یہ لفظ خوشی سے استعمال کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ لعنت بھیجنے سے ایک تو بات میں وزن آتا ہے اور دوسرا لوگ ان کی طرف کچھ زیادہ ہی دل سے متوجہ ہوتے ہیں، اس کی خستہ اور تازہ تازہ مثال طاہر القادری صاحب ہیں جو عوام میں جوش انقلاب لانے کیلئے حکومت اور جمہوریت پر لعنت بھیجتے ہیں ان کے ایک چاہنے والے نے نام نہ ظاہر کرنے پر ہمیں بتایا کہ طاہر القادری انقلاب کرتے وقت بہت زور لگا کر لعنت بھیجتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ جلد ہی یہ انقلاب رنگ لائے گا ۔
پرنس کی کتاب" لعنت بھیجو " سے اقتباس