Thursday, September 4, 2014

تم نہ ملے تو مر جائیں گے .................. زریاب شیخ

انسان کو جلد باز کہا گیا ہے اور اس کی فطرت میں بہت بےچینی ہوتی ہے ، ہر کام جلدی کرنے کی کوشش کرتا ہے ، جیسے آج کا نوجوان جس لڑکی  سے دو چار دن ایس ایم ایس یا فیس بک پر باتیں کرلیتا ہے تو جلدی سے فیصلہ بھی کرلیتا ہے کہ کتنے بچے ہوں گے ، کیسی زندگی ہوگی اور جب وہ لڑکی کسی اور عاشق کے میدان میں آنے کے بعد اسے بھائی کہہ دیتی ہے تو سارا خواب چکنا چور ہو جاتا ہے، کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بھائی کہنا برداشت نہیں کر پاتے اور دھمکیوں پر اتر آتے ہیں ، اگر ہم ایسے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا بہت ہی بری نظر سے جائزہ لیں تو خودکشی اور دھمکی کی سوچ ان کے گھر کے ماحول اور پرورش کے دوران ان کے اندر پیدا ہوتی ہے ،  کچھ لوگ تو لڑکیوں کے بار بار ٹھکرائے جانے پر اس قدر نادم ہوتے ہیں کہ وہ خود کو she کر لیتے ہیں اور اپنا محبوب کسی مرد کو ہی بنا لیتے ہیں جو کہ آج کل بہت عام ہوگیا ہے ، ایک لڑکے یا لڑکی کو جب گھر میں پیار اور توجہ کم ملے گی تو اس کا دل اپنوں کی بجائے غیروں کی طرف مائل ہوجاتا ہے ان کا دل کرتا ہے کوئی انہیں بھی چاہنے والا ہو ، انہیں بھی پیار کرنے والا ہو لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ گھر سے ٹھکرائے جانے کے بعد باہر سے بھی دھوکہ ہو جاتا ہے اور یہ لوگ خود کو سنبھال نہیں پاتے، کوئی ان کی کیفیت کو سمجھ نہیں پاتا اور پھر یہ لوگ خود کو مارنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کا دنیا میں کوئی فائدہ نہیں ہے، ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس کو ٹوٹ کر چاہتے ہیں ان کے والدین ہی انکار کر دیتے ہیں اور وہ ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں ایسے موقعوں پر اکثر لوگ بالکل ہی خود کو تنہا کرلیتے ہیں اس کیفیت کے پیدا ہونے میں معاشرے کا بھی ہاتھ ہے جو ایسے لوگوں کو سپورٹ ہی نہیں کرتا الٹا اس کا مذاق اڑاتا ہے ، اسے طعنے دیتا ہے ، دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہیں جن کو ہار بالکل پسند نہیں جو حق نہ ملے تو چھین لیتے ہیں ، جو بہت ضدی ہوتے ہیں جن کو انکار پسند نہیں ہوتا ، ایسے لوگوں کو جب پیار میں دھوکہ ہوتا ہے یا انکار کردیا جاتا ہے تو یہ پھر اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ جس سے پیار کیا ہے اس کی بھی کوئی مجبوری ہے جو گھر والوں نے انکار کیا اور محبوب کی جان کے دشمن ہی بن جاتے ہیں، ایسے لوگوں کی اکثریت اپنے محبوب کو قتل کردیتی ہے ، محبت میں ناکامی اور قتل کا سلسلہ صدیوں سے ہوتا  آرہا ہے اور کب تک رہے گا کوئی نہیں جانتا ، یہ کہہ کر میں نے جیسے ہی کالج میں لیکچر ختم کیا تو دیکھا موبائل پر میسج آیا ہوا تھا کہ جان آج  کھانا باہر کھائیں گےاور ساتھ ہی بیگم کو میسج کردیا کہ میں گھر لیٹ آؤنگا ، آج کالج میں بہت کام ہے ۔

پرنس کی کتاب" Blind Flirt" سے اقتباس

No comments:

Post a Comment