Saturday, September 6, 2014

دیکھو باز آجاؤ ورنہ میں........... زریاب شیخ

ہونٹ جب ہونٹ سے ملتے ہیں تو آپ سوچ رہے ہوں گے منہ بند ہو جاتا ہے میں بھی یہ ہی سوچ رہا تھا جب دو انسانوں کی سوچ ملتی ہو تو کہتے ہیں ایسے لوگوں کے درمیان تعلق بہت اچھا ہوجاتا ہے اور یہ غلط تعلق آج کے دور میں محبت کہلاتی ہے اس کے بعد دل سے دل ملتے ہیں آج تک سمجھ نہیں آتی کہ سب کے دل ایک دوسرے سے مختلف ہیں تو پھر یہ ملتے کیسے ہیں ، اس کے بعد لڑکیوں کو اچھے اچھے خیالات آتے ہین اور لڑکوں کو گندے گندے خیالات سے پریشانی ہوتی ہے اور پھر اس کی ماں بے چاری پریشان ہو جاتی ہے کہ بیٹا تو بالکل باپ جیسا ہوتا جارہا ہے ، کچھ دن تو یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا ہے جب دماغ کے ساتھ ساتھ صحت بھی خراب ہونے لگتی ہے تو لڑکی اچانک اپنے ماں باپ سے کہہ دیتی ہے کہ مجھے کسی سے پیار ہو گیا ہے اور پھر وہ لڑکی گھر والوں کو عمران خان کی طرح لگنے لگتی ہے دوسری طرف لڑکے کے والدین اپنے بیٹے کو عمران ہاشمی سمجھ رہے ہوتے ہیں ، ایک طرف لڑکی دھرنا دیئے بیٹھی ہے تو دوسری طرف لڑکے کو اپنے ہونٹ سوکھنے کی فکر ہے، دونوں کیلئے وقت گزارنا بہت مشکل ہو جاتا ہے ، لڑکی رات بھر سیدھی لیٹی یہ ہی سوچتی رہتی ہے کہ کب وہ دن آئے گا جب میں اپنی جان کے سینے پر سر رکھ کر لیٹوں گی اور لڑکا بستر پر الٹا لیٹا یہ سوچتا رہتا ہے کہ بس جلدی سے شادی ہو اور یہ گندے گندے خیالات ختم ہوجائیں، اس سے پہلے کہ میں مزید لکھتا ایک مسحور کن ہنسی کی آواز نے میرا ہاتھ روک دیا ، میرے ہمسائے کی کام والی چھت پر کپڑے پھیلاتے ہوئے فون پر ہنس کر کسی سے بات کر رہی تھی اور میں اس کو ایسے دیکھ رہا تھا جیسے لوگ POGO دیکھتے ہیں ۔۔
پرنس کی کتاب"ٹوٹی فروٹی عشق" سے اقتباس

No comments:

Post a Comment