Wednesday, November 5, 2014

یہ میرا دل چانپ کا دیوانہ........................ زریاب شیخ

گیس بہت قیمتی نعمت ہے لیکن شرط یہ ہے کہ زمین سے نکل رہی ہو جس گیس کی میں بات کرنے لگا ہوں وہ اگر نہ نکلے تو بندہ پہلے غصیلہ ہوتا ہے پھر گیسیلہ ہوجاتا ہے ، پرانے وقتوں میں گیس کے بارے میں کسی کو معلوم ہی نہیں تھا کیونکہ لوگ دوسروں کو کھلاتے تھے اور خود کم کھاتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں نے زیادہ کھانا شروع کردیا اور دل تنگ ہوتا چلا گیا اس طرح ایک رات گیس کا وجود عمل میں آیا ، گیس تین قسم کے لوگوں کو بہت زیادہ ہوتی ہے ، ایک وہ جو کھانا اس طرح کھاتے ہیں جیسے پہلے بار کھانے کو ملا ہے، دوسری قسم وہ ہے جو کھانا اس طرح کھاتے ہیں کہ شاید زندگی کا آخری کھانا کھا رہے ہیں اور تیسری قسم ایسی ہے جو صرف اسلیئے پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں کہ کہیں دوسرے اس سے زیادہ نہ کھا لیں اور انجام تینوں کا ایک ہی ہوتا ہے ، ایسے لوگوں کے دوست کم ہی ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پاس زیادہ دیر بیٹھا نہیں جاسکتا ، اگر ایک مسلمان پیٹ بھرنے کیلئے کھانا کھانے کی بجائے صرف زندہ رہنے کیلئے کھائے اور دل بڑا رکھ کر دوسروں کو بھی کھانے میں شریک کرلے یا ہمسایوں میں بانٹ دے تو اس سے ایک تو اللہ خوش ہوگا دوسرا گیس بننے کی کبھی نوبت نہیں آئے گی،اللہ تعالیٰ ہم سب کو فراخ دل بنائے اور پیٹ کو کنواں بننے سے بچائے، یہ تحریر لکھتے لکھتے مصنف کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور ساتھ پڑی پلیٹ کو حسرت بھری نظروں سے دیکھتے رہے جس میں کچھ دیر پہلے ہی انہون نے تین درجن سے زائد چانپیں کھا کر ہڈیاں رکھیں تھیں اور پیٹ تھا کہ بھرنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔
۔
پرنس کی کتاب"ٹکا ٹک اور لذیذ چانپیں" سے اقتباس

No comments:

Post a Comment