فیس بک ایک کھلی کتاب کی مانند ہے، بدقسمتی سے کتاب کھلی ہے لیکن یہاں پر لوگ بھی کچھ زیادہ ہی کھُل جاتے ہیں، بعض لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے اس لئے ایسے لوگوں کے دل کے اندر کا شیطان فیس بک کے سامنے پوری طرح بیدار ہوجاتا ہے ، فیس بک اصل میں آپ کا اپنا چہرہ ہے ، اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ دنیا کے سامنے خود کو کیسے پیش کرتے ہیں، دھوکے باز انسان فیس بک پر بھی دھوکہ ہی دے گا اور ایک اچھا انسان اچھا ہی رہے گا، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ آپ کے سامنے تو بہت اچھے ہیں لیکن فیس بک پر ان کی حرکتیں بہت بھیانک ہوتی ہیں، مثال کے طور پر ایک دوست نے مجھے لڑکی بن کر فرینڈ ریکویسٹ بھیجی اور میری معصومیت کی دھجیاں اڑانے کی کوشش کی، یہ تو اللہ کو شکر ہے کہ میں لٹنے سے بچ گیا، فیس بک اور حقیقی زندگی میں کافی فرق ہے،یہاں پر آپ کے دوست تو ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں دوست کوئی نہیں ہوتا ، آپ کا سب کے ساتھ ایک الیکڑانک تعلق ہے، کوئی مرگیا تو بس ایک پوسٹ لگا کر اس کو فارغ کردیا جبکہ حقیقی دوست کو اپنے ساتھی کے بچھڑنے کا غم بھی ہوتا ہے اور وہ اسے ہمیشہ یاد بھی رکھتا ہے، فیس بک پر لوگ یا تو کچھ بھی نہیں چھپاتے یا سب کچھ چھپاتے ہیں جو کچھ نہیں چھپاتے وہ اکثر دھوکے بازوں کے ہتھے چھڑھ جاتے ہیں اور جو سب کچھ چھپاتے ہیں وہ کسی کہ بھی نہیں ہوپاتے، کسی کو محبت ملتی ہے کسی کو پیار تو کسی کو دھوکہ اور کسی کو کچھ بھی نہیں ملتا، یہ بک ایک کھلونا ہے جس سے لوگ کھیل کر دل بہلاتے ہیں ، وقت پاس کرتے ہیں ، ایک وقت تھا جب لوگ ایک دوسرے کے قریب ہوتے تھے اور وقت گزرنے کا پتہ ہی نہین چلتا تھا اور اب ایسا وقت ہے کہ ایک دوسرے کے قریب تو ہیں اور فیس بک پر وقت گزر جاتا ہے، کوئی ڈپریشن ختم کرنے آتا ہے تو کوئی وقت گزارنے آتا ہے کوئی اپنا جیون ساتھی ڈھونڈنے آتا ہے تو کوئی اپنے جیون ساتھی سے دور ہونے کی وجہ سے آتا ہے، وقت گزرتا رہے گا لوگ بدلتے رہیں گے اور زندگی کا سفر یوں ہی کٹتا رہے گا ، اس سے پہلے کہ آپ گزر جائیں برائے مہربانی کچھ تو اچھا کر جائیں۔۔۔
۔
پرنس کی کتاب"شرمیلی کتاب" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment