میک اپ کسی زمانہ میں صرف عورتوں کیلئے بہت ضروری ہوتا تھا لیکن اب پھول جیسے نازک مردوں کیلئے بھی ضروری ہوتا جارہا ہے، کئی بار ایسا ہوا ہے کہ لڑکا میک اپ کروانے جاتا ہے اور جب باہر نکلتا ہے تو دوست اس کو سیٹیاں مار مار کر چھیڑتے ہیں ، پہلے وقتوں میں میک اپ کرنے کے باوجود عورتوں کی شکل پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا تھا لیکن جیسے جیسے ترقی ہوتی گئی میک اپ کا سامان بھی جدید آگیا ، ہمارے ایک مرحوم دوست کی شادی ہوئی ، پہلی رات کو جب گھونگھٹ اٹھایا تو اپنی قسمت پر کتنی دیر تک ناز کرتے رہے اور جب صبح نئی نویلی دلہن منہ دھو کر سامنے آئی تو اللہ کو پیارے ہوگئے ، جیسے جیسے سائنس ترقی کرتی جا رہی ہے میک اپ کا فن بھی جدید ہو رہا ہے ، میرے ابا جی کے بقول وہ چھوٹے سے تھے جب ٹی وی ڈراموں کی اداکارائیں جوان ہوا کرتی تھیں اور آج ان کے پوتے چھوٹے چھوٹے ہیں اور وہ اداکارائیں آج بھی جوان ہی ہیں، ان کی جوانی کے پیچھے کیا راز ہے وہ آج تک راز ہی ہے ، مرد کی عمر ڈھلنے لگے تو اس کو اتنا مسٗلہ نہیں ہوتا لیکن عورت کے چہرے پر جھریاں پڑنے لگیں تو اس کی راتوں کی نیند حرام ہو جاتی ہے کیونکہ اس کو ڈر ہوتا ہے کہ کہیں اس کا شوہر کسی دوسری لڑکی کی طرف مائل نہ ہوجائے اور اس ڈر کو ختم کرنے کیلئے وہ طرح طرح کی کریمیں اور میک اپ کا استعمال کرتی ہے، آج کل ایسا بھی ہورہا ہے کہ لڑکی دیکھنے میں 26 کی لگتی ہےاور شادی کے بعد پتہ چلتا ہے کہ 36 کی ہے، پرانے دور میں مہندی ، کاجل سے ہی عورت انتہائی حسین ہوجایا کرتی تھی لیکن اب اسے طرح طرح کا بناؤ سنگھار کرنا پڑتا ہے، آج وہ اپنی سیرت پر کم توجہ دیتی ہے کیونکہ مرد بھی عورت کا ظاہر دیکھ کر لٹو ہو جاتے ہیں اور سیرت دیکھنے کی کوشش نہیں کرتے، شاید یہ ہی وجہ ہے کہ لڑکیاں اپنے چہرے حسین بنانے پر مجبور ہیں۔
پرنس کی کتاب" انے واہ میک اپ " سے اقتباس
پرنس کی کتاب" انے واہ میک اپ " سے اقتباس
No comments:
Post a Comment