خوشی اور غم زندگی کا حصہ ہیں ، ایک ہی کالج میں ایک لڑکا رو رہا ہوتا ہے کہ اس کی گرل فرینڈ اس کے دوست کے ساتھ سیٹ ہو گئی ہے اور دوسری طرف اس کا دوست خوشی منا رہا ہوتا ہے ، بعض اوقات نا انصافی بھی غم کا باعث بنتی ہے اگر آپ کی امیر دوست ایک اچھے سے ہوٹل میں کھانا کھلانے لے جائے اور آخر میں کہہ دے کہ بل آپ دیں گے تو شدت غم سے انسان مرنے کے قریب ہو جاتا ہے، کہتے ہیں ہر کامیاب مرد کے پیچھے کئی عورتوں کا ہاتھ ہوتا ہے اسی طرح ہر مرد کے غم کے پیچھے بھی کئی عورتوں کا ہاتھ ہوتا ہے، آج کل کی نوجوان نسل ہر وقت غم میں مبتلا نظر آتی ہے ، ایک لڑکے سے پوچھا کہ کیوں رو رہے ہو تو بولا کہ پرنس میں نے بچپن سے ایک لڑکی کو چاہا اس کے خواب دیکھے اور جب اس کو دل کی بات کہنے لگا تو بولی تم تو میرے بھائیوں کی طرح ہو اور یہ کہہ کر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا ، اس کو غمزدہ دیکھ کر میں نے اس کو دو چار لڑکیوں کہ نمبر دیئے تب کہیں جا کر اس کے آنسو رکے، وہ وقت دور نہیں جب بچہ پیدا ہوتے ہی ماں کی بجائے گرل فرینڈ ، گرل فرینڈ پکارے گا، اس مہنگائی کہ دور میں جب شادی کرنا بہت ہی مشکل ہوتا جارہا ہے ، گرل فرینڈز کی تعداد بوائے فرینڈز کی تعداد سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے ، ایک لڑکے کی کئی کئی گرل فرینڈز ہیں اور ایسا اس لئے ہے کہ اس کہ اپنے گھر میں ایک بہن شادی کیلئے بیٹھی ہے اور کوئی رشتہ نہیں وہ اپنی شادی تو کرنے سے رہا ، اگر ہم گرل فرینڈز بنانے کی بجائے صحیح رشتہ بنانے کی کوشش کریں تو شاید کتنے ہی گھروں میں موجود لڑکیوں کے ہاتھ پیلے ہو جائیں، مصنف نے خود کئی لڑکیوں کے ہاتھ پکڑے ،اکثریت میں خون کی کمی کی وجہ سے ان کے ہاتھ پیلے ہو چکے تھے اور یہ خون اس وجہ سے کم ہوگیا تھا کہ ان کو گھر میں بوجھ سمجھا جاتا تھا، کتنی عجیب بات ہے کہ سینکڑوں لوگوں کی حسرت ہوتی ہے کہ ان کے ہاں بیٹی ہو اور پھر ان کی حسرت ہوتی ہے کہ بیٹی کا گھر جلدی بس جائے ، اس بیٹی کی حسرت ہوتی ہے کہ وہ ماں باپ پر بوجھ نہ بنے اور یہ حسرت لے کر آنکھوں میں آنسو لئے روز کتنی ہی لڑکیاں اس دنیا سے چلی جاتی ہیں ، یہ بوائے فرینڈز ، گرل فرینڈز کے رشتوں نے نکاح کے ایک اچھے رشتے تو بے معنی کرکے رکھ دیا ہے ، مصنف اس کے بعد پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اور اپنی گرل فرینڈ کی گود میں سر رکھ کر گہری نیند سو گیا :D
.
پرنس کی کتاب"میری فرینڈ تیری فرینڈ" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment