اللہ نے کسی کو مرد بنایا تو کسی کو عورت بنایا اور کسی کو بیک وقت دونوں خوبیاں عطا کیں لیکن چونکہ انسان نا شکرا ہے تو بعض لڑکیوں کو لڑکی ہونا اور بعض لڑکوں کو لڑکا ہونا پسند نہیں آیا اور انہوں نے اپنی جنس تبدیل کرلی، بعض تو خوش نصیب ہوتے ہیں کہ رات کو نسرین بن کر سوتے ہیں اور صبح ناصر بن کر اٹھتے ہیں لیکن سوچنے کی بات ہے کہ نسرین اگر شادی شدہ ہو تو اس کے شوہر پر کیا بیتے گی، جنس کی تبدیلی کے اس عمل کو اب انٹرنیٹ نے آسان کردیا ہے جس لڑکے کہ اندر زنانہ خوبیاں ہوتی ہیں وہ لڑکی کہ نام سے سوشل میڈیا پر آ جاتا ہے اور جس لڑکی میں مردانہ خوبیاں ہوتی ہیں وہ مرد بن کر اپنے جوہر دکھاتی ہے، اب یہ شکایت عام ہے کہ کسی لڑکے نے اپنی محبوبہ کو " آئی لو یو " کہا اور اس محبوبہ کی بڑی بڑی مونچھیں نکلیں، اللہ نے ہر کسی کو جو بنایا اس پر صبر ، شکر کرنے کی بجائے ایسے لوگ خود کو جنسی طور پر بدلنے کی کوشش کرتے ہیں، اس طرح کہ عمل سے لوگوں کا ایک دوسرے پر اعتبار اٹھ جاتا ہے اور اس کا نقصان عام آدمی اور عورت کو ہوتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض لڑکوں کی آواز سن کر پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ لڑکے ہیں ، ایسی ہی ایک غلط فہمی کا شکار مصنف خود بھی ہوا تھا جب اس کو ایک حسین اور انتہائی گرما دینے والی آواز سے ایک لڑکی نے اپنی طرف مائل کیا اور جب وہ اس سے ملنے گیا تو سامنے اس کا بھینگا دوست منہ چڑا رہا تھا اور اپنے دامن پر یہ داغ لئے مصنف آج بھی یہ ہی سوچتا ہے کہ کاش اس کا دوست لڑکی ہوتا تو کمال ہوتا ۔۔۔۔ آہ کاش۔۔۔۔۔
۔
پرنس کی کتاب"مردانہ گرل فرینڈ" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment