بال اور فٹ بال کا آپس میں اتنا ہی گہرا تعلق ہے جتنا چولی کا دامن کے ساتھ ہوتا ہے ، شادی سے پہلے نوجوان بال کی طرح ہوتا ہے ، اچھلتا کودتا ہے، کبھی ادھر جا تو کبھی اُدھر جا ، اور شادی کہ بعد یہ بال سے فٹ بال بن جاتا ہے، کچھ عرصہ میں اس کے ہاں فُٹ فُٹ جتنے بَال ہو جاتے ہیں جن کے دنیا میں آنے کے بعد نہ وہ رات کو ایسے ویسے خواب دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو ایزی لوڈ کروا سکتا ہے ، ظاہر ہے سارا خرچہ نِکے نِکے بَال پر جو خرچ ہو جاتا ہے، کہتے ہیں شادی سے پہلے جو لڑکی باربی اور بے بی ڈال ہوتی ہے وہ پینا ڈال بن جاتی ہے لیکن میری تحقیق کے مطابق ایسا نہیں ہوتا ہاں وہ باربی ڈوول اور بے بی ڈوول ضرور بن جاتی ہے لیکن شوہر کیلئے دل میں محبت کبھی کم نہیں ہوتی، شوہر رات کو چھینک بھی مارے تو ساری رات یہ ڈوول اس کی صحت کیلئے دعائیں کرتی ہے لیکن اگر بچہ رات کو رو پڑے یا بیگم ہی کو غلطی سے چھینک آجائے تو فٹ بال کو ٖغصہ چڑھ جاتا ہے اور دو چار سنا کر سو جاتا ہے ، باربی ڈال ہے یا ڈوول ہے لیکن بیوی کے روپ میں بہت انمول ہے، بَال سے فٹ بَال بننے کیلئے مرد کو کچھ نہیں کھونا پڑتا لیکن ڈال سے ڈوول ہونے کیلئے لڑکی کو اپنا گھر، اپنے ماں باپ، اپنا سمجھ کچھ چھوڑنا پڑتا ہے جو پہلے بال کے ساتھ کھیلتی تھی پھر فٹ بال کے ساتھ کھیلتی ہے لیکن اس کیلئے یہ فٹ بال ہی اس کی زندگی ہے، اس لئے میری فٹ بال حضرات سے اپیل ہے کہ وہ اپنی پینا ڈال کو پیتل کی نہ سمجھیں سونے کی ہی سمجھیں ، یہ ڈال صرف خوش نصیبوں کو ہی ملتی ہے اللہ سب کنواروں کو جلدی فُٹبال بنائے ۔۔۔۔ آمین
۔
پرنس کی کتاب"بے بی ڈاواں ڈوول" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment