کسی بھولے بادشاہ کا کہنا ہے کہ زندگی چار دن کی ہے اور پھر بندہ شادی شدہ ہوجاتا ہے، اس کے بعد کیا ہوتا ہے یہ آپ کو ایک شادی شدہ شخص کی شکل دیکھ کر ہی پتہ چل جائے گا، کنوارے ہونے سے پہلے اور شادی ہونے کہ بعد ایک مَرد کی زندگی میں ایک اہم تبدیلی یہ آتی ہے کہ وہ بیڈ کی ایک سائیڈ سے ہی اتر سکتا ہے، شادی سے پہلے ماں کہتی تھی بیٹا کہاں جا رہا ہے پھر آواز آتی ہے سنیئے کہاں جا رہے ہیں ، اُس وقت جو حال ہوتا ہے غالب بس بتا نہیں سکتا، شادی سے پہلے اکثر مرد تو کم ہی منہ دھوتے ہیں لیکن بعد میں ماؤتھ فریشنر کا استعمال کرنے لگ جاتے ہیں، ایس ایم ایس دیکھ کر گال سرخ بھی ہوجاتے ہیں، گھر جلدی جانے کو دل کرتا ہے، بےقراری ، بےچینی بڑھ جاتی ہے ، سب کچھ بہت کمال لگتا ہے جیسے جیسے وقت گزرتا ہے یہ بے قراری ، یہ بے چینی، یہ گالوں کا لال ہونا کم ہو جاتا ہے اور وہ باپ بن جاتا ہے ، شادی شدہ زندگی بہت خوبصورت زندگی ہے، جو لوگ اپنا مستقبل بنانے کے چکر میں اپنا مستقبل ہی خراب کر دیتے ہیں اور شادی کی خواہش ہی چھوڑ دیتے ہیں وہ بہت بدنصیب ہوتے ہیں اور اس سے بڑھ کر وہ لوگ جو خود بھلے چالیس سے اوپر ہوں وہ چھوٹی عمر کی لڑکی سے شادی کی ضد میں رہتے ہیں جو کہ تیس سے چالیس کی لڑکیوں کے ساتھ ناانصافی ہے ، شادی صرف مزے اور لطف کا نام نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہم سب مردوں پر عائد ہوتی ہے ، معاشرے میں بہتری لانے کیلئے ایک مرد کا کردار بڑا اہم ہے۔
۔
پرنس کی کتاب"مجھے تو 18سال کی چاہیئے" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment