یں کوئی نیک یا فرشتہ صفت انسان نہیں ایک عام سا مرد ہوں لیکن اپنے ارد گرد جانور نما مرد دیکھتا ہوں تو خود کے مرد ہونے پر شرمندگی ہوتی ہے ایک لڑکی اگر تھوڑا چست لباس پہن لے تو ہم مرد ایسی ایسی زبان استعمال کرتے ہیں کہ شیطان بھی کانپ جاۓ ایسی زبان کو تیزاب سے دھویا جاۓ شاید تب بھی صاف نہ ہو میری اپنی دو بہنیں ہیں اور میں سمجھتا تھا جن کی بہنیں ہوتی ہیں وہ شاید عورت کی عزت ان لوگوں سے زیادہ کرتے ہیں جن کی بہنیں نہیں ہوتیں لیکن میری یہ سوچ غلط ثابت ہوئی، ایک عورت کو ہم نے طوائف، کنجری، بے حیا ، کام والی ، بستر گرم کرنے والی، کپڑے دھونے کی مشین اور پتہ نہیں کن کن ناموں جانوروں سے تشبیہ دی ہے کہ شرم آتی ہے بتا بھی نہیں سکتا لیکن افسوس ہم نے آج بھی عورت کو عزت دی اور نہ ہی عزت کرنا سیکھی،جہاں موقع ملا ہم نے مریم نواز کی آڑ میں اس کے کپڑے پھاڑے، جہاں موقع ملا ہم نے ریحام خان کے نام پر خوب گندا کیا جہاں موقع ملا آیان خان نام پر اس کے جسم کے چیتھڑے اڑا دیۓ اس میں کوئی شک نہیں کہ معاشرے میں سب سے زیادہ خراب مرد ہیں کسی بھی فیلڈ میں عورت چلی جاۓ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے مجبوری کا پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں اور خود ہی عزت لوٹ کر کہتے ہیں یہ تو ہے ہی بے غیرت اگر اچھی ہوتی تو ایسا کام ہی نہ کرواتی واہ صاحب کیا بات کی ہے بھوکے کو کھانا بھی کھلایا اور جوتے بھی مارے اگر اگر بے چاری کوئی مطلقہ ہے تو بس اس کی خیر نہیں معاشرے میں استعمال شدہ مال کی طرح ہم نے بیوہ اور مطلقہ کو بھی لنڈے کا مال ہی سمجھا ہے انہیں ایسے دیکھتے ہیں جیسے اب وہ بیوی نہیں بس رکھیل ہی بن سکتی ہیں اللہ نے جسے رحمت قرار دیا وہ بیٹی ہو بہن ہو ماں ہو بیوی ہو چاہے اس سے کوئی رشتہ نہ بھی ہو تب بھی رحمت ہی رہتی ہے طوائف اگر ماں ہے تب بھی اللہ نے اس کے قدموں سے جنت نہیں چھینی مردوں کی اکژیت نے عورت کو ہمیشہ گندی نظر سے ہی دیکھا ہے شایداس لۓ کیونکہ ان کے اپنے گھر میں بھی عورت کی قدر نہیں ایک مرد کیلۓ عورت بس جسم کی تسکین کیلۓ پیدا ہوئی ایک مرد کو دنیا کی ساری عورتیں بھی دیدی جائیں تو شاید اس کے اندر کی ہوس ختم نہ ہو ایک مرد ہوکر مجھے اپنی ہی جنس کا احتساب کرنا پڑ رہا ہے مجھے میرے ایک دوست کی وہ بات یاد آگئی جب اس نے ایک لڑکی کو چھیڑا تھا اور میں نے کہا تھا کہ کیا تمھاری کوئی بہن نہیں تو وہ ہنس کر بولا میری واقعی کوئی بہن نہیں تو میں نے کہا کہ ماں تو ہے اور اس نے میرے گال پر ایک تھپڑ مار دیا وہ تھپڑ میں آج تک نہیں بھولا سوچتا ہوں کہ ہماری نظر میں بس اپنی ماں بہن کی عزت ہے باقی سب ہمارے لۓ ایک جیسی ہیں
۔
زریابیاں
۔
زریابیاں
No comments:
Post a Comment