Sunday, January 3, 2016

نیا سال شروع ہوا تو ایک خوبصورت مسلمان بھائی لیکچر دینے لگ گئے کہ ہمیں غیر مسلموں کی مشابہت نہیں کرنی چاہیئے بات کرتے کرتے ان کے پیٹ میں درد ہوا تو میں نے ان کو باتھ روم جانے سے روک دیا اور کہا کہ آپ کھیتوں میں جائیں اور جب حاجت پوری ہو جائے تو پتھر کا استعمال کیجئے گا اس پر غصے ہوگئے کہ آپ ہمارا مذاق بنا رہے ہیں میں نے کہا کہ جناب مذاق تو آپ دین کا بنا رہے ہیں اگر غیر مسلم لباس پہنتے ہیں تو ہم بھی پہنتے ہیں تو یہ بھی تو مشابہت ہی ہے پھر کیا ننگے پھرنا شروع کردیں ، ایک لمبی سانس لے کر میں بولا کہ اسلام نے دوسروں کے مذہبی تہوار منانے سے منع کیا ہے جیسے ہولی ہندوؤں کا مذہبی تہوار ہے لیکن پوری دنیا اگر نیا سال پر اینجوائے کر رہی ہے تو یہ کوئی بری بات نہیں لیکن خوشی کو اخلاقی طریقے سے منانا یا غیر اخلاقی طریقے سے منانا یہ انسان کا انفرادی فعل ہے ہر کام میں مذہب کو نہیں لانا چاہیئے ہمارا مذہب اتنا گیا گزرا نہیں اور یہ تنگ نظری ہی اسلام کو نقصان پہنچا رہی ہے اور ہمیں اس سوچ کو بدلنا ہوگا ویسے دین پر عمل نہیں کرتے لیکن جہاں دیکھا کہ لوگ خوش ہو رہے ہیں اسلام کے بیچ میں لے آتے ہیں ایک بندہ اگر نئے سال کی خوشی میں دو چار پٹاخے چلا دے گا تو کون سا گناہ ہے جو گناہ ہیں ان کی تو کسی کو فکر نہیں ، جھوٹ بولنا گناہ ہے کسی کی دل آزاری گناہ ہے تہمت لگانا گنا ہے ، تنخواہ مزدور کو نہ دینا گناہ ہے کام کیلئے لوگوں کے چکر لگوانا گناہ ہے لیکن یہ گناہ سب کرتے ہیں اور جہاں نیا سال آئے وہاں اسلام یاد آ جاتا ہے
۔
زریابیاں

No comments:

Post a Comment