نیا سال شروع ہوا تو ایک خوبصورت مسلمان بھائی لیکچر دینے لگ گئے کہ ہمیں غیر مسلموں کی مشابہت نہیں کرنی چاہیئے بات کرتے کرتے ان کے پیٹ میں درد ہوا تو میں نے ان کو باتھ روم جانے سے روک دیا اور کہا کہ آپ کھیتوں میں جائیں اور جب حاجت پوری ہو جائے تو پتھر کا استعمال کیجئے گا اس پر غصے ہوگئے کہ آپ ہمارا مذاق بنا رہے ہیں میں نے کہا کہ جناب مذاق تو آپ دین کا بنا رہے ہیں اگر غیر مسلم لباس پہنتے ہیں تو ہم بھی پہنتے ہیں تو یہ بھی تو مشابہت ہی ہے پھر کیا ننگے پھرنا شروع کردیں ، ایک لمبی سانس لے کر میں بولا کہ اسلام نے دوسروں کے مذہبی تہوار منانے سے منع کیا ہے جیسے ہولی ہندوؤں کا مذہبی تہوار ہے لیکن پوری دنیا اگر نیا سال پر اینجوائے کر رہی ہے تو یہ کوئی بری بات نہیں لیکن خوشی کو اخلاقی طریقے سے منانا یا غیر اخلاقی طریقے سے منانا یہ انسان کا انفرادی فعل ہے ہر کام میں مذہب کو نہیں لانا چاہیئے ہمارا مذہب اتنا گیا گزرا نہیں اور یہ تنگ نظری ہی اسلام کو نقصان پہنچا رہی ہے اور ہمیں اس سوچ کو بدلنا ہوگا ویسے دین پر عمل نہیں کرتے لیکن جہاں دیکھا کہ لوگ خوش ہو رہے ہیں اسلام کے بیچ میں لے آتے ہیں ایک بندہ اگر نئے سال کی خوشی میں دو چار پٹاخے چلا دے گا تو کون سا گناہ ہے جو گناہ ہیں ان کی تو کسی کو فکر نہیں ، جھوٹ بولنا گناہ ہے کسی کی دل آزاری گناہ ہے تہمت لگانا گنا ہے ، تنخواہ مزدور کو نہ دینا گناہ ہے کام کیلئے لوگوں کے چکر لگوانا گناہ ہے لیکن یہ گناہ سب کرتے ہیں اور جہاں نیا سال آئے وہاں اسلام یاد آ جاتا ہے
۔
زریابیاں
۔
زریابیاں
No comments:
Post a Comment