صبر اور وقت کی پابندی کسی بھی قوم کی زندگی بدل سکتی ہے اور اگر یہ دونوں چیزیں نہ ہوں تو وہ قوم پیچھے رہ جاتی ہے اور کرپش کی سب سے بڑی وجہ بھی یہ دونوں ہی ہیں ، پاکستانی قوم میں صبر بالکل بھی نہیں اگر آپ اشارے پر ہی کھڑے ہو جائیں تو بے ہنگم صورتحال دیکھ کر قوم کی کیفیت کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے لوگوں کو اتنی جلدی ہوتی ہے کہ اس چکر میں روز درجنوں افراد اللہ کے پاس چلے جاتے ہیں لیکن ان حادثات سے ہم کچھ بھی نہیں سیکھتے فرض کریں اگر سورج کو یہ آزادی دیدی جائے کہ وہ اپنی مرضی سے طلوع ہو اور غروب ہو تو دنیا کا سارا سسٹم ہی تباہ ہو کر رہ جائے گا صرف ایک سورج سے یہ حال ہو سکتا ہے تو سوچیں آپ کے وقت کی پابندی نہ کرنے سے معاشرے پر کتنا برا اثر ہوتا ہے ایک شخص وقت پر سوئے وقت پر نماز پڑھے وقت پر کھائے ہر کام کو وقت پر کرے اس کی زندگی اس شخص سے ہزار گنا بہتر ہوگی جو ہر کام ہی بے وقت کرنے کا عادی ہے ہمارے اندر وقت کی قدر نہ ہونے کے باعث سرکاری اداروں کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے ایک تو وقت پر پہنچنا نہیں اور دوسرا کوئی کام بھی وقت پر نہیں کرنا اور تیسرا یہ کے وقت سے پہلے ہی دفتر سے نکل جانا ،، جس کے باعث پورا سسٹم ہی خراب ہو کر رہ گیا ہے نادرا شناختی کارڈ کا سسٹم شروع ہوا تو ایمرجنسی کارڈ بنانے کیلئے علیحدہ کاؤنٹر بنایا گیا جس کی فیس عام کارڈ سے زیادہ رکھی گئی لیکن پاکستانی قوم میں صبر ہی نہیں اور حکومت نے اس بے صبری سے خوب کمایا اور ابھی بھی کما رہی ہے کسی سرکاری دفتر میں کوئی کام ہو لوگ صرف چند دن صبر نہ کرنے کی خاطر پیسہ دیتے ہیں اور کام کروالیتے ہیں اسی بے صبری کا نتیجہ یہ نکلا کے اب ہر سرکاری دفتر میں رشوت کے بغیر کام نہیں ہوتا لوگ جب یہ سوچتے ہیں کہ خوار ہونا پڑے گا تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا بہتر ہے مٹھی گرم کردیں تو وہ خود ہی کرپشن کے ذمہ دار بنتے ہیں ، سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ رشوت دے کر کام کرانے کے بعد اس پر فخر بھی کیا جاتا ہے اور جو بے چارا رشوت سے نفرت کرتا ہے اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے، یہ برائی اب معاشرے میں اس قدر سرایت کرچکی ہے کہ اس سے پیچھا چھڑانے میں بہت وقت لگے گا جب حکمران سختی کرتے ہیں تو اس پر خوب واویلا مچایا جاتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قوم ٹھیک ہی نہیں ہونا چاہتی اس قوم کو نہ تو ڈسپلن پسند ہے نہ انتظار پسند ہے اور نہ ہی وقت کی پابندی کا شوق ہے یہ قوم بس صرف اپنی مرضی کرنا جانتی ہے اور پھر اللہ ایسے حکمران مسلط کرتا جو ایسی قوم کی بینڈ بجاتا ہے
۔
زریابیاں
۔
زریابیاں
No comments:
Post a Comment