ایک مذہبی ماحول بنا لوگوں کی ذہن سازی کی گئی مسالک کا اختلاف پہلے سے زیادہ بڑھا ایسے علماء کو آگے لایا گیا جن کا اسلام داڑھی اور سر ڈھانپنے تک محدود رہا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اعتدال پسند رویہ ختم ہونے لگا اور انتہا پسندی پروان چڑھنے لگی جس سے بہت نقصان ہوا اس کے بعد مشرف کا دور آیا اس نے الٹا کام کردیا لبرل ازم کو فروغ دیا الیکٹرانکٔ میڈیا کو عروج دیا اور غامدی اور ان جیسے علماء کو آگے لایا گیا جنہوں نے اعتدال پسندی کی بجاۓ اصل دین کا معیار ہی بدل کر رکھ دیا نائین الیون کے واقعے کے بعد پاکستان ہی بدل گیا دہشتگردی بڑھی مسلکی اختلاف مزید عروج پر پہنچے ان برسوں میں بہت کم ایسے علماء تھے جنہوں نے اعتدال پسندی کو فروغ دینے کی کوشش کی پہلے تو سب مسلک کے لوگ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ لیتے تھے اور اب یہ حال ہے کہ کعبہ کے سامنے بھی الگ الگ جماعتیں بننے لگی ہیں اللہ کے نبی نے جس دین کو پھیلایا وہ نہ تو تنگ نظر ہے نہ ہی لبرل ہے اس میں اعتدال پسندی ہے اب نہ تو لوگوں کے پاس علم ہے اور نہ وہ علماء ہیں اکثریت خود گمراہ ہے اور لوگوں کو بھی گمراہ کر رہی ہے ہم ابھی تک داڑھی اور ڈوپٹے کو ہی اسلام سمجھتے ہیں پہلے تو یہ ملک دو قومی نظریہ پر بنا تھا لیکن لگتا ہے کہ اس کے ٹکڑے اب مسلکی بنیادوں پر ہوں گے ایک بریلوستان ہوگا دوسرا دیوبندستان ہوگا تیسرا وہابستان ہوگا چوتھا شیعستان ہوگا اور پھر دشمن باری باری سب کو مار کر یہاں قبرستان بنا دے گا جس میں سب دفن ہو جائیں گے
۔
زریابستان
زریاب شیخ
۔
زریابستان
زریاب شیخ
No comments:
Post a Comment