Sunday, January 3, 2016


ایک مذہبی ماحول بنا لوگوں کی ذہن سازی کی گئی مسالک کا اختلاف پہلے سے زیادہ بڑھا ایسے علماء کو آگے لایا گیا جن کا اسلام داڑھی اور سر ڈھانپنے تک محدود رہا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اعتدال پسند رویہ ختم ہونے لگا اور انتہا پسندی پروان چڑھنے لگی جس سے بہت نقصان ہوا اس کے بعد مشرف کا دور آیا اس نے الٹا کام کردیا لبرل ازم کو فروغ دیا الیکٹرانکٔ میڈیا کو عروج دیا اور غامدی اور ان جیسے علماء کو آگے لایا گیا جنہوں نے اعتدال پسندی کی بجاۓ اصل دین کا معیار ہی بدل کر رکھ دیا نائین الیون کے واقعے کے بعد پاکستان ہی بدل گیا دہشتگردی بڑھی مسلکی اختلاف مزید عروج پر پہنچے ان برسوں میں بہت کم ایسے علماء تھے جنہوں نے اعتدال پسندی کو فروغ دینے کی کوشش کی پہلے تو سب مسلک کے لوگ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ لیتے تھے اور اب یہ حال ہے کہ کعبہ کے سامنے بھی الگ الگ جماعتیں بننے لگی ہیں اللہ کے نبی نے جس دین کو پھیلایا وہ نہ تو تنگ نظر ہے نہ ہی لبرل ہے اس میں اعتدال پسندی ہے اب نہ تو لوگوں کے پاس علم ہے اور نہ وہ علماء ہیں اکثریت خود گمراہ ہے اور لوگوں کو بھی گمراہ کر رہی ہے ہم ابھی تک داڑھی اور ڈوپٹے کو ہی اسلام سمجھتے ہیں پہلے تو یہ ملک دو قومی نظریہ پر بنا تھا لیکن لگتا ہے کہ اس کے ٹکڑے اب مسلکی بنیادوں پر ہوں گے ایک بریلوستان ہوگا دوسرا دیوبندستان ہوگا تیسرا وہابستان ہوگا چوتھا شیعستان ہوگا اور پھر دشمن باری باری سب کو مار کر یہاں قبرستان بنا دے گا جس میں سب دفن ہو جائیں گے
۔
زریابستان
زریاب شیخ

No comments:

Post a Comment