حقوق العباد کو آج کے دور میں لوگوں نے اتنا ہی معمولی سمجھ لیا ہے جتنا حقوق اللہ کو سمجھتے ہیں کمال لوگ ہیں سود کو برا کہتے ہیں لیکن جھوٹ کو معمولی سمجھتے ہیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان جھوٹ نہیں بولتا اب خود ہی ہم اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں کہ ہم کتنا جھوٹ بولتے ہیں علماء کو تو ایسے برا بھلا کہتے ہیں جیس خود پتہ نہیں کتنے تہجد گزار ہیں ایک شخص بھلے کتنا نیک کام کرتا ہو لیکن اگر حسد کرتا ہے تو سب نیکیاں ضائع ہو جائیں گی ھم حکمرانوں کو برا بھلا کہتے ہیں ان پر تہمت لگاتے ہیں ان کی غیبت کرتے ہیں لیکن بجاۓ شرم کرنے کے ہم فخر کرتے ہیں حکمرانوں کو گالیاں دے کر خوش ہوتے ہیں جبکہ گالی دینا کبیرہ گناہ ہے مگر کسی کو پروا ہی نہیں ہے حکمرانوں سے امید کرتے ہیں کہ وہ حقوق پورے کریں اور گھر میں والدین بیوی بچوں اور رشتہ داروں کے حقوق کی زرا بھی فکر نہیں کرتے یہ تو چیخ چیخ کر کہتے ہیں کہ حکمران ہمارا حق مار رہے ہیں لیکن جائیداد میں بہن بیٹی کا حق دیتے وقت جان نکلتی ہے اگر اس ملک کا ہر شخص اپنے گریبان میں جھانکے اور غور کرے تو وہ خود کو حکمرانوں جیسا ہی پاۓ گا لیکن اپنے گریبان میں کوئی بھی نہیں جھانکتا ہر انسان کو دوسرے میں برائی نظر آتی ہے خود کو فرشتہ ہی سمجھتا ہےاب معاشرے کی حالت یہ ہوچکی ہے کہ برائی کا بھی دفاع کیا جاتا ہے جس معاشرے کی حالت اتنی ابتر ہو جاۓ تو پھر اللہ ایسے ہی حکمران مسلط کرتا ہے جو ظلم کرتے ہیں قتال کرتے ہیں آپ جتنا مرضی حکمرانوں کو برا بھلا کہتے رہیں جب تک اللہ نہیں چاہے گا اچھے حکمران کبھی نہیں آئیں گے
۔
زریابیاں
۔
زریابیاں
No comments:
Post a Comment