Sunday, April 10, 2016

عورت مرد کی غلام نہیں ۔۔۔۔۔۔

۔
یہ جو مرد خواتین کے حقوق کے بل کا رونا روتے ہیں اس پر بڑی حیرانی ہوتی ہے اگر آپ نبی کریم ﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنہ کا دور دیکھیں تو اس میں ایسے کتنے ہی واقعات مل جائیں گے جہاں عورت آکر اپنے شوہر کے بارے میں شکایت کرتی تھی اس دور میں بھی قاضی کے پاس بیویاں جاتی تھیں، جب ایک حکومت آپ کو آپ کا حق نہیں دیتی جب آپ کی جائیداد میں آپ کا حق نہیں ملتا تو آپ عدالت جاتے ہیں، احتجاج کرتے ہیں تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مرد عورت کو حقوق نہ دے اور یہ چاہے کہ وہ خاموش بھی رہے اگر بیوی کو شوہر اس کے حقوق نہیں دیتا تو وہ عدالت جا سکتی ہے اسلام نے کبھی اس پر پابندی نہیں لگائی، فقہ کی کتابوں میں تو یہاں تک لکھا ہے کہ اگر ایک مرد شدید غسے کی طبیعت رکھتا ہے اور اس کا کنٹرول نہیں تو اس کیلئے شادی حرام ہے، ایک مرد اگر ایک عورت پر تشدد کرتا ہے تو اسلام نے کہیں یہ نہیں کہا کہ مرد عورت کو تشدد کا نشانہ بنا سکتا ہے، اگر ہمارے معاشرے میں تین طلاق بیک وقت دینے پر سزا کا قانون ہو تو سب مرد سیدھے ہو جائیں، یہ جو مرد سنت سنت کی باتیں کرتے ہین طلاق تو سنت کے مطابق دیتے نہیں اور بل کا رونا رونے لگ جاتے ہیں، اسلام نے مرد اور عورت دونوں کو برابر کا درجہ دیا ہے اگر عورت کو کہا گیا کہ مرد حاجت کے وقت بلائے تو انکار نہ کرنا ایسے ہی مرد کا فرض ہے کہ اگر اس کی بیوی بلائے تو انکار مت کرے ،، ایسا کہیں نہیں کہ مرد کو جب ضرورت ہو تو بیوی پاس بلائے اور جب عورت کو ضرورت ہو تو اس کی پروا ہی نہ کرے، اس ناںصافی کی وجہ سےآج کے معاشرے میں عورت یہ سمجھتی ہے کہ مرد تو بس اس کے جسم کیلئے ہی شادی کرتا ہے ، جس طرح مرد چاہتا ہے کہ اس کی بیوی اس کی عزت کرے اسی طرح عورت بھی چاہتی ہے کہ مرد اس کی عزت کرے، مصیبت یہ ہے کہ اس معاشرے میں عورت کو شروع سے ہی یہ سکھایا جاتا ہے کہ شوہر کی فرمانبردار بنا اس کا حکم ماننا اس کے آگے بولنا مت لیکن کیا کبھی کسی مرد کی تربیت کی گئی ہے کہ عورت سے نرمی سے بات کرو اس پر ہاتھ مت اٹھاؤ اس سے غصے میں نہیں پیار سے بات کرو،،، آج کے پڑھے لکھے مولانا حضرات صرف اور صرف مرد کی اجارداری اور اپنی انا کی وجہ سے اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں وہ کیوں نہیں یہ بل پاس کرتے کہ جو مرد عورت پر ہاٹھ اٹھائے گا اس کو سزا ملے گی جو اپنی بیوی سے زیادہ عرصہ دور رہے گا اس کو سزا ملے گی جو اپنی بیوی کو خرچہ نہیں دے گا اسے سزا ملے گی ،، لیکن وہ ایسا کبھی نہین بولیں گے کیونکہ مرد چاہے مذہبی ہو یا لبرل وہ کبھی بھی عورت کو برابری کا درجہ نہیں دینا چاہتا اور بس بیان سنوالو کہ عورت مرد برابر ہیں اسلام یہ کہتا ہے وہ کہتا ہے لیکن جب نافذ کرنے کی بات آتی ہے تو گھر میں کبھی وہ حقوق نہیں دیتا جو اسلام نے دیئے ،، آج اگر ایک عورت باہر نکلتی ہے تو اسی وجہ سے نکلتی ہے ، جب تک ہم عورت کو بھی اسی طرح انصاف نہیں دیں گے جس طرح اسلام نے مرد کو دینے کا کہا ہے تب تک یہ معاشرہ ٹھیک نہیں ہو سکتا
۔

No comments:

Post a Comment