Sunday, April 10, 2016

دو قومی نظریہ

بڑوں سے سنا ہے کہ پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بنا، کسی مولانا سے پوچھو تو کہتا ہے اسلام کے نام پر بنا لیکن اگر حالت دیکھو تو لگتا ہے کہ بس یہ حکمرانوں، جرنیلوں اور چوروں کیلئے بنا ہے، ملک کا آئین انگریزوں نے بھیک میں دیا اس کے بعد اس کو تھوڑا اسلامی کرنے کی کوشش کی گئی اور اسلامی دفعات شامل کردی گئیں لیکن انگریز کا زہر پھر بھی باقی رہا، اگر تو یہ ملک دو قومی نظریہ پر بنا تھا تو یہاں پچھلے 69 برسوں کے بعد بھی بھارت کا ہی کلچر نظر آتا ہے گویا دو قومی نظریہ صرف نام کا ہی تھا اس پر عملی طور پر بعد میں کوئی کام نہیں کیا گیا اور اگر یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تو جناب یہاں اسلام کا صرف نام ہی لیا جاتا ہے اس پر عمل کم ہی کیا جاتا ہے، اس ملک کے قانون میں ایک قباحت یہ ہے کہ اقتدار میں رہنے والے کو عدالت سے استثنی حاصل ہے وہ جتنے مرضی جرم کرے کوئی پوچھ نہین سکتا لیکن عوام جواب دہ ہے اور اسے سزا بھی ہوگی، جس ملک میں حکمران طبقہ عیاشی کرے اور عوام کو دھر لیا جائے اس ملک میں کیا خاک امن قائم ہوگا، سونے پر سہاگہ یہ کہ فوجی جرنیل جمہوری عدالت میں پیش نہیں ہو سکتا اس کا اپنا الگ نظام ہے گویا سب نے اپنے آپ کو بچانے کا بندو بست کر رکھا ہے جبکہ اسلامی نظام میں بڑا چھوٹا سب جوابدہ ہیں، حکمران ، جرنیل اور عوام سب قانون کی نظر میں برابر ہیں ، دولت کی تقسیم بھی انصاف پر مبنی کی جائے گی لیکن آج کے حکمران اور جرنیل یہ جانتے ہیں کہ اسلام نافذ ہوا تو وہ بھی قانون کی زد میں آئیں گے، اس لئے وہ کبھی یہ نظام نافذ نہیں ہونے دیں گے
۔

No comments:

Post a Comment