پانی اور زبان کا چولی دامن کا ساتھ ہے آپ سوچ رہے ہیں کہ پانی کا زبان سے کیا تعلق ہے ہوا کچھ یوں کہ ایک ہفتۃ پہلے میرا غسل کرنے کا ارادہ ہوا ہر اچھا کام کرنے سے پہلے میں مشورہ کرتا ہوں پھر ارادہ کرتا ہوں چونکہ ابھی سردی کی آنکھ مچولی جاری ہے تو ٹھنڈے پانی سے نہایا نہیں جاتا میں نے گرم اور ٹھنڈا مکس کرکے نلکا کھلا چھوڑا اور نہانے لگ گیا مجھے یاد ہی نہیں رہا کہ باتھ روم میں جانے سے پہلے دعا پڑھنی ہے وہ تو پتہ تب چلا جب دیکھا کہ شیطان میری سیلفی بنانے کی کوشش کر رہا تھا میں نے جلدی سے دل میں دعا پڑھی اور وہ بھاگ گیا جسم کی میل صاف کرنے کیلۓ صابن ملا جب میل نہ اتری تو سرف ایکسل ٹرائی کیا اس میں کوئی شک نہیں سب داغ صاف ہوگۓ اس دوران مجھے نلکا بند کرنے کی طرف دھیان ہی نہ گیا یوں ایک بالٹی پانی نہاتے ہوۓ ضائع ہوگیا بہت شرمندہ ہوا جب باہر نکلا تو دل میں خیال آیا کہ جس طرح نلکا کھلا چھوڑنے پر پانی ضائع ہوا تو زبان بے لگام چھوڑنے پر لفظوں کا ضیاع بھی تو ہوتا ہے میں فضول میں بولتا ہوں جس سے نہ صرف میرے نامہ اعمال میں اضافہ ہوتا جاتا ہے بلکہ اکثر نقصان بھی ہوتا ہے اسی لۓ کہتے ہیں کہ سوچ سمجھ کر بولنا چاہیئے اور فضول باتوں سے اجتناب کرنا چاہیۓ اس لۓ میں نے سوچا ہے کہ اب راتوں کو رانگ کالز پر کم بات کیا کروں گا اور سوچ سمجھ کر بولا کروں گا
No comments:
Post a Comment