اسلام ایک پرامن مذہب ہے لیکن یہ پرامن تب تک ہے جب تک آپ اس پرعمل کرتے ہیں، جب بغاوت کرتے ہیں تو امن خراب ہوجاتا ہے، اسلام میں عورت پر پردہ فرض ہے ، اسی طرح مرد کو بھی نظریں جھکانے کا حکم ہے ، اگر عورت پردہ نہیں کرتی تو اسے گناہ ہوگا اور جب مرد نظر نہیں جھکاتا تو اسے گناہ ہوگا دونوں کا یہ عمل دین سے بغاوت ہے اور اس طرح پرامن مذہب میں خرابی کا باعث بنتا ہے، بعض لوگ فوراً ایک بات کر دیتے ہیں کہ مرد کا تو قصور ہی نہیں، عورت کو چاہیئے کہ وہ پردہ کرکے رکھے خود کو ڈھانپ کر رکھے " ایک عورت دس مردوں کو جہنم میں ساتھ لے کر جائےگی" اس پر یہ ہی کہوں گا کہ جناب وہ آپ کو گریبان سے پکڑ کر تو نہیں لے کر جائے گی ، وہ جہنم کی طرف جا رہی تھی تو آپ بھی گدھے کی طرح اس کے پیچھے چل پڑے ، قصور تو مرد کا ہوا جس نے خود کو قابو نہ کیا ، اب کوئی شراب کی بوتل پڑی دیکھے اور پی لے کہ میرا تو قصور نہیں ، سامنے پڑی تھی پی لی، تو اس پر قصور بوتل کا نہیں ، پینے والے کا ہوتا ہے ، مرد سارا الزام عورت پر لگا کر خود کو بری الزمہ سمجھتا ہے، اسی طرح جب داڑھی کی بات کی جاتی ہے تو فوراً جواب ملتا ہے کہ داڑھی تو سنت ہے فرض نہیں ، اب کوئی ان بےوقوفوں کو سمجھائے کہ جناب اتباع سنت ہی فرض ہے تو پھر اس بات پر بحث ہی ختم ہوگئی ، اللہ کا حکم ماننا فرض ہے اور اس نے " نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا ہے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمھارے درمیان دو چزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں ، قرآن اور سنت، اب جو لوگ سنت کو معمولی سمجھتے ہیں تو وہ خود کو جنت سے دور کر رہے ہیں، اللہ نے چہروں کو بگاڑنے سے منع کیا ہے اور آج کل فرینچ کٹ اور عجیب طرح کی داڑھیاں بنا کر نہ صرف سنت کا مذاق اڑیا جاتا ہےبلکہ اللہ کے بنائے چہرے کو بگاڑنا فیشن سمجھا جاتا یے ، جو لوگ اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نہ فرمان ہیں وہ مسلمان تو ہیں لیکن وہ اہل سنت و الجماعت میں سے نہیں یعنی وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہ کی پیروی کرنے والوں میں سے نہیں،
پرنس کی کتاب " نیک باتیں" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment