وہ بہت پریشان تھی کہ آج کیا ہوگا دنیا کے سامنے جب اسے چبھتے سوالوں کا جواب دینا پڑے گا تو وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گی ، عدالت کے باہر بیٹھی نورین بار بار اپنا پسینہ پونچھ رہی تھی ، پیروں میں ٹوٹی جوتی ، بکھرے بال اور پیوند لگے کپڑوں میں ہونے کی وجہ سے لوگ اس کو کوئی فقیرنی سمجھ رھے تھے لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ عورت ایک کروڑ پتی شوہر کی بیوی تھی ، 19 سال کی عمر میں اس کی شادی ہوئی اور 24 سال کی عمر میں اس کے تین بچے بھی ہوگئے لیکن اس کی خوشیاں بس چند پل کی تھیں جب اس کا شوہر بھری جوانی میں تین بچوں کے ہمراہ اسے اکیلا چھوڑ کر ایک ایکسیڈنٹ میں چلا گیا، اس نے اپنی خواہشوں کو مار کر اپنے بچوں کو پالا ، اس کے سسرالیوں نے جائیداد پر قبضہ کرلیا جو تھوڑی بہت پراپرٹی بچی اسے بیچ کر نورین نے اپنے بچوں کو پڑھایا لکھایا جب اس کے بچے باہر سے پڑھ کر آئے تو وہ بہت خوش تھی لیکن اسے نہیں معلوم تھا کہ جن کیلئے وہ اتنی قربانی دے رہی ہے وہ ہی کل اس سے طرح طرح کے سوال کریں گے ، بچے اپنے ددھیال سے ملنے لگے اور ماں کے خلاف ہوگئے ، بچوں نے اپنی ماں کے خلاف عدالت میں کیس کردیا اور آج اس سے بھری عدالت میں اس کے بچوں کے اس سوال کا جواب دینا تھا کہ " ماں نے پیسہ کہاں کہاں خرچ کیا" اس کا حساب دے ، نورین کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ آسمان کی طرف دیکھ رہی تھی اور اللہ سے کہہ رہی تھی کہ اے اللہ تو ہی بتا میں نے کوئی غلط کام کئے، کیا اولاد کا یہ حق ہے کہ وہ ماں سے پوچھے کہ ایک ایک پائی کا حساب دو، اے میرے خدا ایک ماں کو بھری عدالت میں یوں رسوا نہ کرنا ورنہ کل کو ہر کوئی اپنی ماں کو عدالت میں گھسیٹے گا ، یہ کہتے کہتے اس کی آنکھیں بند ہوگئیں ، اچانک آواز آئی نورین بی بی حاضر ہوں جیسے ہی عدالتی اہلکار نے اس کے کندھے سے پکڑ کر جھنجوڑا تو اس کا سر ایک طرف ڈھلک گیا ، اللہ نے ماں کو عدالت میں رسوا ہونے سے بچا لیا۔
پرنس کی کتاب" سچی " کہانیاں سے اقتباس
پرنس کی کتاب" سچی " کہانیاں سے اقتباس
No comments:
Post a Comment