ہمارے کچھ دوستوں کو عمران خان فوبیا ہوگیا ہے صبح اٹھتے ساتھ ہی امی ابا کی طرف دیکھنے کی بجائے سب سے پہلے تکیے کے نیچے سے عمران خان کی تصویر نکال کر دیکھتے ہیں ، اگر لوز موش بھی لگے ہوں جب تک مسٹر خان کی تقریر ختم نہیں ہو جاتی باتھ روم کی طرف منہ بھی نہیں کرتے،بعض خواتین کا تو یہ حال ہوگیا ہے کہ اپنےشوہرمیں بھی عمران خان ڈھونڈ رہی ہیں ، کچھ دن پہلے ایک پی ٹی آئی کی سپورٹر کو دیکھا تو ناچتی ہوئی آرہی تھیں میں نے پوچھا خیریت ہے، کہنے لگیں عمران خان کی تقریر سن سن کر میرا انگ انگ پھڑک رہا ہے ، ایک نوبیاہتا دولہے کو بہت مرجھائے دیکھا تو پوچھا ارے میاں کیا بات ہے تو کہنے لگا ، ساری رات ہم حسرت سے بستر پر کروٹین بدلتے رہتے ہیں اور ایک ہماری بیگم ہیں رات بھر عمران خان کی تقریر سنتی ہیں اور ناچتی رہتی ہیں کہتی ہیں اتنامزہ تو اپنی مہندی میں ناچنے کا نہیں آیا جتنا عمران کی تقریر پر ناچنے کا آتا ہے ،پی ٹی آئی کے دھرنے سے سب سے زیاد نقصان ہیجڑوں کا ہوا ہے ان کا کاروبار بری طرح فلاپ ہو گیا ہے ، ایک ہیجڑے سے ملاقات ہوئی تو وہ روتا ہوا بولا کہ ارے ہم ہیجڑے ہی کافی نہیں تھے کیا، اس عمران خان نے تو پوری قوم کو ہی ہیجڑا بنا دیا ہے ۔ ہم نے سوچا تھا کہ مارچ میں جا کر ناچیں گے تو کمائی اچھی ہوگی اس خان نے تو پورے مجمعے کو ہی نچانا شروع کردیا ہے اب لوگ بھی کہتے ہیں کہ جو ناچ گانا آزادی مارچ میں مفت دیکھنے کو مل رہا ہے تو پیسے دے کر کیوں دیکھیں ، غرض یہ کہ مارچ نے ہر ایک کو ہی ہلا ہلا کر رکھ دیا ہے ، ، آزادی مارچ میں جہاں حمکرانوں کو کھل کر برا بھلا کہنے کی آزادی ہے وہاں بے حیائی کی بھی پوری آزادی ہے ، جوڑے اسلام آباد کی سڑکوں پر بن رہے ہیں ، ڈانس کرتے کرتے نوجوان لڑکے لڑکیوں کو ایک دوسرے سے پیار ہوجاتا ہے ، عمران خان کے آزادی مارچ سے بھلے ملک میں کوئی تبدیلی آئے نہ آئے لیکن بعض خاندانوں کا ملاپ ضرور ہو جائے گا اور وہ وقت دور نہیں جب آزادی مارچ کے صدقے ملنے والا ہر جوڑا اپنے بچے کا نام عمران رکھے گا اور وہ اسی طرح پوری قوم کو نچایا کرے گا ۔
پرنس کی کتاب "پونڈ خان " سے اقتباس
پرنس کی کتاب "پونڈ خان " سے اقتباس
No comments:
Post a Comment