خواب میں کیترینہ کیف کا تھپڑ کھا کر اچانک بیدار ہوا تو ماں کو سر پر کھڑا پایا ، وہ بولیں کہ جا بیٹا آٹا لے آ، چارو ناچار موٹرسائیکل سٹارٹ کی اور تھوڑی ہی دور گیا تھا کہ جھٹکے سے ہماری شاہی سواری بند ہوگئی، اس وقت یاد آیا کہ پیٹرول تو ختم ہوگیا تھا ، کافی دیر بھٹکتا رہا لیکن ہر جگہ پیٹرول پمپ بند ملے ، معلوم ہوا کہ کسی پاگل کینیڈین کے انقلاب کے نعرے کے بعد ایسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، ہنسی اس بات پر آئی کہ بالوں کے ساتھ ساتھ عقل سےمحروم حکمرانوں نے سوچا کہ کیوں نہ سارے ملک کا ہی ستیاناس کردیا جائےاور نہ صرف راستے بند کردیئے بلکہ پیٹرول پمپ بھی بند کروادیئے جو لوگ کنیڈین جوکر پر غصے تھے وہ حکومت پر بھی برس پڑے اور سارا نزلہ پاگل بادری سے حکمرانوں کی ٹنڈ پر آگرا، یہ صورتحال کب تک چلتی ہے اس بارے میں تو کچھ پتہ نہیں لیکن اتنا پتہ ہے کہ جب میں آٹا لے کر گھر پہنچا تو اماں کا سارا غصہ مجھ پر نکلا کہ اتنی دیر سے کیوں آئے ، ابا نے گھر سر پر اٹھا رکھا ہے، اس وقت اماں مجھے عوام لگ رہی تھیں اور میں خود کو گنجا حکمران سمجھ رہا تھا لیکن سر پر ہاتھ پھیر کر تسلی ہوئی کہ ابھی میں اتنا شریف نہیں ہوں
پرنس کی کتاب"بندر کا انقلاب" سے اقتباس
پرنس کی کتاب"بندر کا انقلاب" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment