Friday, September 11, 2015

مجھے حیرت ہے

حیرت کی بات ہے ہم ماڈلنگ کرنے والیوں، ناچنے والیوں کو طوائف دوسروں کو ہنسانے والوں کو میراثی کہتے ہیں لیکن ہم میں سے ننانوے فیصد لوگ جھوٹ بولتے ہیں ، نماز نہیں پڑھتے ، غیبت کرتے ہیں ، نامحرم لڑکیوں سے باتیں کرتے ہیں، چھپ چھپ کر ایسی ویسی ویب سائٹس دیکھتے ہیں ، برے برے خیال بھی سوچتے ہیں بری بری باتیں بھی کرتے ہیں، ماں بہن کی گالیاں بھی دیتے ہیں اس کے باوجود خود کو بہت پاکیزہ سمجھتے ہیں، کبھی ہم نے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھا ہے کہ ہم کیا ہیں ، کیا کبھی یہ غور کیا ہے کہ ہمارا دل بھی کالا سیاہ ہے، ایک طرف مولوی کو برا بھلا کہتے ہیں کہ اسلام تو انتہا پسند نہیں تو دوسری طرف لبرلز کو گالیاں بھی دیتے ہیں اسلام میں بے حیائی نہیں ، ایک طرف برقع پہننے والیوں کو برا بھلا کہتے ہیں دل اگر صحیح نہ ہو تو برقع کا کیا فائدہ اور دوسری طرف پردہ نہ کرنے والیوں کو کہتے ہیں کہ بے شرم ہیں بے حیا ہیں ، اللہ نے کیا آپ کو یہ حق دیا ہے کہ آپ کسی کو بھی برا کہیں ، برا سمجھنے اور برا کہنے میں بہت فرق ہوتا ہے ، ہر انسان اپنا احتساب کرے تو پتہ چلے گا کہ ان میں سے کوئی بھی دودھ کا دھلا نہیں ہے سب کے سب ہی برے ہیں، کیا آپ کو پتہ ہے کہ کسی کی دل آزاری کرنا زنا اور سود سے بھی بڑا گناہ ہے، کسی کو کالا کہنا چوڑا کہنا ، کسی کی تضحیک کرنا اللہ کو بالکل بھی پسند نہیں، پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کریں اور اگر نہیں کر سکتے تو پھر اپنے کام سے کام رکھیں ایک طرف لڑکیوں کو چسکے لیکر دیکھتے بھی ہیں اور دوسری طرف اپنے دل کو تسلی دینے کیلئے اسے برا بھی کہہ دیتے ہیں ، مسلمان کو اپنے اعمال کی فکر کرنی چایئے دوسروں نے اپنا حساب دینا ہے ۔۔
،
زریابیاں
زریاب شیخ

No comments:

Post a Comment