Friday, September 11, 2015

اللہ کی نعمتیں

صبح ناشتہ میں بکرے کے پائے اور 3 نان کھانے کے بعد کتنی دیر یہ سوچتا رہا کہ اللہ نے کیسی کیسی کمال نعمتیں عطاء کی ہیں ابھی سوچ کو اور وسیع کرنا ہی چاہتا تھا کہ لمبی ڈکار نے میرے احساسات و خیالات و تصورات و کیفیات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا لیکن میں نے برا نہیں منایا کیونکہ ڈکار بھی زندگی کا حصہ ہے اور چونکہ تقدیر میں اس وقت ڈکار مارنا لکھا تھا تو میں کون ہوتا ہوں اسے روکنے والا ، خیر ہاتھ دھو کر موٹر سائیکل پر بیٹھا اور گھر کی جانب روانہ ہوا ، کچھ دور ہی گیا تھا کہ ایک وین تیزی سے بالکل پاس سے گزری کہ میرے ہوش ہی اڑ گئے ، ڈرائیور کو برا بھلا کہنے کیلئے منہ کھولا ہی تھا کہ وین کے پیچھے بیٹھی کالج کی لڑکیوں کو دیکھ کر سارا غصہ جھاگ کی طرح بہہ گیا لیکن چونکہ میرے اندر شرافت کوٹ کوٹ کر بھری ہے میں نے فوراً نظریں جھکا لیں، گھر کے قریب پہنچا تو اچانک موبائل میں ایس ایم ایس کی گھنٹی بجی چونکہ سڑک سنسنان تھی اس لئے جیب سے موبائل نکالا اور دیکھنے لگا کہ کس نے بھیجا ہے مگر اچانک ایک گاڑی والا جو خود بھی موبائل کے ساتھ مصروف تھا کہیں سے سامنے آگیا اور میری موٹر سائیکل نے اس کی گاڑی کا ماتھا چوم لیا ، میرا موبائل ہاتھ سے چھوٹا اور دور جا گرا، کار کے ماتھے پر موٹر سائیکل کی ٹکر سے کلنک کا ٹیکا لگ گیا تھا جبکہ میرے موبائل کے بھی دو دانت ٹوٹ گئے تھے، میری زرا سی غلطی کے باعث میرا 8 سال پرانا موبائل مجھ سے بچھڑ گیا، شاید اتنا دکھ میری امی کو اپنے جہیز کے گلاس ٹوٹنے کا نہیں ہوا تھا جتنا مجھے موبائل کہ ٹوٹنے کا ہوا، اس حادثے کے بعد میں نے چلتی موٹر سائیکل پر موبائل استعمال کرنے سے توبہ کرلی اب الحمداللہ میں چلتی گاڑی میں موبائل استعمال کرتا ہوں ، میرا ماننا ہے کہ انسان کو وقت کے ساتھ خود کو بدلنا چاہیئے
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

No comments:

Post a Comment