جینز کی پینٹ جب بنائی گئی تو اس کے دو ہی رنگ تھے ایک نیلا اور ایک کالا اور دنیا کے بیشتر ممالک میں ابھی بھی یہ ہی دو رنگ چلتے ہیں لیکن پاکستانیوں نے جینز کی پینٹ پر خودکش حملہ کردیا اور پھر یوں ہوا کہ پیلا، جامنی، گلابی، سبز ، براؤن سے لے کر کوئی رنگ نہیں چھوڑا ، یہ جینز اگر لیوائس خاندان پاکستان میں دیکھ لے تو وہ ویسے ہی دل کا دورہ پڑنے سے مر جائے، کہتے ہیں فیشن بھی انسان کو تمیز کے ساتھ کرنا چاہیئے لیکن اس کیلئے عقل کا ہونا ضروری ہے، یہ ہی حال پاکستان میں شوارما کے ساتھ ہوا اچھا بھلا میں 150 والا بہترین شوارما کھاتا تھا لیکن جب سے محلے میں جگہ جگہ 30 روپے والا بڑا شوارما لگنا شروع ہوا ہے میں سب کچھ ہی بھول گیا ہوں، ایک دن اخبار میں خبر پڑی کہ مارکیٹ میں مردہ مرغی کا گوشت 25 روپے کلو کے حساب سے مل رہا ہے تو دل میں آیا کہ کیا پتہ سستا شوارما مردہ مرغی کہ گوشت کا ہی نہ ہو لیکن پھر یہ سوچ کر شوارما کھانے لگا کہ مردہ مرغی کا گوشت تو وہ مہنگا شوارما بیچنے والا بھی ڈال سکتا ہے، آپ یقین مانیں مہنگائی کی اصل وجہ شیطان ہے یہ ہمیں بہکاتا ہے ورنہ میرے گھر کے پاس ملنے والی جعلی پیپسی کی بوتل بھی اتنی مزیدار ہوتی ہے جتنی اصلی والی ہوتی ہے ، اللہ ایسے ہنرمندوں کو خوش رکھے جو اتنی مہنگائی کے دور میں ہم غریبوں کا خیال رکھے ہوئے ہیں اور اب تو جب سے کیمیکل کا دودھ مارکیٹ میں آیا ہے سب ہی اچھا اچھا کرنے لگے ہیں وہ تو بعد میں پتہ چلا کہ اصل میں اچھا ملک شاپ کی بات کر رہے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں لوگ جس طرح کیمیکل ملا دودھ لینے کیلئے وہاں کھڑے ہوتے ہیں اس سے بہتر ہے بندہ گائے کا ایک بوسہ لے لے کیونکہ وہ بوسہ بھی اتنا زہریلا نہیں ہوگا جتنا یہ دودھ ہے
No comments:
Post a Comment