Friday, September 11, 2015

جینز کی پینٹ پر خودکش حملہ

جینز کی پینٹ جب بنائی گئی تو اس کے دو ہی رنگ تھے ایک نیلا اور ایک کالا اور دنیا کے بیشتر ممالک میں ابھی بھی یہ ہی دو رنگ چلتے ہیں لیکن پاکستانیوں نے جینز کی پینٹ پر خودکش حملہ کردیا اور پھر یوں ہوا کہ پیلا، جامنی، گلابی، سبز ، براؤن سے لے کر کوئی رنگ نہیں چھوڑا ، یہ جینز اگر لیوائس خاندان پاکستان میں دیکھ لے تو وہ ویسے ہی دل کا دورہ پڑنے سے مر جائے، کہتے ہیں فیشن بھی انسان کو تمیز کے ساتھ کرنا چاہیئے لیکن اس کیلئے عقل کا ہونا ضروری ہے، یہ ہی حال پاکستان میں شوارما کے ساتھ ہوا اچھا بھلا میں 150 والا بہترین شوارما کھاتا تھا لیکن جب سے محلے میں جگہ جگہ 30 روپے والا بڑا شوارما لگنا شروع ہوا ہے میں سب کچھ ہی بھول گیا ہوں، ایک دن اخبار میں خبر پڑی کہ مارکیٹ میں مردہ مرغی کا گوشت 25 روپے کلو کے حساب سے مل رہا ہے تو دل میں آیا کہ کیا پتہ سستا شوارما مردہ مرغی کہ گوشت کا ہی نہ ہو لیکن پھر یہ سوچ کر شوارما کھانے لگا کہ مردہ مرغی کا گوشت تو وہ مہنگا شوارما بیچنے والا بھی ڈال سکتا ہے، آپ یقین مانیں مہنگائی کی اصل وجہ شیطان ہے یہ ہمیں بہکاتا ہے ورنہ میرے گھر کے پاس ملنے والی جعلی پیپسی کی بوتل بھی اتنی مزیدار ہوتی ہے جتنی اصلی والی ہوتی ہے ، اللہ ایسے ہنرمندوں کو خوش رکھے جو اتنی مہنگائی کے دور میں ہم غریبوں کا خیال رکھے ہوئے ہیں اور اب تو جب سے کیمیکل کا دودھ مارکیٹ میں آیا ہے سب ہی اچھا اچھا کرنے لگے ہیں وہ تو بعد میں پتہ چلا کہ اصل میں اچھا ملک شاپ کی بات کر رہے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں لوگ جس طرح کیمیکل ملا دودھ لینے کیلئے وہاں کھڑے ہوتے ہیں اس سے بہتر ہے بندہ گائے کا ایک بوسہ لے لے کیونکہ وہ بوسہ بھی اتنا زہریلا نہیں ہوگا جتنا یہ دودھ ہے

No comments:

Post a Comment