انڈونیشیا کی حکومت نے ایک حکم جاری کیا ہے جس کے تحت رات کو 10 بجے کے بعد جو نوجوان جوڑا منہ ماری کرتا نظر آئے گا اس کا نکاح کردیا جائے گا جب سے یہ خبرپڑھی ہے بہت خوشی ہو رہی ہےاس کا ایک فائدہ ہے جن بچوں کے ماں باپ شادی میں رکاوٹ بن جاتے ہیں وہ رات کو نکلیں اور جھوٹ موٹ کی منہ ماری کریں اور بس نکاح حکومت کروا دے گی دلہن کو لے کر سیدھا گھر آجائیں یہ تو انڈونیشیا کا قصہ ہے لیکن پاکستان کے پارکوں میں درختوں کے پیچھے ، جھاڑیوں کے پیچھے جو جوڑے ہاتھوں میں ہاتھ دیئے ایک دوسرے کے ساتھ جینے اور مرنے کی قسم کھا کر دو جسم ایک جان ہوتے رہتے ہیں ان کے بارے میں ہماری حکومت کچھ بھی نہیں سوچتی ، کم سے کم اتنا ہی کردے کہ کیڑے مار سپرے کروا دے تاکہ ان جوڑوں کو کوئی پریشانی نہ ہو، اگر حکومت بھی انڈونیشیا کی حکومت جیسا اقدام اٹھا لے تو مجھے یقین ہے پارکوں میں رش پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جائے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کا گھر سے نکلنا ہی بند کردیں گے کہ کہیں کسی کے ساتھ پارک میں نہ چلے جائیں، ہمارے ہاں دیر سے شادی کا بہت نقصان ہو رہا ہے بیٹا جب تکیہ سے لپٹ کر سوتا ہے تو ماں باپ بے فکر رہتے ہیں اور جب بیٹے کے جذبات برف کی طرح ٹھنڈے ہو جاتے ہین تو شادی کر دی جاتی ہے جس کی وجہ سے گھر میں لڑائی جھگڑے ہی ختم نہیں ہوتے اس لئے نکاح میں جلدی کرنی چاہیئے اسی میں ہمارے معاشرے کی بھلائی ہے ۔
۔
زریابیاں
زریاب شیخ
۔
زریابیاں
زریاب شیخ
No comments:
Post a Comment