Friday, September 11, 2015

کھاتے پیتے گھرانے سے ہوں

مجھے بچپن سے ہی کھانے کا شوق تھا چھوٹا تھا تو کبھی ماں کے جوتے کھا لیتا تھا یا شرارت کرنے پر باپ کی جھاڑ کھا لیتا تھا جب تھوڑا بڑا ہوا تو سکول کا کام نہ کرنے پر ٹیچر سے مار بھی کھا لیتا تھا پھر اور بڑا ہوا تو ویگنوں اور بسوں کے دھکے کھا لیتا تھا پھر تھوڑا اور بڑا ہوا تو لڑکیوں سے ٹائم پوچھنے پر سینڈل بھی کھانے لگا، میرے دوست مجھے دیکھ کر رشک کرتے تھے کہ بڑا کھاتے پیتے گھرانے کا لگتا ہوں، محلے میں کوئی میری شکایت لےکر آتا تو میں خود کو معصوم ثابت کرنے کیلئے قسمیں بھی کھا لیتا تھا پھر یوں ہوا کہ میری شادی ہوگئ اب میں سب کچھ گھر میں ہی کھا لیتا ہوں grin emoticon
.
زریابیاں
زریاب شیخ

چار بیویاں

صبح آنکھ کھلی تو بیگم کا مسکراتا چہرہ دیکھنے کو ملا ناشتہ لئے کھڑی تھی میں نے منہ ہاتھ دھویا اور ناشتہ کیا اس کے بعد گھر کی چیزیں لایا اور اپنے کام کے سلسلے میں نکل پڑا دوپہر کو آیا تو دوسری بیوی نے کہا کہ کھانا تیار ہے کہیں تو لگا دوں ، دوپہر کو مزیدار کھانا کھایا اس کے بعد تھوڑی دیر سستانے کیلئے لیٹ گیا، آنکھ کھلی تو میری تیسری بیگم بولی سرکار آپ چائے پیئیں گے میں نے کہا کیوں نہیں اور وہ گرما گرم چائے لے کر آئی، اپنی بیگمات سے گپیں مارتے ہوئے میں نے چائے سے لطف اٹھایا اس کے بعد میں اپنے دوستوں سے ملنے چلا گیا شام کو آیا تو چوتھی بیگم نے میرے لئے بہترین سا کھانا بنایا تھا ہم سب نے خوب مزے سے کھانا کھایا یوں ہی رات تک ہنسی مذاق کا سلسلہ جاری رہا پھر ہم سب سونے کیلئے لیٹ گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زیادہ سنجیدہ نہ ہوں میں مذاق کر رہا تھا ایک بیوی ہی کافی ہے دوسری کا تو سوچنا بھی توبہ توبہ grin emoticon
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

لڑکے لڑکیوں میں منہ ماری

انڈونیشیا کی حکومت نے ایک حکم جاری کیا ہے جس کے تحت رات کو 10 بجے کے بعد جو نوجوان جوڑا منہ ماری کرتا نظر آئے گا اس کا نکاح کردیا جائے گا جب سے یہ خبرپڑھی ہے بہت خوشی ہو رہی ہےاس کا ایک فائدہ ہے جن بچوں کے ماں باپ شادی میں رکاوٹ بن جاتے ہیں وہ رات کو نکلیں اور جھوٹ موٹ کی منہ ماری کریں اور بس نکاح حکومت کروا دے گی دلہن کو لے کر سیدھا گھر آجائیں یہ تو انڈونیشیا کا قصہ ہے لیکن پاکستان کے پارکوں میں درختوں کے پیچھے ، جھاڑیوں کے پیچھے جو جوڑے ہاتھوں میں ہاتھ دیئے ایک دوسرے کے ساتھ جینے اور مرنے کی قسم کھا کر دو جسم ایک جان ہوتے رہتے ہیں ان کے بارے میں ہماری حکومت کچھ بھی نہیں سوچتی ، کم سے کم اتنا ہی کردے کہ کیڑے مار سپرے کروا دے تاکہ ان جوڑوں کو کوئی پریشانی نہ ہو، اگر حکومت بھی انڈونیشیا کی حکومت جیسا اقدام اٹھا لے تو مجھے یقین ہے پارکوں میں رش پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جائے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کا گھر سے نکلنا ہی بند کردیں گے کہ کہیں کسی کے ساتھ پارک میں نہ چلے جائیں، ہمارے ہاں دیر سے شادی کا بہت نقصان ہو رہا ہے بیٹا جب تکیہ سے لپٹ کر سوتا ہے تو ماں باپ بے فکر رہتے ہیں اور جب بیٹے کے جذبات برف کی طرح ٹھنڈے ہو جاتے ہین تو شادی کر دی جاتی ہے جس کی وجہ سے گھر میں لڑائی جھگڑے ہی ختم نہیں ہوتے اس لئے نکاح میں جلدی کرنی چاہیئے اسی میں ہمارے معاشرے کی بھلائی ہے ۔
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

اف میری ذہانت

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے مجھے اتنا زہین اور فطین بنایا ہے ابھی کل ہی کی بات ہے میں گھر میں خوشبو کیلۓ ایئر فریشنر لینے گیا اور کافی ساری دیکھنے کے بعد جو پسند آئی وہ تھوڑی مہنگی تھی جیسے ہی میں جیب سے پیسے نکالنے لگا ایک دم سے آواز ائی " یا شیخ " میں ایک دم سے وہیں رک گیا اور پھر میں نے میٹرو ملن اگر بتی کا پیکٹ خریدا اور گھر آگیا اف کتنی پیاری خوشبو ہے دل ، دماغ اور روح معطر ہو گئ ہے۔۔ grin emoticon
.
زریاب شیخ 
زریابیاں

مجھے حیرت ہے

حیرت کی بات ہے ہم ماڈلنگ کرنے والیوں، ناچنے والیوں کو طوائف دوسروں کو ہنسانے والوں کو میراثی کہتے ہیں لیکن ہم میں سے ننانوے فیصد لوگ جھوٹ بولتے ہیں ، نماز نہیں پڑھتے ، غیبت کرتے ہیں ، نامحرم لڑکیوں سے باتیں کرتے ہیں، چھپ چھپ کر ایسی ویسی ویب سائٹس دیکھتے ہیں ، برے برے خیال بھی سوچتے ہیں بری بری باتیں بھی کرتے ہیں، ماں بہن کی گالیاں بھی دیتے ہیں اس کے باوجود خود کو بہت پاکیزہ سمجھتے ہیں، کبھی ہم نے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھا ہے کہ ہم کیا ہیں ، کیا کبھی یہ غور کیا ہے کہ ہمارا دل بھی کالا سیاہ ہے، ایک طرف مولوی کو برا بھلا کہتے ہیں کہ اسلام تو انتہا پسند نہیں تو دوسری طرف لبرلز کو گالیاں بھی دیتے ہیں اسلام میں بے حیائی نہیں ، ایک طرف برقع پہننے والیوں کو برا بھلا کہتے ہیں دل اگر صحیح نہ ہو تو برقع کا کیا فائدہ اور دوسری طرف پردہ نہ کرنے والیوں کو کہتے ہیں کہ بے شرم ہیں بے حیا ہیں ، اللہ نے کیا آپ کو یہ حق دیا ہے کہ آپ کسی کو بھی برا کہیں ، برا سمجھنے اور برا کہنے میں بہت فرق ہوتا ہے ، ہر انسان اپنا احتساب کرے تو پتہ چلے گا کہ ان میں سے کوئی بھی دودھ کا دھلا نہیں ہے سب کے سب ہی برے ہیں، کیا آپ کو پتہ ہے کہ کسی کی دل آزاری کرنا زنا اور سود سے بھی بڑا گناہ ہے، کسی کو کالا کہنا چوڑا کہنا ، کسی کی تضحیک کرنا اللہ کو بالکل بھی پسند نہیں، پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کریں اور اگر نہیں کر سکتے تو پھر اپنے کام سے کام رکھیں ایک طرف لڑکیوں کو چسکے لیکر دیکھتے بھی ہیں اور دوسری طرف اپنے دل کو تسلی دینے کیلئے اسے برا بھی کہہ دیتے ہیں ، مسلمان کو اپنے اعمال کی فکر کرنی چایئے دوسروں نے اپنا حساب دینا ہے ۔۔
،
زریابیاں
زریاب شیخ

پیٹ میں 600 چوہے

فرض کریں آپ کو شدید بھوک لگی ہے آپ کہ پیٹ میں 600 چوہے دوڑ رہے ہیں اور وہ بھی اب دوڑ دوڑ کر تھک گئے ہیں اچانک آپ فریج کھولتے ہیں تو سامنے ایک عدد ٹھنڈا ٹھنڈا سٹیم روسٹ پڑا نظر آتا ہے آپ خوشی سے جھوم اٹھتے ہیں اور اسے باہر نکال کر پہلے اس کی خوشبو 5 منٹ تک سونگھتے رہتے ہیں پھر وہ سٹیم روسٹ بھی چیخ اٹھتا ہےکہ جناب اب مجھے گرم بھی کرلیں کیا سونگھ سونگھ کر ہی میری ایسی تیسی پھیرنی ہے آپ اوون کو آن کرتے ہیں اور سٹیم روسٹ پر ہلکا سا پانی چھڑک کر اسے گرم کرنے کیلئے ٹائم سیٹ کردیتے ہیں ساتھ ساتھ آپ نان نکالتے ہیں اور پانی میں ہلکا سے گیلا کرکے اسے تیل میں توے پر گرم کرتے ہیں، جب سب کچھ ریڈی ہو جاتا ہے تو آپ کو یاد آتا ہے کہ
پو دینے کی چٹنی بھی پڑی ہے اور تو اور کوکا کولا بھی ٹھنڈی یخ رکھی ہوئی ہے آپ سب کچھ ٹرے میں سجا کر گرم گرم نان اور سٹیم روسٹ کی بھینی بھینی خوشبو سونگھتے ہوئے کمرے کی طرف جارہے ہیں اچانک پیر پھسلتا ہے اور آپ نیچے گر جاتے ہیں اس کے بعد کیا ہوتا ہے آپ خود محسوس کر سکتے ہیں۔۔۔
۔ّ
زریابیاں
زریاب شیخ

میرے کئی چہرے ہیں

میرے کئی چہرے ہیں لیکن محبت اس سے کرتا ہوں جو میرے ہر چہرے سے محبت کرتا ہے ، اچھےلوگوں سے تو سب ہی محبت کرتے ہیں ، مزہ تو تب ہے جب کوئی کسی بُرے سے کرتا ہے، میں اچھا ہوں یہ تو کبھی سوچا بھی نہیں لیکن بُرا ہوں یہ تو میں جانتا ہوں ، مانتا ہوں ، مجھے تعریفوں سے تم زیر نہیں کر سکتے ہاں تنقید کے نشتر چلا کر دیکھو کیا پتہ کوئی دل کو جا لگے ، مجھے پروا نہیں دنیا میرے بارے میں کیا سوچتی ہے بس تم کیا سوچتے ہو یہ ہی سوچتا ہوں میں ۔۔۔۔۔۔۔ 
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

لڑکے اور فیئر اینڈ لولی

پاکستانی نوجوانوں کی اکثریت خوبصورت بننے کیلئے آج کل فیئر اینڈ لولی اور پتہ نہیں کیا کیا استعمال کرتے ہیں اور پھر ایک دن صبح اٹھتے ہیں تو ان کی شکل ہی بدل جاتی ہے ، ماں ناشتہ دینے آتی ہے تو چیخ مر کر بھاگ جاتی ہے ہاتھ سے برتن ہی چھوٹ جاتے ہیں باپ دیکھتا ہے تو بیوی پرغصہ ہوتا ہے کہ کتنی بار کہا تھا کہ 50 50 والے بسکٹ زیادہ نہ کھاؤ دیکھ لیا ہمارا اپنا بچہ ہی 50 50 ہو گیا ہے ، یہ وہ مرد ہیں جو کہ نام کہ مرد ہیں لیکن کام کہ بالکل نہیں ہوتے ایک پٹاخہ ان کے قریب پھٹ جائے تو اوئی ماں کہہ کر ڈر جاتے ہیں، میرے زنانہ بھائیو اللہ نے جیسا بنایا ہے اس پر شکر ادا کریں اور اپنے چہرے کی ایسی تیسی نہ پھیریں ہمارے ملک میں جہاں لڑکیوں کی عزت اتنی محفوظ نہیں وہاں اگر لڑکے بھی غیر محفوظ ہوگئے تو میرا کیا بنے گا grin emoticon
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

موت اگر صنف نازک ہوتی

سینکڑوں مرد دل میں خودکشی کی خواہش رکھتے ہیں لیکن کمزور ہیں کچھ کر نہیں پاتے، سوچتا ہوں اگر موت بھی کسی خوبصورت صنف نازک کے روپ میں ہوتی تو یہ سب موت کو گلے لگانے میں دیر نہ کرتے grin emoticon
.
زریابیاں

ایک ایکسیڈینٹ

اس نے گاڑی کی بریک لگائی لیکن اس کے باوجود بچہ ٹکرا گیا اور ہوا میں اچھلا ، ٹائر کا شور سن کر دیگر گاڑیوں کی بھی بریک لگ گئیں ، پیدل چلنے والے راہگیر بھی ایک دم سے گھبرا گئے اور اس شخص کی کار کی طرف دیکھنے لگے، وہ تیزی سے کار سے اترا یہ دیکھنے کیلئے کہ بچے کہ چوٹ تو نہیں لگی لیکن اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی کہ بچہ ہوا میں اچھلا پھر زمین پر نہیں گرا بلکہ اڑ کر قریبی درخت کی شاخ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔ اس شخص نے سکھ کا سانس لیا کہ چڑیا کہ بچے کو چوٹ نہیں لگی۔
۔
زریابیاں

عورت پر ہوس کی نگاہ

جب کوئی مرد عورت کو ہوس بھری نگاہوں سے دیکھتا ہے تو اس کی نظریں عورت کے چہرے اور جسم کو تیزاب کی طرح جھلسا دیتی ہیں، مرد عورت کی قابلیت اور کام سے جلنے لگے تو مختلف طریقوں سے ہراساں کرتا ہے کیونکہ مرد ہمیشہ خود کو برتر سمجھتا یے اس لۓ اگر عورت کو کامیابی ملے تو اس سے یہ برداشت نہیں ہوتی، اگر عورت قابل ہے لیکن تھوڑی موٹی ہے تو اس کو موٹی موٹی کہہ کر ذہنی طور پر ٹارچر کرے گا ، اس کو گھور گھور کر دیکھے گا تاکہ اس میں یہ خوف پیدا ہو کہ وہ لڑکی ہے اور غیر محفوظ ہے یعنی چین نہیں لینے دینا، کیا عورت قابل نہیں ہوسکتی، کیا عورت کو معاشرے میں سکھ کا سانس لینے کا کوئی حق نہیں، اگر لڑکی برقع نہیں کرتی تو اس کو برا بھلا کہنا کہ یہ تو ہے ہی خراب یہ تو ہے ہی بری، جب تک ہم اپنی سوچ کو وسیع نہیں کریں گے یہ معاشرہ خراب ہی رہے گا، جس معاشرے میں بیٹی کو بچپن سے گھر میں برا بھلا کہا جاۓ وہاں کے مرد گھر سے باہر بھی اس کی عزت نہیں کریں گے ، ایک سروے کے مطابق ایک کروڑ لڑکیاں شادی نہ ہونے کے باعث گھر میں بیٹھی ہیں اور تعداد بڑھتی جا رہی ہے، ایسا نہ ہو کہ ہر گلی ہر محلے میں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال ہو پھر اس ملک کو تباہی سے کوئی نہیں بچا سکے گا
.
زریابیاں
زریاب شیخ

عورت ایک کتاب

میرے لۓ عورت ایک کتاب کی طرح ہے جسے میں بہت شوق سے پڑھتا ہوں لیکن حیرت زدہ ہوں کہ آج تک یہ کتاب پوری پڑھ نہیں پایا اور جب تھک جاتا ہوں تو کتاب کو سینے سے لگا کر سو جاتا ہوں
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

جینز کی پینٹ پر خودکش حملہ

جینز کی پینٹ جب بنائی گئی تو اس کے دو ہی رنگ تھے ایک نیلا اور ایک کالا اور دنیا کے بیشتر ممالک میں ابھی بھی یہ ہی دو رنگ چلتے ہیں لیکن پاکستانیوں نے جینز کی پینٹ پر خودکش حملہ کردیا اور پھر یوں ہوا کہ پیلا، جامنی، گلابی، سبز ، براؤن سے لے کر کوئی رنگ نہیں چھوڑا ، یہ جینز اگر لیوائس خاندان پاکستان میں دیکھ لے تو وہ ویسے ہی دل کا دورہ پڑنے سے مر جائے، کہتے ہیں فیشن بھی انسان کو تمیز کے ساتھ کرنا چاہیئے لیکن اس کیلئے عقل کا ہونا ضروری ہے، یہ ہی حال پاکستان میں شوارما کے ساتھ ہوا اچھا بھلا میں 150 والا بہترین شوارما کھاتا تھا لیکن جب سے محلے میں جگہ جگہ 30 روپے والا بڑا شوارما لگنا شروع ہوا ہے میں سب کچھ ہی بھول گیا ہوں، ایک دن اخبار میں خبر پڑی کہ مارکیٹ میں مردہ مرغی کا گوشت 25 روپے کلو کے حساب سے مل رہا ہے تو دل میں آیا کہ کیا پتہ سستا شوارما مردہ مرغی کہ گوشت کا ہی نہ ہو لیکن پھر یہ سوچ کر شوارما کھانے لگا کہ مردہ مرغی کا گوشت تو وہ مہنگا شوارما بیچنے والا بھی ڈال سکتا ہے، آپ یقین مانیں مہنگائی کی اصل وجہ شیطان ہے یہ ہمیں بہکاتا ہے ورنہ میرے گھر کے پاس ملنے والی جعلی پیپسی کی بوتل بھی اتنی مزیدار ہوتی ہے جتنی اصلی والی ہوتی ہے ، اللہ ایسے ہنرمندوں کو خوش رکھے جو اتنی مہنگائی کے دور میں ہم غریبوں کا خیال رکھے ہوئے ہیں اور اب تو جب سے کیمیکل کا دودھ مارکیٹ میں آیا ہے سب ہی اچھا اچھا کرنے لگے ہیں وہ تو بعد میں پتہ چلا کہ اصل میں اچھا ملک شاپ کی بات کر رہے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں لوگ جس طرح کیمیکل ملا دودھ لینے کیلئے وہاں کھڑے ہوتے ہیں اس سے بہتر ہے بندہ گائے کا ایک بوسہ لے لے کیونکہ وہ بوسہ بھی اتنا زہریلا نہیں ہوگا جتنا یہ دودھ ہے

بھوکی قوم ہے جی

پاکستانی قوم شاید دنیا کی سب سے بھوکی قوم ہے، تین وقت پیٹ بھر کر کھانا کھانے کے باوجود بھی پیٹ کی آگ کم نہیں ہوتی، ہوسکتا ہے کچھ لوگوں کو میری اس بات سے اختلاف ہو لیکن اگر شادی کی تقاریب دیکھ لیں تو حقیقت واضح ہو جائے گی ، کیا امیر اور کیا مڈل کلاس سب ہی کھانے پر ایسے ٹوٹتے ہیں جیسے بس زندگی کا آخری کھانا ہے ، اس قوم میں صبر تو بالکل بھی نہیں اس کا اندازہ آپ ٹریفک سگنل پر کھڑے ہو کر لگا سکتے ہیں ،لوگوں کو پتہ نہیں کیوں اس قدر جلدی ہوتی ہے، قوم کی اس بے صبری کو حکومت کیش کرتی ہے اگر نادرا آفس جانے کا اتفاق ہوا ہو تو وہاں جلد بازوں کیلئے زیادہ فیس کے ساتھ جلدی کارڈ بنانے کی آفر موجود ہے، ہمارا یہ حال ہے کہ مسجد میں جلدی جاتے نہیں لیکن اپنے زاتی کام کیلئے کہیں بھی وقت پر پہنچ جاتے ہیں، کہتے ہیں کہ صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے لیکن افسوس ہم پھل پکنے سے پہلے ہی کھانے کی سوچتے ہیں اور اسی بے صبری کی وجہ سے ابھی تک ہم دنیا میں پیچھے ہیں ، نہ ہم نے ماضی سے کچھ سیکھا اور نہ ہمیں مستقبل کی کوئی فکر ہے۔
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

گھر جنت بن گیا

نیک سیرت اور فرمانبردار بیوی ہر ایک کو پسند ہے، شوہر جب بھی کوئی حکم دے تو بیوی کو چاہیئے کہ اس کی ہاں میں ہاں ملائے ، جیسے اگر کچن میں گندے برتن پڑے ہوں تو شوہر بجائے غصہ کرنے کہ اسے یہ حکم دے سکتا ہے کہ سنو یہ برتن میں دھو ؤں گا سمجھی تو ایک اچھی بیوی کبھی انکار نہین کرے گی ، اگر کپڑے دھلنے والے پڑے ہیں تو وہ بیوی کو یہ حکم دے سکتا ہے کہ منے کی ماں کپڑے صحن کا حسن خراب کر رہے ہیں ، سنو یہ میں دھو ؤں گا سمجھی اور بیوی اگر اچھی تو تو برا نہیں منائے گی، ایسی اچھی بیویاں معاشرے کا حسن ہیں ، یہ اپنے شوہروں سے سچا پیار کرتی ہیں اور دعائیں کرتی ہی کہ ہر ایک کو ایسا ہی شوہر دے ، جس گھر میں ایسا ماحول ہو وہ گھر جنت بن جاتا ہے
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

اللہ کی نعمتیں

صبح ناشتہ میں بکرے کے پائے اور 3 نان کھانے کے بعد کتنی دیر یہ سوچتا رہا کہ اللہ نے کیسی کیسی کمال نعمتیں عطاء کی ہیں ابھی سوچ کو اور وسیع کرنا ہی چاہتا تھا کہ لمبی ڈکار نے میرے احساسات و خیالات و تصورات و کیفیات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا لیکن میں نے برا نہیں منایا کیونکہ ڈکار بھی زندگی کا حصہ ہے اور چونکہ تقدیر میں اس وقت ڈکار مارنا لکھا تھا تو میں کون ہوتا ہوں اسے روکنے والا ، خیر ہاتھ دھو کر موٹر سائیکل پر بیٹھا اور گھر کی جانب روانہ ہوا ، کچھ دور ہی گیا تھا کہ ایک وین تیزی سے بالکل پاس سے گزری کہ میرے ہوش ہی اڑ گئے ، ڈرائیور کو برا بھلا کہنے کیلئے منہ کھولا ہی تھا کہ وین کے پیچھے بیٹھی کالج کی لڑکیوں کو دیکھ کر سارا غصہ جھاگ کی طرح بہہ گیا لیکن چونکہ میرے اندر شرافت کوٹ کوٹ کر بھری ہے میں نے فوراً نظریں جھکا لیں، گھر کے قریب پہنچا تو اچانک موبائل میں ایس ایم ایس کی گھنٹی بجی چونکہ سڑک سنسنان تھی اس لئے جیب سے موبائل نکالا اور دیکھنے لگا کہ کس نے بھیجا ہے مگر اچانک ایک گاڑی والا جو خود بھی موبائل کے ساتھ مصروف تھا کہیں سے سامنے آگیا اور میری موٹر سائیکل نے اس کی گاڑی کا ماتھا چوم لیا ، میرا موبائل ہاتھ سے چھوٹا اور دور جا گرا، کار کے ماتھے پر موٹر سائیکل کی ٹکر سے کلنک کا ٹیکا لگ گیا تھا جبکہ میرے موبائل کے بھی دو دانت ٹوٹ گئے تھے، میری زرا سی غلطی کے باعث میرا 8 سال پرانا موبائل مجھ سے بچھڑ گیا، شاید اتنا دکھ میری امی کو اپنے جہیز کے گلاس ٹوٹنے کا نہیں ہوا تھا جتنا مجھے موبائل کہ ٹوٹنے کا ہوا، اس حادثے کے بعد میں نے چلتی موٹر سائیکل پر موبائل استعمال کرنے سے توبہ کرلی اب الحمداللہ میں چلتی گاڑی میں موبائل استعمال کرتا ہوں ، میرا ماننا ہے کہ انسان کو وقت کے ساتھ خود کو بدلنا چاہیئے
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

جو ڈر گیا وہ مر گیا

کہتے ہیں جو ڈر گیا وہ مرگیا لیکن میں نے کسی کو ڈر سے مرتے نہیں دیکھا ہاں گیلی ضرور ہو جاتی ہے ، مجھے آج بھی وہ وقت یاد ہے جب میں بچہ تھا اور اندھیرے سے ڈرتا تھا کہ کہیں کوئی جن نہ آجائے وہ وقت بھی یاد ہے جب طالبعلمی کا دور تھا اور رزلٹ سے ڈر لگتا تھا کہ نمبر کم آئے تو مار پڑے گی، جب جوانی جوبن پر آئی تو اس بات کا ڈر لگا رہتا تھا کہ اگر ابا جان نے موبائل چیک کرلیا تو میری سہیلیوں کے ایس ایم ایس پڑھ کر دُرگت ہی نہ بن جائے، یوں ہی ڈرتے ڈرتے میری شادی ہوگئی شروع میں تو بیگم سے بھی ڈر لگتا تھا لیکن پھر مجھے عادت ہوگئی ، ازدواجی زندگی میں کبھی کبھی اس وقت ڈر لگتا ہے جب رات کو کسی رانگ نمبر پر بات کر رہا ہوتا ہوں اور آہٹ سے جان نکل جاتی ہے کہ کہیں بیگم پیچھے تو نہیں کھڑی ، ایک بار تو آفس میں بھی ڈر لگا تھا جب پیٹ میں شدید درد ہونے پر باتھ روم کی طرف بھاگا اور دروازہ بند کرتے ہوئے کنڈی ہاتھ میں آگئی اس وقت میں ہلکی سے آہٹ سے کتنا ڈر رہا تھا یہ میں ہی جانتا ہوں اب میں اُس سٹیج پر ہوں جہاں بندے کو ڈر نہیں لگتا بلکہ وہ ڈھیٹ ہو جاتا ہے خیر یہ تو تھیں باتیں ڈر کی ، اگر دیکھا جائے تو خوشی کی علامتیں بھی اس سے ملتی جلتی ہیں ، ایک بار پھیکا خربوزہ کھاتے کھاتے ایک خربوزہ میٹھا نکل آیا تو میری شکل دیکھنے والی تھی ، وہ رات بھی یاد ہے جب میں بہت بھوکا محسوس کر رہا تھا اور فریج میں پڑی تین دن پرانی بریانی پلیٹ میں ڈالتے ہوئے اس میں سے لیگ پیس نکل آیا اس وقت خوشی سے میرے آنکھوں سے آنسو ٹپکنے لگے تھے ، وہ دن بھی یاد ہے جب میں کپڑے دھو رہا تھا جو کہ میں اکثر دھوتا ہوں اور ایک قمیص سے 500 کا نوٹ نکلا اور یہ دیکھ کر اور بھی خوشی ہوئی کہ وہ اصلی تھا اس پر عید مبارک نہیں لکھا تھا grin emoticon
.
زریابیاں
زریاب شیخ

پسند کی شادی

سند کی شادی کرنے پر بہن کو بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کردیا، گھر چھوڑ کر جانے پر شوہر نے غیرت کے نام پر بیوی کو قتل کردیا، بیٹی کو شک پر باپ نے غیرت میں آکر سوتے میں مار ڈالا ، ہم مردوں کی غیرت صرف تب جاگتی ہے جب ہماری بیٹی، بیوی، بہن سے غلطی ہو لیکن جب ہم خود کسی کی بہن، بیٹی اور بیوی کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھتے ہیں تب غیرت کہیں مری ہوتی ہے ، مردوں کو اس دن سے ڈرنا چاہیئے جب عورت کو غیرت آگئی پھر مردوں کو منہ چھپانے کیلئے بھی جگہ نہیں ملے گی ، جب ایک لڑکی آنکھ کا زنا کرنے پر مرد کی آنکھ نوچ لے گی، جب ایک لڑکی ہاتھ لگانے پر مرد کا ہاتھ کاٹ دے گی، جب ایک بہن دوسرے کی بہن کو رات کو فون کرنے پر بھائی کو بھون ڈالے گی، جب ایک بیوی اپنے شوہر کو دوسرے کی بیوی کی طرف پیار سے دیکھنے پر اس کا سر تن سے جدا کردے گی، اس روئے زمین پر آج سب سے غیرت مند اگر ہے تو عورت ہے جو مردوں کے ٹھرک پن، مردوں کی نئی نئی لڑکیوں سے دوستیوں پر بھی خاموش رہتی ہے ،،، کب مرد سمجھیں گے کب ان میں عقل آئےگی ،،،،،
۔
زریابیاں
زریاب شیخ

یہ عشق بڑا بیدردی ہے

اغ میں گھومتے گھومتے اُس درخت کے پاس پہنچا جہاں میں نے روبینہ کے ساتھ اپنا اور اس کا نام لکھا تھا وہ میری پہلی محبت تھی ، ایک عجیب سا خوشی کا احساس ہوا، وہ خوبصورت لمحے ایک دم آنکھوں کے سامنے آگئے، خیالوں میں کھویا کچھ دور گیا تو وہ درخت نظر آیا جس کے نیچے شبنم اور میں رومانٹک گانے گایا کرتے تھے اس کی ہنسی ابھی بھی کانوں میں گونج رہی تھی ،،، ہونٹوں پر مسکراہٹ لئے قریب ایک بینچ پر بیٹھا ، یہ وہ ہی بینچ تھا جس پر سلمہ میرا ہاتھ پکڑ کے ساتھ جینے اور ساتھ مرنے کی قسمیں کھاتی تھی ،،، اس کی ادائیں آج بھی یاد آتی ہیں، وہ بھی کیا دن تھے وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلا ،،، گھر جانے کیلئے اٹھا ، تو باغ کے گیٹ کے قریب پاپڑ والا نظر آیا ، جس سے میں نے اور سائرہ نے ایک بار پاپڑ کھائے اسے بہت ہی پسند تھے اور بچوں کی طرح کھاتی تھی ، پاپڑ والے سے پاپڑ خریدنے ہی والا تھا کہ کسی نے مجھے پکڑ کر جھنجھوڑ ڈالا ،،، اور میری آنکھ کھل گئی ، بیگم سامنے کھڑی غصہ میں بھری پوچھ رہی تھی کہ بتاؤ یہ نادیہ کون ہے جس کو تم کہہ رہے تھے جانو ایزی لوڈ کروادیا ہے ، اس کے بعد کیا ہوا یہ بتا نہیں سکتا grin emoticon
.
زریابیاں
زریاب شیخ