اگر آپ اپنے گھر، گلی ، محلے پر نظر ڈالیں تو اب ایسی لڑکیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جن کی عمریں زیادہ ہیں , ہمارے معاشرے میں مرد حضرات نکاح کو سنت تو سمجھتے ہیں لیکن بڑی عمر کی لڑکی کو چھوڑ کر اس کی چھوٹی بہن پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں، اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ایک بہن کی جب شادی نہیں ہوتی تو اس کا بھائی بھی اس کے مستقبل کا سوچتے ہوئے خود بھی کنوارہ رہنے کو ترجیح دیتا ہے، پاکستان میں سینکڑوں لڑکیاں ایسی ہیں جن کی عمریں بڑھنے سے وہ گھر کی ہی ہو کر رہ گئیں ، ایسی لڑکیوں کی تعداد بھی کم نہیں جو جوانی میں ہی بیوہ ہوگئیں ، ایک عورت کا خیال ایک عورت کو بھی کرنا ہوگا اور ایک مرد کو بھی کرنا ہوگا جب تک معاشرے میں ایک سے زیادہ شادیوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جائے گی معاشرہ ٹھیک نہیں ہوگا، ماں باپ بیٹی کے پیدا ہوتے ہی اس کی شادی کی فکر میں لگ جاتے ہیں اور جب شادی نہ ہو تو مرنے تک یہ ہی سوچتے ہیں کہ بیٹی کا کیا بنے گا کون رکھے گا، اگر ہم نے اب بھی لڑکیوں کا نہ سوچا تو وہ وقت دور نہیں جب معاشرے میں گناہ عام ہو جائے گا اور اس کے زمہ دار ہم سب ہوں گے.
.
پرنس کی کتاب " میری بہن" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment