تم ایک لڑکی ہو ، یہ جملہ دنیا میں سب سے زیادہ بولا جاتا ہے ، بچپن سے لے کر بڑھاپے تک ایک لڑکی کو بس یہ ہی لفظ سننے کو ملتا ہے، وہ جب جب اپنی مرضی کرتی ہے اس کو یہ ہی کہا جاتا ہے تم ایک لڑکی ہو، دنیا بھر میں لڑکی ہونا ایک جرم بن گیا ہے ۔ لڑکی نہ تو اپنی مرضی سے پیدا ہوتی ہے اور نہ ہی مرتے دم تک اسے اپنی مرضی کرنے کا موقع ملتا ہے ، پیدا ہوتے ہی بس ایک ہی چیز کان میں ڈال دی جاتی ہے کہ تم ایک لڑکی ہو جس کا کام گھر سنبھالنا ہے ، چاہے پڑھ لو، چاہے نوکری کرلو چاہے جو مرضی کرلو تم پیدا ہی خدمت کیلئے ہوئی ہو، ایک لڑکی کو ماں باپ پال پوس کر ایک روبوٹ بنا دیتے ہیں جس کا کام بس صرف جی جی کرنا ہے ، اس کے احساسات ، اس کے جذبات ، اس کی خواہشات سب کی سب اس کے دل میں دب جاتی ہیں، اسلام نے عورت کو سب سے زیادہ آزادی دی ، وہ اپنی مرضی سے کسی کو پسند کر سکتی ہے ، والدین اس کی زبردستی ایسے شخص سے شادی نہیں کرواسکتے جہاں وہ نہ کرنا چاہتی ہو، اس کی عزت کرنا ہر مرد کا فرض ہے ، اس سے اخلاق سے بات کرنے کا حکم ہے لیکن اس کے برعکس لڑکی کو ہر شعبہ میں ہی کم تر سمجھا جاتا ہے ، جہاں وہ زرا سا آگے نکلنے کی کوشش کرتی ہے اس کو فوراً طعنے ملتے ہیں کہ تم تو لڑکی ہو اتنا پڑھ کر کیا کرو گی، نوکری کرکے کیا کرو گی اور اگر وہ خود کفیل ہو جائے اور اپنی مرضی کرنے لگے تو کہا جاتا ہے کہ اس کو تو پر لگ گئے ہیں چار پیسے کیا مل گئے اپنی اوقات ہی بھول گئی ہے ، عورت چاہے جتنی مرضی بری ہو ایک مرد سے بری کبھی نہیں ہو سکتی کیوں کہ عورت کی عزت کی دھجیاں ایک مرد اڑاتا ہے ، اس کا دل مرد ہی توڑتا ہے اس کو دھوکہ مرد ہی دیتا ہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ عورت کے بغیر مرد نامکمل ہے ، معاشرے میں لڑکی کی کوئی عزت نہیں
پرنس کی کتاب"ہاں میں لڑکی ہوں" سے اقتباس
پرنس کی کتاب"ہاں میں لڑکی ہوں" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment