آم ایک بہترین پھل ہےاس کو پھلوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے، یہ واحد پھل ہے جس کو تمیز سے کھانے کا بالکل مزہ نہیں آتا ، ایک وقت تھا یہ خاموشی سے بک جاتا تھا لیکن اب پھل والے اونچی اونچی آوازیں لگا کر بیچتے ہیں آم لے لو ، آم لے لو ، جس طرح انسانوں کی مختلف شکلیں ہوتی ہیں اسی طرح آموں کی بھی مختلف شکلیں ہوتی ہیں ، جن لوگوں کو بچپن میں انگوٹھا چوسنے کی عادت ہوتی ہے ان کا پسندیدہ آم چونسہ ہے، اکثر تو اتنا کھاتے ہیں کہ ان کا چونسے جیسا منہ ہو جاتا ہے ،شیخ چلی کے بقول اگر آم مفت کے ہوں تو پھر کھانے کا مزہ ہی دو بالا ہو جاتا ہے ، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چونسے جیسا منہ جھوٹ بول بول کر بھی ہو سکتا ہے جیسا رائیونڈ کے چونسے اعلیٰ کا ہوچکا ہے، جن بچوں اور بڑوں کو یاد کرنےمیں دقت پیش آتی ہے ان کو آم کھانے کیلئے کہا جاتا ہے اس کو کھانے سے بچے اور نوجوان پڑھائی پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور فیس بک پر لڑکیوں کے نام کم یاد کرتے ہیں، حکما کہتے ہیں آم نظام انہضام کو درست اور فعال رکھتا ہے اس لے یہ سیاستدانوں کا مقبول پھل ہے کیوں کہ وہ عوام سے جتنا مرضی جھوٹ بول لیں نہ تو ان کا پیٹ خراب ہوتا ہے اور نہ ہی ان کی پینٹ ڈھیلی ہوتی ہے ، نوجوانوں کو آم زیادہ کھانے سے منع کیا گیا ہے کیوں کہ اس کو بہ کثرت کھانے سے نوجوانوں کو وٹامن شی کی ضرورت پڑ جاتی ہےاور شادی کے وظیفے شروع کردیتے ہیں اور پھر جو پیسے آم کھانے پر خرچ ہوتے تھے وہ ایزی لوڈ خرچ ہو جاتے ہیں۔
پرنس کی کتاب" مجھے آم کہتے ہیں" سے اقتباس ،
No comments:
Post a Comment