Saturday, July 12, 2014

ایسا تو ہوتا ہے پھر ایسے کاموں میں .............. زریاب شیخ


کل یوں ہوا کے ہم گھر جارہے تھے سامنے سے کالی بلی گزری ۔ ایک دم پریشان ہو گئے کہ کہیں کوئی حادثہ نہ ہو جائے ، بلی اچانک چلتے چلتے وہاں کھڑی ہوگئی اور ہم نے کچھ سوچا نہ سمجھا اور فوراً اس کے آگے سے گزر کر حساب برابر کردیا ، وہ بلی کچھ دور جا کر ہی اللہ کو پیاری ہوگئی ، گھر سے تھوڑا دور ہی تھے کہ ایک آوارہ کتا پیچھے پڑگیا کافی دیر تک پیچھے بھاگتا رہا ایک دم سے میرے منہ سے الطاف حسین کا نام نکل گیا تو رک گیا اور سر جھکا لیا اور واپس مڑ گیا، سوچتا ہوں کہ عوام ہی نہیں بھائی سے جانور بھی بہت ڈرتے ہیں یا ہو سکتا ہے ان کا بہت احترام کرتے ہیں، خیر گھر کے پاس آکر یاد آیا کہ مرغی لانی ہے ، قریب ہی ایک دکاندار کے پاس پہنچے وہاں کافی رش تھا ، اچانک ایک خاتون کے ہاتھ سے غلطی سے ہمارا ہاتھ چھو گیا ، بہت شرمندگی محسوس کی کہ کہیں وہ برا بھلا نہ کہہ دیں لیکن زمین پھٹی نہ آسمان گرا بلکہ کہنے لگی پرنس آپ بہت شرارتی ہیں ، ہم اتنے خوش تھے کہ مرغی بننے کے بعد خیال آیا کہ بٹوہ تو دفتر کی دراز میں  ہی رہ گیا تھا ، اس کے بعد دکاندار نے اسی طرح برا بھلا کہا جس طرح آج کی عوام شیر کو کہتی ہے ، شرمندہ شرمندہ موٹر سائیکل کی طرف بڑھے تو دیکھا کہ پچھلے پہیے نے دھوکہ دیدیا ہے اور پنکچر پڑا اور ہم اپنا سا منہ لئے گھر کی طرف چل پڑے ، اچانک سریلی سی ہنسی کی آواز آئی تو دیکھا ایک لڑکی اپنی سہیلی کے ساتھ جینز پہنے باتیں کرتی جا رہی تھی ، اس کی مسکراہٹ ابھی پوری طرح دل میں اتری بھی نہیں تھی کہ اچانک ہمیں لگا کہ پیر ہوا میں ہے اور ایک دم سے سر کسی چیز سے ٹکرایا پھر ہسپتال میں ہی ہوش آیا، معلوم ہوا کہ ٹھرک پن کی وجہ سے ہم چلتے چلتے گٹر میں گر گئے تھے ، اللہ سے توبہ کی کہ آئندہ جب بھی کسی لڑکی کو دیکھیں گے تو پہلے سامنے اچھی طرح دیکھ لیں گے کہیں کوئی گٹر تو موجود نہیں ۔۔۔۔

پرنس کی کتاب"منی شرارتی" سے اقتباس

No comments:

Post a Comment