وہ ہوٹل کی بیسویں منزل کی دیوار پر کھڑا نیچے دیکھ رہا تھا ، اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھی ، اسے بہت ڈر لگ رہا تھا کیونکہ وہ خود کشی کرنے جا رہا تھا، اسے آج بھی وہ دن یاد ہے جب سیما سے اس کی پہلی ملاقات ہوئی تھی ، دونوں ایک دوسرے سے روز باتیں کرتے اور پھر دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوگئی، ایک دوسرے کے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھائیں ، سچا پیار کیا ہوتا ہے وہ سیما کے زندگی میں آنے کے بعد پتہ چلا ، آخرکار ان دونوں کی ضد کے آگے والدین نے ہتھیار ڈال دیئے اور ان کی شادی ہوگئی ، سیما شادی کے بعد کچھ دن خوش رہی لیکن اسے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے اس کے دل میں اپنے شوہر کیلئے محبت نہیں وہ جسے محبت سمجھ رہی تھی شاید وہ ایک ضد تھی لیکن اس نے اپنے دل کی بات شوہر کو نہیں بتائی ، ایک دن وہ بہت ڈپریشن میں تھی اس سے رہا نہیں گیا اور آخر کار اس نے شوہر سے کہہ دیا کہ وہ اس کے ساتھ رہنا بھی چاہتی ہے لیکن اس کا دل بھی نہیں لگتا ، دونوں اس رات آنکھوں میں آنسو لئے سو گئے ، یوں وقت گزرتا رہا اور چار سال گزر گئے ، ایک دن انہوں نے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا لیکن پھر یہ سوچ کر پیچھے ہٹ گئے کہ نئی زندگی کیسے گزاریں گے ،اس نے سوچا کہ اگر وہ مر جائے تو شاید اس کی بیوی نئی زندگی شروع کردے شاید اس کے جانے سے بیوی کی زندگی بدل جائے ، اس خیال سے وہ گھر کے پاس ہوٹل کی چھت پر چڑھا ، پھر اس نے آنکھیں بند کرکے نیچے چھلانگ لگادی ، اس کا سر زمین سے ٹکرایا ، کچھ لمحے بعد کسی نے اسے سہارا دیا تو دیکھا کہ اس کی بیوی سر گود میں لئے بیٹھی ہے اور کہہ رہی ہے کہ آپ اچانک بیڈ سے گر پڑے ، وہ خوش تھا کہ جو کچھ ہوا خواب میں ہوا پھر اس نے اپنی بیوی کو گلے سے لگایا اور اللہ سے دعا کہ اے اللہ میں ہمت نہیں ہاروں گا ،بیوی کا دل جیتوں گا، اپنی زندگی کو سنواروں گا، میں بزدل نہیں ہوں ۔
پرنس کی کتاب"بیڈ سے زمین تک" سے اقتباس
پرنس کی کتاب"بیڈ سے زمین تک" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment