Friday, July 11, 2014

جہاں بھر میں ہمارے عشق کی تشہیر ہوجائے..... زریاب شیخ

مجھے تم سے محبت ہے، ہاں سچ مجھے تم سے بس صرف تم سے محبت ہے ، تمھاری ان سرمئی آنکھوں سے محبت ہے ، ان میں ڈوبنے کا من کرتا ہے ، سچ کہوں تو میں ان آنکھوں میں آنسو کبھی نہیں دیکھنا چاہتا ، ان میں صرف میں رہوں یہ مجھے یوں ہی دیکھتی رہیں ، جب تم گہری نشیلی آنکھوں سے مجھے دیکھتی ہو ، وقت تھم سا جاتا ہے ، اے نازنین ہمیں تمھاری ان زلفوں سے عشق ہے ، جب ہوا میں یہ لہراتی ہیں بل کھاتی ہیں ایک حسین منظر لگتا ہے ، جب تم دھوپ میں نکلتی ہو یہ تمھارے حسین بال چھاؤں بن جاتے ہیں ، ان کی بھینی بھینی خوشبو اک نشہ سا طاری کردیتی ہے ، کبھی تم نے اپنے گالوں کو دیکھا ہے ، ہمیں دیکھتے ہی یہ گلاب کی طرح لال ہو جاتے ہیں ، انار کی کھل جاتے ہیں ، تمھاری یہ ناک اس میں جو نتھنی تم نے پہنی ہے ، دل پر چھریاں چلاتی ہے ، تمھاری خوبصورتی کو چار چاند لگاتی ہے ، ہائے چاند بھی شرما جاتا ہے ، کبھی تم نے اپنے ہونٹوں کو دیکھا ہے جب یہ پرنس کا نام لیتے ہیں دل میں میٹھی میٹھی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ، کتنا اچھا لگتا ہے جب تم ہنستی ہو ، کوئل جیسی آواز کانوں میں گھنٹیاں سی بجاتی ہیں ، جب تم گنگاتی ہو تو نشہ سا چھا جاتا ہے ، اے میری جاناں بس یوں ہی تھام کے رکھوں گا ہاتھ تمھارا ، مشکل کی ہر گھڑی میں ، خوشیوں کے ہر پل میں ، پہاڑ کی اونچائیوں پر ، کچے پکے راستوں راستوں پر ، طوفان میں ، ہر پل تمھارا ہاتھ نہیں چھوڑوں گا ، ایے نازنین مجھے تم سے محبت ہے بس تم سے محبت ہے ، یہ وعدہ ہے تجھ سے ، میرا جینا مرنا بس تیرے سنگ ہے ، اپنی آخری سانسوں تک تیرا ہوں اور تیرا رہوں گا ،میری دل کی دھڑکن پر بس تیرا نام ہے اور رہے گا

ہزاروں دُکھ پڑیں سہنا محبت مَر نہیں سکتی
ہے تُم سے بَس یہی کہنا محبت مَر نہیں سکتی

پرنس کی کتاب" عاشق کا خط" سے اقتباس

No comments:

Post a Comment