میری
آنکھوں سے آنسو جاری تھے حالانکہ میں نے ایک لڑکی کی مدد کی تھی اور مدد
کسی کی بھی کی جائے بہت اچھی بات ہےلیکن جب مجھے اس لڑکی کی اصلیت کا پتہ
چلا تو دل کو بہت ٹھیس پہنچی اور پھر دھاڑیں مار کر رونے لگا ، ایسا تو
ہونا ہی تھا کیونکہ اندھا اعتماد اچھا نہیں ہوتا لیکن اس میں میرا اتنا
قصور نہیں ، بچپن سے ہی میرے دل میں دوسروں کیلئے
بہت درد تھا ، میری کوشش ہوتی تھی کہ جب بھی کسی کو ضرورت ہو میں اس کی
مدد کروں ، جیسے اگر کسی سے کھانا نہیں کھایا جا رہا تو میں اس کی مدد
کرتا تھا تاکہ کھانا ختم بھی ہوجائے اور مل کر کھانے کا ثواب بھی مل جائے ،
اگر کوئی اکیلا جارہا ہے تو میں اس سے لفٹ لے لیتا تھا تاکہ راستے میں ہم
باتیں کرتے ہوئے جائیں اور سفر پرلطف ہوجائے اور اگر خود اکیلا جارہا ہوتا
تو اکثر لڑکیوں کو لفٹ دے دیتا تھا تاکہ کوئی لڑکا ان کو مت چھیڑے، بس شرط
یہ رکھتا تھا کہ مجھے بھائی مت کہے، اللہ کا شکر ہے کبھی گھر میں کوئی
شکایت نہیں آئی ، میں یہ سب کچھ انسانیت کے ناتے کرتا تھا اور اس دن بھی
میں نے اسی سوچ کے ساتھ اس لڑکی کی مدد کرنی چاہی تھی ، جس طرح درد بھرے
انداز میں اس نے ایس ایم ایس کیا تھا اس کو پڑھ کر میرا دل بھر آیا تھا
اور میں نے مدد کیلئے جیب میں ہاتھ ڈالا تو 500 کا نوٹ نکلا ، اس لڑکی کا
نام عاصمہ تھا جس نے مجھ سے مدد مانگی تھی کہ اس کی امی ہسپتال میں ہیں اور
اسے 500 روپے کا ایزی لوڈ چاہیئے اور میں نے 500 روپے کا لوڈ ثواب سمجھ کر
کروا دیا لیکن جب میری ایک دوست نے بتایا کہ یہ ایک نقلی ایس ایم ایس ہے
لوگوں کو الو بنانے کیلئے کوئی کرتا ہے تو میری دل کی دھڑکن ہی رک سی گئی
500 روپے کا لوڈ میں نے ایک لڑکی کو کردیا وہ بھی نقلی نکلی وہ دن اور آج
کا دن میں نے بغیر تحقیق نیکی کرنا چھوڑ دی ہے اب میں لڑکیوں سے پہلے بات
کرتا ہوں دوستی ہونے کے بعد لوڈ کروا کر دیتا ہوں لیکن 20 روپے سے زیادہ
نہیں۔۔۔
پرنس کی کتاب" ایزی لوڈ گرلز " سے اقتباس
پرنس کی کتاب" ایزی لوڈ گرلز " سے اقتباس
No comments:
Post a Comment