Monday, May 26, 2014

میرا نام پاکستان، پاکستان ۔ پاکستان




میرا نام پاکستان ھے ، 14 اگست 1947 کو میں آزاد ہوا، مجھے پانے کیلئے سینکڑوں لوگوں نے قربانی دی، لڑکیوں نے کنوویں میں چھلانگ لگا کر جان دی، کتنی لڑکیوں کو ہندو اور سکھ اٹھا کر لے گئے لیکن افسوس جس طرح ماں بچے کا خیال رکھتی ہے اس طرح میرا کسی نے خیال ہی نہیں رکھا، پہلے چار ٹکڑوں میں تقسیم کرکے صوبے بنائے گئے میں سمجھا کہ اس طرح لوگ خوش رہیں گے لیکن لوگ بھی چار ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئے سوچا تھا اتنا ہی کافی ہے لیکن پھر مسلک کے نام پر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے، جس کا دل چاہتا ہے مجھ پر تھوکتا ہے ، گند پھینکتا ہے، میری صفائی کا کوئی خیال ہی نہیں کرتا ، مجھے اس لئے بنایا گیا تھا کہ لوگ آزاد ہوں گے لیکن یہاں تو سب اپنی خواہشوں اور پیسے کے غلام نکلے، لوگوں کے درمیان اتنے فاصلے ہوگئے کہ کسی کو یہ نہیں معلوم کہ اس کے ہمسائے نے کھانا بھی کھایا یا نہیں ، میرا دل کرتا تھا کہ ہر طرف خوشیاں ہونگی ، خوشحال ہوگی لیکن اس وقت میرا دل خون کے آنسو روتا ہے جب کوئی بھوک سے خودکشی کرتا ہے، جب کسی لڑکی کو اس کی غلطی پر غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے ، میں پوچھتا ہوں کہ اے نام نہاد پاکستانیوں تمھیں اس وقت غیرت نہیں آتی جب کوئی میری سرحدوں کو پامال کرتا ہے، جب مجھ پر باہر سے آکر بم برسائے جاتے ہیں ، چھوٹے چھوٹے بچوں کے خون میں لتھڑے جسم میرے سامنے پڑے ہوتے ہیں ، میں بس نام کا پاکستان ہوں اور نام کا آزاد ہوں ، دنیا میں میری عزت پامال کردی گئی، ہر کوئی مجھ کو برا بھلا کہتا ہے ، جب میں آزاد ہوا تھا تو ہر طرف ہریالی ہی ہریالی تھی لیکن پرتعیش زندگی گزارنے کیلئے درخت کاٹ کاٹ کر میری لالی چھین لی گئی،اب لوگ مجھے چھوڑ چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں جانا پسند کرتے ہیں ، میں پوچھتا ہوں کہ کیا مجھے اس لئے آزاد کیا گیا تھا ، اس لئے اتی قربانیاں دی گئی تھیں ، اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ میری حالت اچھی رہے تو میرا خیال رکھو ، میری قدر کرو اور زرا ان لوگوں کی بھی حالت دیکھو جو غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ، اب بھی وقت ہے سدھر جاو ورنہ پچھتاو گے........

پرنس زریاب کی کتاب"اللہ معافی" سے اقتباس

No comments:

Post a Comment