کیمرے کی ایک آنکھ ہوتی ہے اس کو ایجاد کرنے والے نے بہت دور کی سوچ کر اس کو بنایا ہے ،اس سے آپ خوبصورت لمحات کو عکسبند کر لیتے ہیں، پھر یہ آنکھ موبائل میں آگئی ، شروع میں اس آنکھ کی بینائی کم تھی آہستہ آہستہ زیادہ ہونی شروع ہوگئی پھر اس آنکھ نے وہ کچھ عکسبند کرنا شروع کردیا جو انسان کبھی دوسروں کو نہیں بتانا چاہتا ، آہستہ آہستہ اس آنکھ کی طاقت بڑھتی گئی ، پھر لوگ دور سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے اب وہ وقت آنے والا ہے جب یہ آنکھ اس قابل ہو جائے گی کہ اس سے کچھ بھی چھپا نہیں رہے گا ، پھر موبائل کے کیمرے کی آنکھ ، کمپیوٹر کے کیمرے کی آنکھ اور جگہ جگہ لگے کیمرے کی آنکھ اور آسمان پر جا بجا سیٹیلائٹ کی آنکھ سے آپ چھپ نہیں سکیں گے ، اللہ انسان کے ہزاروں عیب دوسروں سے پوشیدہ رکھتا ہے لیکن اگر یہ عیب ایک دوسرے کو پتہ لگنے لگ جائیں تو ایک بھونچال آجائے گا ، راز افشاں ہونے سے لوگ ایک دوسرے سے نفرت کریں گے ، محبت ختم ہو جائے گی، لوگ ایک دوسرے کو بلیک میل کریں گے ، آج کل اس آنکھ کو بہت اہمیت دی جارہی ہے، ہم لوگ اس آنکھ کے عادی ہوتے جارہے ہیں ، یہ ایک آنکھ ہماری زندگی کا حصہ بن گئی ہے ، وہ دن دور نہیں جب ہر انسان کو ایک آنکھ دیکھ رہی ہوگی،ہم اپنے گھر اپنے کمرے حتیٰ کے اپنے باتھ روم میں بھی اکیلے نہیں ہوں گے ، ان سب آنکھوں کو ایک شخص کنٹرول کررہا ہوگا، جس کی خود ایک آنکھ ہوگی ، وہ آرہا ہے .........................
پرنس زریاب کی کتاب"وہ آنیوالا ہے" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment