Monday, May 26, 2014

صنف نازک کسی سے کم نہیں


اگر دنیا میں صنف نازک نہ ہوتی تو شاید یہ خوبصورت نہ ہوتی، گلاب کے پھول خود ہی مرجھا جاتے، انہیں پھر کون اظہار محبت کیلئے کسی کو دیتا، موتیوں کے پھولوں کے کجرے کی پھر کیا اہمیت ہوتی، عورت کے ہاتھ اور پاؤں کے حسن کو چار چاند لگا نے والے مہندی کے پھول کی قدر پھر کس نے کرنی تھی ، چاند کی چاندنی پر نہ کوئی شعر ہوتا، پائل کی چھن چھن پر نہ دھڑکنیں تیز ہوتیں، لیلیٰ کی مسکراہٹ پر مجنوں فدا نہ ہوتا، ہیر کی ہنسی سے رانجھے کو پیار نہ ہوتا، فرہاد نہ شیریں کیلئے دودھ کی نہر نکالتا، رومیو اپنی جولیٹ کیلئے خود کو نہ مارتا، پیار،عشق اور محبت کے لفظوں سے کوئی آشنا نہ ہوتا،اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کو خوبصورت بنانے کیلئے حسین تحفہ اللہ نے اس کائنات میں بھیجا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کا حسن ماند پڑتا جا رہا ہے، پھول سے بھی نازک لڑکی اب پھول جیسی نہیں رہی، خود نمائی کے باعث اس پری زاد کی خوبصورتی ختم ہو رہی ہے، لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ عورت چاہے کتنی ہی بری ہو یا کتنی ہی اچھی ہو دونوں صورتوں میں اس کی عزت ہی کرنی چاہیئے،وہ کوئی کھیلنے کی چیز ہے نہ کسی کے پیروں کی جوتی ہے کہ پرانی ہونے پر نئی آجائے، حقیقت میں مرد وہ ہی ہے جو عورت کی پر حال میں قدر کرے، اسے عزت کی نگاہ سے دیکھے، اس کا احترام کرے۔

پرنس کی کتاب"پھول اور کانٹے" سے اقتباس

No comments:

Post a Comment