مجھے اس وقت بھی رونا آیا تھا جب آج سے 15 سال پہلے انٹرنیٹ کیفے سکینڈل کے باعث اکلوتی بیٹی کی پنکھے سے لٹکی لاش سے باپ لپٹ کر زارو قطار رو رہا تھا مجھے اس وقت بھی رونا آیا جب ایک خبیث لڑکے نے ایک لڑکی سے ناراضگی پر اس کی برہنہ ویڈیو اپ لوڈ کردی اور اس بے چاری کو اپنی نبض کاٹ کر دنیا سے جانا پڑا مجھے اس وقت بھی رونا آیا جب ایک لڑکی ایک لڑکے کے سامنے بے لباس رو رہی تھی کہ میری ویڈیو ڈیلیٹ کردو اور وہ کہہ رہا تھا کہ میرے دوستوں کو بھی خوش کرو اور اس رات وہ چھت سے کود کر مر گئی مجھے اس وقت بھی رونا آیا جب ایک لڑکی سہیلی کے ہمراہ اپنے محبوب سے ملنے گئی اور وہاں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بن کر سسک سسک کر مر گئیں اور ہسپتال والوں نے جب فون کیا تو والدین نے کہا ہماری تو کوئی بیٹی ہی نہیں مجھے اس دن بھی رونا آیا جب ایک لڑکی کو اس کےمحبوب نے نشہ آور جوس پلا کر اپنے دوستوں کے سامنے پیش کیا اور اس غم کی ماری نے ایک ٹرک تلے آکر جان دیدی مجھے ان سب لڑکیوں کی حالت پر رونا آتا ہے جو گھر سے محبوب کو ملنے نکلتی ہیں اور آج کسی قحبہ خانے میں موت کی دعائیں مانگ رہی ہیں یاد رکھیں مرد تو جسم کا بھوکا ہے وہ عورت کو نوچ بھی لیتا ہے کاٹ بھی لیتا ہے اسے انسان سے کتا بننے میں دیر نہیں لگتی لیکن اسے ایسا بننے کا موقع عورت دیتی ہے اور سمجھتی ہے کہ میری عزت کا رکھوالا بنے گا لیکن وہ جانتی نہیں کتا وفادار ہوتا ہے لیکن مرد کتا بن جائے تو بہت خطرناک ہوتا ہے اس لئے بچ کر رہیں ہر مرد مرد نہیں ہوتا کچھ شیطان بھی ہوتے ہیں
زریاب شیخ
پرنس زریاب کی کتابوں سے اقتباس
Monday, May 1, 2017
مرد عورت کو نہ دیکھتا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرد نے جب عورت کو دیکھنا شروع کیا تو اس کا نقصان یہ ہوا کہ عورت نے اپنے چہرے پر بہت زیادہ توجہ دینا شروع کردی چہرہ تو پہلے ہی خوبصورت ہوتا ہے بس دھونے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن عورت نے اس قدر توجہ دی کہ کئی ایسے واقعات بھی ہوئے کہ شادی کی رات جب بیوی منہ دھو کر شوہر کے سامنے آتی تو ک شوہر کا ہارٹ فیل ہوگیا ، اگر مرد نظر جھکا لیتا تو اس کا بہت فائدہ ہوتا عورت اپنے پیروں پرتوجہ دیتی اور آج ہر لڑکی کے پیر کا رنگ اس کے چہرے سے میچ کرتا ۔۔۔۔ 

چھری سے بچیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ موٹر سائیکل یا کار لیتے ہیں شروع شروع میں جب کچھ خرابی آئے آپ کو زیادہ علم نہیں ہوتا چالاک مکینک کہتا ہے فلاں چیز بھی خراب ہے فلاں بھی بدل دو آپ اس کی مان کر چلتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ آپ کو سمجھ آنے لگ جاتی ہے اور پھر آپ کو معلوم ہوتا ہے اس بار کیا خرابی ہے اور مکینک آپ کو بے وقوف نہیں بنا سکے گا، ہمارے معاشرے میں ہر وہ انسان جو کسی لحاط سے علم میں شعور میں عقل میں کم ہے اسے ہر چالاک انسان لوٹتا اور بے وقوف بناتا ہے آپ کو پھل یا سبزی خریدنے کا تجربہ نہیں فوری دکاندار کو معلوم ہو جاتا ہے اور وہ آپ کو چونا لگا دیتا ہے جب انسان زندگی کے روزمرہ معاملات کو سوچ سمجھ کر گزارتا یے تب اس کو فائدہ زیادہ اور نقصان کم ہوتا ہے اس لئے جو جو چیزیں آپ کے استعمال کی ہیں ان کے بارے میں آپ کو تھوڑا بہت نالج ضرور ہونا چاہیئے تاکہ کل کو ان میں خرابی ہو تو آپ لٹنے نہ پائیں آج کل لوڈشیڈنگ بہت ہے یو پی ایس چارجنگ نہیں کرتے لوگ مارے مارے پھرتے ہیں اور الیکٹریشن ان کی بے وقوفی کا فائدہ اٹھا کر جیب خالی کروا لیتے ہیں چونکہ گرمی نے مت ماری ہوتی ہے اس لئے لوگ بھی جیسے تیسے کرکے پیسے دے دیتے ہیں یاد رکھیں جن لوگوں کا کاروبار سیزن کے سیزن چلتا ہے وہ زیادہ چھری پھیرتے ہیں اس لئے زرا احتیاط کریں
مردوں کا خیال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکثر مردوں کا یہ خیال ہے کہ فیس بک صرف لڑکیوں کو دھڑا دھڑ ایڈ کرکے چسکے لینے یا ٹھرک کیلئے بنی ہے لیکن میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ مرد کو یا تو اس مقام پر پہنچنا چاہیئے کہ وہ کسی لڑکی کو ریکوایسٹ بھیجے تو وہ فخر کرے یا اس مقام پر ہونا چاہیئے کہ وہ خود آپ کو ریکوایسٹ بھیجے اس کے علاوہ کوئی مقام نہیں ، فیک آئی ڈی کے پیچھے پاگل ہونے والے اور بے انتہا ترسے ہوئے لوگ اگر اپنی صلاحیتوں پر توجہ دیں تو ہمارا ملک بہت ترقی کرے اور پانی کی بھی بچت ہوگی ، ہمارے ڈیموں میں آگے ہی پانی نہیں ہے
میں کیا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں کیا ہوں اس بارے میں اتنا میں نہیں سوچتا جتنا مجھے پڑھنے اور دیکھنے والے سوچتے ہیں جب کلین شیو تھا تو لوگ کہتے تھے "پپو" جب داڑھی رکھی تو کہنے لگے " طالبان" جب شلوار قمیص پہنتا تھا تو سمجھتے تھے " مولوی" جب جینز کی پینٹ پہننے لگا تو کہنے لگے " فرنگی" جب گٹار پکڑ کر تصویر بنائی تو کہا " لبرل" ہے عورتوں کے بارے میں ہوسٹ کروں تو کہتے ہیں "ٹھرکی" گھر کے کاموں کی ہوسٹ کروں تو بنا دیتے ہیں "رن مرید" حال ہی میں مشعال کے قتل کی مذمت کی تو کچھ نے کہدیا بھائی "سیکولر" ہو ، مجھے وہ لوگ پسند ہیں جو ایسی فضول باتیں نہیں سوچتے
میر تجربہ ..............................
ایک تجربہ میں نے حاصل کیا ہے آپ جتنا لوگوں کا لحاظ کریں گے آپ اتنے ہی زیادہ پریشان ہونگے کبھی کبھی ہمیں ماتھے پر آنکھیں رکھنی پڑتی ہیں کیونکہ اس دنیا میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کے اندر احساس نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی وہ بس صرف اپنا فائدہ سوچتے ہیں اور ہم جیسے لوگ جو چھوٹی چھوٹی باتوں کو درگزر کرتے رہتے ہیں ساری زندگی دوسروں کا فائدہ سوچتے سوچتے اپنا نقصان کردیتے ہیں
میری خواہشیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چھوٹا تھا تو سوچتا تھا جب بڑا ہو جاؤں گا تو خوب پھروں گا، گھوموں گا زندگی کو اینجوائے کروں گا، جب بڑا ہوا تو سوچا جب شادی ہوگی تب پھروں گا اصل زندگی تو تب شروع ہوتی ہے جب شادی ہوگئی تو سوچا جب تھوڑے پیسے ہوں گے تب زندگی کا مزہ لوں گا ، کہیں سیر کرنے جاؤن گا، لیکن اب احساس ہوتا ہے کہ میں نے بچپن سے سوچا ہی غلط تھا آج کا لطف کل پر نہیں چھوڑنا چاہیئے جو لمحہ جو پل ملے انسان جی لے پھر موقع نہیں ملتا ، ہم اپنی خوشیوں کو کل پر ڈالتے جاتے ہیں اور نہ کل آتی ہے اور نہ ہی موقع ملتا ہے اور خواہشیں دم توڑ جاتی ہیں
Subscribe to:
Posts (Atom)