Wednesday, November 26, 2014

شادی کرلے بھائی ورنہ پچھتائے گا ساری لائف..... زریاب شیخ


کسی بھولے بادشاہ کا کہنا ہے کہ زندگی چار دن کی ہے اور پھر بندہ شادی شدہ ہوجاتا ہے، اس کے بعد کیا ہوتا ہے یہ آپ کو ایک شادی شدہ شخص کی شکل دیکھ کر ہی پتہ چل جائے گا، کنوارے ہونے سے پہلے اور شادی ہونے کہ بعد ایک مَرد کی زندگی میں ایک اہم تبدیلی یہ آتی ہے کہ وہ بیڈ کی ایک سائیڈ سے ہی اتر سکتا ہے، شادی سے پہلے ماں کہتی تھی بیٹا کہاں جا رہا ہے پھر آواز آتی ہے سنیئے کہاں جا رہے ہیں ، اُس وقت جو حال ہوتا ہے غالب بس بتا نہیں سکتا، شادی سے پہلے اکثر مرد تو کم ہی منہ دھوتے ہیں لیکن بعد میں ماؤتھ فریشنر کا استعمال کرنے لگ جاتے ہیں، ایس ایم ایس دیکھ کر گال سرخ بھی ہوجاتے ہیں، گھر جلدی جانے کو دل کرتا ہے، بےقراری ، بےچینی بڑھ جاتی ہے ، سب کچھ بہت کمال لگتا ہے جیسے جیسے وقت گزرتا ہے یہ بے قراری ، یہ بے چینی، یہ گالوں کا لال ہونا کم ہو جاتا ہے اور وہ باپ بن جاتا ہے ، شادی شدہ زندگی بہت خوبصورت زندگی ہے، جو لوگ اپنا مستقبل  بنانے کے چکر میں اپنا مستقبل ہی خراب کر دیتے ہیں اور شادی کی خواہش ہی چھوڑ دیتے ہیں وہ بہت بدنصیب ہوتے ہیں اور اس سے بڑھ کر وہ لوگ جو خود بھلے چالیس سے اوپر ہوں وہ چھوٹی عمر کی لڑکی سے شادی کی ضد میں رہتے ہیں جو کہ تیس سے چالیس کی لڑکیوں کے ساتھ ناانصافی ہے ، شادی صرف مزے اور لطف کا نام نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہم سب مردوں پر عائد ہوتی ہے ، معاشرے میں بہتری لانے کیلئے ایک مرد کا کردار بڑا اہم ہے۔
۔
پرنس کی کتاب"مجھے تو 18سال کی چاہیئے" سے اقتباس

Friday, November 14, 2014

پرنس زریاب شیخ اور سائنس ٹوڈے ......

طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق ایک ماں کے آنسو جس طرح بیٹے کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں اسی طرح ایک خوبصورت، حسین، قاتل نین نقش والی لڑکی کے ہونٹوں سے نکلا لفظ "بھائی" دل کو چھلنی چھلنی کر دیتا ہے ۔۔
۔
اگر آگے بڑھنا ہے تو پرنس کی ا، ب، پ پر ہی یقین کرنا ہے 

شیخ گوئی

خربوزہ چھری پر گِرے یا چُھری خربوزے پر گِرے مزہ تو کھانے والے کو ہی آتا ہے
۔

زریابیاں

پاکستان میں مَردوں کی ایک زنانہ قسم ایسی ہے جن کی اپنی بہنیں تو ہوتی نہیں اور فیس بک پر دوسروں کی بہنوں کی تصویریں لگا کر کہتے ہیں "میں کیسی لگ رہی ہوں" مجھ سے دوستی کرو گے" جلد جلدی ایڈ کرو " ایسے لوگوں کی وجہ سے ہے پاکستان میں لڑکیوں کی شادیاں نہیں ہو پا رہیں ، لڑکے سوچتے ہیں گھونگھٹ اٹھایا تو حمیدہ کی جگہ کہیں حمید ہی نا نکل آئے
۔

زریابیاں

دنیا کا سب سے خوش نصیب انسان وہ ہے جو ہر لڑکی کو اپنی بہن کی طرح سمجھتا ہے اور بہن کہتا ہے لیکن لڑکیاں اسے بھائی بنانے سے صاف انکار کر دیتی ہیں جیسے گلو بٹ ہی کی مثال لے لیجیئے 

Tuesday, November 11, 2014

جان تو جان ہوتی ہے کس نے کہا وبال جان ہوتی ہے........... زریاب شیخ


جان ایک بہت ہی خوبصورت لفظ ہے ، جس طرح کھانے میں نمک کے بغیر سارا کھانا بے کار ہے اسی طرح لفظ جان کے بغیر محبت بھی بے معنی سی ہو جاتی ہے ، جان کی اصل میں دو قسمیں تھیں لیکن بعد میں اس میں ملاوٹ کرکے کئی قسمیں بنا دی گئیں، ایک تو صرف جان ہے اور دوسری وبال جان ہے ، جان کا لفظ محبت میں مزید زور دینے کیلئے بہت آزمودہ ہے ، اس کے ساتھ  سابقہ اور لاحقہ کا استعمال نہ ہو تو یہ ایک انتہائی خطرناک لفظ بن جاتا ہے ، وہ چاہے کسی مرد کو کہیں یا عورت کو ایک دم سے اُس کی جان نکل جاتی ہے ، آج کل سب سے زیادہ یہ ہی لفظ استعمال ہو رہا ہے، شریف لوگ اس کا استعمال اچھے طریقے سے کرتے ہیں جیسے بھائی جان، امی جان، ابو جان وغیرہ وغیرہ ، اس کے بعد اگر الفاظ لگائے جائیں تو جان تمنا، جان بہاراں، جان من ، جان جگر بن جاتا ہے، جان اگر بہت اچھی ہو تو اس پر جان بھی قربان کرنے کا دل کرتا ہے اور اگر جان ہی وبال جان بن جائے تو جان نکالنے کا دل کرتا ہے، کسی نے سچ کہا ہے کہ جان ہے تو جہان ہے، بعض اوقات جان جان زیادہ کرنے سے اپنی جان کو بھی خطرہ ہو جاتا ہے، پاکستان میں ایک المیہ یہ ہے کہ نوجوان شادی سے پہلے جس کو جان جان کہتے ہیں شادی کہ بعد اسی کو وبال جان کہنا شروع کردیتے ہیں ، یہ تو سب مانتے ہیں کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں اس لئے آج کا نوجوان اگر اللہ کا شکر ادا کرے اور اپنی ہونے والی جان کو جان سے زیادہ پیار کرے تو وہ جان ہمیشہ جان سے زیادہ عزیز رہے گی کبھی وبال جان نہیں بنے گی۔
۔
پرنس کی کتاب"وبال جان" سے اقتباس

Saturday, November 8, 2014

محبتاں سچیاں

اگر کسی لڑکے سے فیس بک پر باتیں کرتے کرتے پتہ چلے کہ وہ لڑکا نہیں اصل میں لڑکی ہے تو اس پر ایسی ہی خوشی ہوتی ہے جیسے اچانک خربوزہ میٹھا نکلنے پر ہوتی ہے
.

پرنس زریاب شیخ اور سائنس ٹوڈے ......

طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق ایک ماں کے آنسو جس طرح بیٹے کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں اسی طرح ایک خوبصورت، حسین، قاتل نین نقش والی لڑکی کے ہونٹوں سے نکلا لفظ "بھائی" دل کو چھلنی چھلنی کر دیتا ہے ۔۔
۔
اگر آگے بڑھنا ہے تو پرنس کی ا، ب، پ پر ہی یقین کرنا ہے

شیخ گوئی

خربوزہ چھری پر گِرے یا چُھری خربوزے پر گِرے مزہ تو کھانے والے کو ہی آتا ہے

Wednesday, November 5, 2014

یہ میرا دل چانپ کا دیوانہ........................ زریاب شیخ

گیس بہت قیمتی نعمت ہے لیکن شرط یہ ہے کہ زمین سے نکل رہی ہو جس گیس کی میں بات کرنے لگا ہوں وہ اگر نہ نکلے تو بندہ پہلے غصیلہ ہوتا ہے پھر گیسیلہ ہوجاتا ہے ، پرانے وقتوں میں گیس کے بارے میں کسی کو معلوم ہی نہیں تھا کیونکہ لوگ دوسروں کو کھلاتے تھے اور خود کم کھاتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں نے زیادہ کھانا شروع کردیا اور دل تنگ ہوتا چلا گیا اس طرح ایک رات گیس کا وجود عمل میں آیا ، گیس تین قسم کے لوگوں کو بہت زیادہ ہوتی ہے ، ایک وہ جو کھانا اس طرح کھاتے ہیں جیسے پہلے بار کھانے کو ملا ہے، دوسری قسم وہ ہے جو کھانا اس طرح کھاتے ہیں کہ شاید زندگی کا آخری کھانا کھا رہے ہیں اور تیسری قسم ایسی ہے جو صرف اسلیئے پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں کہ کہیں دوسرے اس سے زیادہ نہ کھا لیں اور انجام تینوں کا ایک ہی ہوتا ہے ، ایسے لوگوں کے دوست کم ہی ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پاس زیادہ دیر بیٹھا نہیں جاسکتا ، اگر ایک مسلمان پیٹ بھرنے کیلئے کھانا کھانے کی بجائے صرف زندہ رہنے کیلئے کھائے اور دل بڑا رکھ کر دوسروں کو بھی کھانے میں شریک کرلے یا ہمسایوں میں بانٹ دے تو اس سے ایک تو اللہ خوش ہوگا دوسرا گیس بننے کی کبھی نوبت نہیں آئے گی،اللہ تعالیٰ ہم سب کو فراخ دل بنائے اور پیٹ کو کنواں بننے سے بچائے، یہ تحریر لکھتے لکھتے مصنف کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور ساتھ پڑی پلیٹ کو حسرت بھری نظروں سے دیکھتے رہے جس میں کچھ دیر پہلے ہی انہون نے تین درجن سے زائد چانپیں کھا کر ہڈیاں رکھیں تھیں اور پیٹ تھا کہ بھرنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔
۔
پرنس کی کتاب"ٹکا ٹک اور لذیذ چانپیں" سے اقتباس