اس زمین پر سب سے شریف درخت ہوتا ہے کیونکہ اس کے نیچے چھپ چھپ کر جو کچھ ہوتا ہے وہ خود ہی دیکھتا رہتا ہے لیکن کسی کو بتاتا نہیں ،، اس کے بعد کمرے کی دیواریں ہوتی ہیں جو ساؤنڈ پروف تو نہین ہوتیں لیکن ان کی کوشش ہوتی ہے کہ آپ کے پیار بھری آوازیں اور غصہ سے بھری ساؤنڈ گھر تک ہی رہے، اس کے بعد سب سے قریب آپ کے تکیہ ہوتا ہے جس کو سینے سے لگا کر آپ رو لیتے ہیں یا ٹھنڈی آہیں بھر لیتے ہیں سوچیں گر ان سب کی زبان ہوتی تو کیا ہوتا ،، جیسے درخت ایک دم بولتا اوئے بندہ بن ،،، یہ کیا کر رہا شرم نہٰیں آتی ، ایسی حرکتیں کرتے ہوئے کچھ تو خیال کر،،، اگر دیواروں کی زبان ہوتی تو وہ بولتی ارے کمینوں بتی ہی بجھا دو ، کچھ تو شرم کرلو ، کچھ تو رحم کرلو ،، تم لوگوں کو تو زرا سی بھی شرم نہیں ،، اور تکیہ کی زبان ہوتی تو وہ بولتا ،، بہن اتنا نہ دباؤ کہ میں مر ہی جاؤں اگر دبانے کا اتنا ہی شوق ہے تو جس کے خواب دیکھ رہی ہو اس کا جا کر گلا دبا دو ،،، اس لئے شکر کریں کہ ان کی زبان نہیں صرف کان ہیں ، اس لئے صرف کان کھلے رکھیں اور زبان بند ۔۔۔ تو پھر اس دنیا مین امن ہوجائے ،، ساری فساد کی جڑ یہ زبان ہے ،،، زرا کان دھریئے
No comments:
Post a Comment